5.5 ٹریلین روپے حجم پر مشتمل وفاقی بجٹ2017-18آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا-وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ پیش کرنے کی منظوری دی جائے گی- آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ایک ارب روپے ‘قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 14سو ایک ارب روپے‘ دفاع کیلئے 9سو 40ارب روپے مختص کرنے کی تجویز - سرکاری ملازمین کی تنخواہوں10فیصد اضافے کا امکان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 26 مئی 2017 09:12

5.5 ٹریلین روپے حجم پر مشتمل وفاقی بجٹ2017-18آج قومی اسمبلی میں پیش کیا ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26مئی۔2017ء) وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار مالی سال 18-2017 کا بجٹ آج پیش کریں گے۔وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا جس میں وزیراعظم پارٹی راہنماﺅں کو بجٹ کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے جب کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کی حتمی منظوری دی جائے گی اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بجٹ دستاویزات قومی اسمبلی کے اسپیشل بجٹ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔

کابینہ کی منظوری کے بعد وزیرخزانہ اسحاق ڈار 5.5 ٹریلین روپے حجم پر مشتمل آئندہ مالی سال 18-2017 کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ایک ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 14سو ایک ارب روپے اور دفاع کیلئے 9سو 40ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی 2 مختلف تجاویز زیرغور ہیں،پہلی تجویز میں 10فیصد اضافے کے ساتھ ایڈہاک ریلیف ضم کیا جائے گا۔

دوسری تجویز ایڈہاک ریلیف تنخواہ میں ضم کرنے کے بعد موجودہ تنخواہ میں10فیصد اضافہ زیر غور ہے۔ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 15فیصد اضافے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے جو تقریباً 39سو ارب روپے بنتا ہے،اس اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔بجلی، زراعت اور دیگرشعبوں کے لیے سبسڈی اور گرانٹ کیلئے 230ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 123ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

بے گھر افراد کی بحالی اور سیکیورٹی انتظامات کے لیے 90ارب روپے مختص کئے جائیں گے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شرح نمو اور افراط زر کا ہدف 6فیصد تجویز کیا جا رہا ہے جبکہ مالی خسارہ 4عشاریہ ایک فیصد اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2اعشاریہ 6فیصد تجویز کیا جا رہا ہے۔مالی سال 2017ءاور 2018ءمیں دفاع کیلئے 9سو 40ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔

دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آج جمعہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پیش کیے جانے والا بجٹ 14 جون کو حتمی منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وفاقی بجٹ 18-2017 پر بحث 29 مئی سے شروع ہوجائے گی جسے وفاقی وزیر خزانہ 9 جون کو ختم کریں گے۔گرانٹس کے مطالبات پر ووٹنگ 10 جون کو شروع ہوجائے گی جو 14 جون تک جاری رہے گی۔

قبل ازیںمالی سال 17-2016 کا اقتصادی جائزہ کے مطابق رواں مالی سال شرح نمو 5.28 فیصد رہی اورحکومت ایک بار پھر شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی جو 5.7 تھا جبکہ رواں مالی سال کی شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔ پاکستان کی معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر رہا۔ اقتصادی جائزے میں دعوی کیا گیا ہے کہ بڑی صنعتوں کی ترقی میں بہتری کا رجحان دیکھا گیا اور شرح 5.06 رہی۔

گیس ڈسٹری بیوشن، بجلی کی پیداوار میں ترقی کی شرح میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال زراعت کی شرح نمو منفی جو 0.25 فیصد رہی۔جبکہ آئندہ سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 6 فیصد سے اوپر رکھا ہے۔ اہم فصلوں کی ترقی کی شرح 4.1 فیصد رہی۔ گندم کی پیداوار 25.75 ملین ٹن رہی۔ مکئی کی پیداوار 6.13 ملین ٹن رہی۔ کپاس کی پیداوار 10.7 ملین بیلز رہی۔ ملک میں گنے کی پیداوار 73.61 ملین ٹن رہی۔ کاٹن جیننگ کی ترقی 5.59 فیصد رہی۔

متعلقہ عنوان :