زراعت پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف کسان اتحاد کے اسلام آباد ڈی چوک میں پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں سے متعددافراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات-درجنوں افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا- اسحاق ڈار ہمیں مارنا چاہتے ہیں تو سڑکوں پر ماردیں لیکن کسان دشمن بجٹ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔کسان اتحاد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 26 مئی 2017 12:23

زراعت پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف کسان اتحاد کے اسلام آباد ڈی چوک میں ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25مئی۔2017ء) زراعت پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف کسان اتحاد کے اسلام آباد ڈی چوک میں پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں سے متعددافراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ درجنوں افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے-پولیس نے پارلیمنٹ کی طرف بڑھنے کی کوشش پر مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور واٹرکینن کا استعمال کیا گیا جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کیا جس پر پولیس اہلکار بکتر بند گاڑی چھوڑ کر چلے گئے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ کسان دشمن بجٹ ہمیں کسی صورت قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ باردانے کے معاملے پر ہمیں پٹواریوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا، ہمارا خون پسینہ ضائع ہورہاہے، بچت نہیں ہوتی۔کسانوں کا یہ بھی کہناہے کہ بجٹ میں تجویزیں پیش کردی جاتی ہیں ، مگر عمل نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

کسانوں کے لیے پالیسیاں وہ بنارہے ہیں جنہیں زراعت کاکچھ پتا نہیں۔

انہوں نے حکومت سے زراعت پر ٹیکسز ختم کرنے اور اجناس کی قیمتیں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اتحاد کے راہنماﺅں نے کہا کہ اسحاق ڈار ہمیں مارنا چاہتے ہیں تو سڑکوں پر ماردیں لیکن کسان دشمن بجٹ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔کسان اتحاد کے رہنماو¿ں نے مطالبہ کیا کہ تمام اقسام کی کھادوں پر جی ایس ٹی ختم کیا جائے، زرعی بجلی کا دن رات کے لئے بجلی کا ٹیرف چار روپے فی یونٹ‘زرعی بجلی کے بقایاجات معاف اور زرعی مشینری سے تمام ٹیکس ختم کئے جائیں۔

احتجاج کے دوران صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب پولیس نے کسانوں پرپولیس کا دھاوا بول دیا۔ مظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹرگن کا استعمال کیا۔ جس پر کسانوں نے بھی پتھراو شروع کردیا مظاہرین کے بھرپور جواب پر پولیس اہلکار اپنی گاڑیاں چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔ اسسٹنٹ کمشنر کی ہدایات کے باوجود پولیس اہلکار آگے بڑھنے سے گریزاں دیکھے گئے۔

پولیس نے کئی کسانوں کو گرفتار کرلیا ہے تاہم اب بھی پتھراو اور شیلنگ جاری ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں کسی بھی قسم کے احتجاج پر پابندی ہے اور پولیس نے ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر رکھا تھا تاہم مظاہرے میں شامل کسان دیگر راستوں کو اختیار کرے کے ڈی چوک پہنچے کی کوشش کررہے تھے۔

مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاوس پہنچے کی کوشش کے دوران راستے میں رکاوٹین عبور کیں ۔اس سے قبل کسان اتحاد نے انتظامیہ کو ایک گھنٹے تک وزیراعظم سے ملاقات کرانے کا ٹاسک دے دیا ۔مظاہرین نے کہا کہ اگر وزیراعظم سے ملاقات نہ کرائی گئی تو ایک گھنٹے بعد اگلا لائحہ ترتیب دیا جائے گا۔پاکستان کسان اتحاد نے کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو اسلام آباد سیل کر دیں گے۔

کسان اتحاد کے مظاہرے کی وجہ سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہو گئی ہے۔میٹرو بس سروس کو صدر سے بند کر دیا گیا ہے جبکہ بسوں کو سٹیشنز پر ہی روک لیا گیا ہے جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کسان مظاہرے پر پہنچے انہوں نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان ہماری معیشت کو بہتر کرتے ہیں،غریب محنت کرتا ہے اور ہم ایوانوں میں بیٹھ کر مزے لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٓاپ ٹھنڈ میں بیٹھ کر بجٹ سن رہے ہیں، کبھی غریب کے بچے کوسخت موسموں میں تڑپتے دیکھا ہے؟ہمسایہ ملکوں میں کسانوں کو پیکیج دیا جاتا ہے۔انہوں نے حکمرانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آنکھیں کھولو،تم تو چلے جاﺅگے مگر ملک اندھیرے میں ڈوب جائے گا۔