پیپر لیک کرانے میں انٹر بورڈ کے اہلکار ملوث ہیں ،ْابتدائی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش

انکوائری رپورٹ کے بعد معاملے کی تفصیلی تحقیقات کریں گے ،ْ سی ٹی ڈی اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈ کے چیئرمین کی رپورٹ کا اب تک انتظار ہے ،ْحکام

جمعہ 26 مئی 2017 14:29

پیپر لیک کرانے میں انٹر بورڈ کے اہلکار ملوث ہیں ،ْابتدائی رپورٹ وزیر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2017ء) سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے اعلیٰ ثانوی (انٹر) امتحانات کے دوران ’امتحان سے قبل پرچہ لیک ہونے کی ابتدائی تحقیقات کی رپورٹ وزیراعلیٰ ہاؤس کو ارسال کردی۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اعلیٰ ثانوی بورڈ کے کچھ عہدیدار ،ْاساتذہ اور ،ْایجنٹس ،ْمبینہ طور پر شہر بھر کے مختلف مقامات پر غیر قانونی سرگرمیوں ،ْپرچہ آؤٹ کرنے اور امتحان میں نقل میں معاونت فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔

حکام نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے واٹس ایپ کی مدد سے امتحانات میں نقل اور وقت سے قبل پرچہ آؤٹ ہونے کا نوٹس لیا تھا اور پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے حکام کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ بورڈ کے اہلکاروں، نجی کارندوں اور ان طلبا کی نشاندہی کریں جو اس فعل میں ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حکام نے بتایا کہ وہ انکوائری رپورٹ کے بعد اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کریں گے۔یہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نقل مافیا سے کیے جانے والے انٹرویو کی بنیاد پر بنائی گئی ہے ،ْ یہ مافیا طالب علموں سے رشوت لے کر پرچہ آؤٹ کرنے اور انہیں امتحان کے دوران واٹس ایپ پر حل شدہ پیپر فراہم کرنے میں ملوث رہی ہے۔انکوائری ٹیم نے نجی کارندوں سے خالی امتحانی کاپیاں برآمد کیں اور جانچ پڑتال کی کہ کیا امتحان کے دوران نقل کرتے ہوئے پکڑے جانے والے طلباء کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

سی ٹی ڈی کی ٹیم نے بورڈ کے چند عہدیداروں سے سوالات کیے ،ْ بورڈ کے اس خفیہ محکمہ میں کام کرنے والے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست بھی حاصل کرلی۔سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ بورڈ کے ایگزامینیشن اسٹور میں کام کرنے والے 3 اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی گئی تھی جنہیں بعد ازاں معاملے کی مکمل تحقیقات اور خالی امتحانی کاپیاں فروخت کرنے میں مبینہ طور پر ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈ کے چیئرمین سے ایسے افراد کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے کہا گیا ہے، جنہوں نے اب تک غیر استعمال شدہ امتحانی کاپیاں جمع نہیں کراوائیںاور سوال کیا گیا ہے کہ ان افراد کے خلاف اب تک کیا کیا کارروائیاں ہوچکی ہیں۔تاہم حکام کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈ کے چیئرمین کی رپورٹ کا اب تک انتظار ہے۔

سی ٹی ڈی کی تحقیقات کے دوران 20 سے زائد بورڈ ملازمین اور 9 ایجنٹس پرچہ آؤٹ کرنے اور طالب علموں کو نقل کے لیے مدد فراہم کرنے میں ملوث پائے گئے تاہم پرچہ آؤٹ ہونے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد بورڈ کے کئی ملازمین اور ایجنٹس مفرور ہیں۔انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً ایک درجن سے زائد اہلکاروں کو بااثر اساتذہ تنظیموں کی سفارشات پر امتحانی مراکز کا سپرنٹنڈنٹ تعینات کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اس معاملے کی باقاعدہ پولیس تحقیقات کیلئے مقدمہ دائر کیا جانا تھا۔

متعلقہ عنوان :