کوئی کتنا ہی بڑا افسر ہو وہ سندھ حکومت کے ماتحت ہے پولیس افسران اپنا قبلہ درست کرلیں ، وزیر اطلاعات، لیبر اور ٹرانسپورٹ سندھ

وزیراعظم کو پاناما کیس میں کسی بھی جج نے کلین چٹ نہیں دی ،کلبھوشن کے معاملے پر حکومت ناکام ہوگئی ہے جن ڈمی اخبارات کو ماضی میں نوازا گیا ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی، پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 25 مئی 2017 22:09

کوئی کتنا ہی بڑا افسر ہو وہ سندھ حکومت کے ماتحت ہے پولیس افسران اپنا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) سندھ کے وزیر اطلاعات ،لیبراور ٹرانسپورٹ ناصرحسین شاہ نے کہا ہے کہ کوئی کتنا ہی بڑا افسر ہو وہ سندھ حکومت کے ماتحت ہے پولیس افسران اپنا قبلہ درست کرلیں ،اصل اہمیت وزیر کو حاصل ہے۔چوہدری نثار کو ساری خرابیاں سندھ اور خیبر پختونخوا میں ہی نظر آتی ہیں پنجاب میں تو جیسے دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں ۔

وزیراعظم کا اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے ،وزیراعظم کو پاناما کیس میں کسی بھی جج نے کلین چٹ نہیں دی ،کلبھوشن کے معاملے پر حکومت ناکام ہوگئی ہے جبکہ سعودی عرب میں بھی وزیراعظم کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔جن ڈمی اخبارات کو ماضی میں نوازا گیا ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے وزارت اطلاعات کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر سراج احمد ،جنرل سیکریٹری مقصود یوسفی ودیگر ارکان بھی موجود تھے ۔ناصر حسین شاہ نے کہاکہ کسی کے ساتھ نہ تو ناروا سلوک کیا جائے گا اور نہ ہی کسی کو نوازا جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈمی اخبارات کے حوالے سے کمیٹی بنادی گئی ہے اور جن لوگوں نے مالی بدعنوانیاں کی ہیں ان کے خلاف کارروائی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ چھ ماہ کے دوران محکمہ بلدیات کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے سندھ کے وزیر بلدیات اچھا کام کررہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کوئی کتنا بڑا ہی افسر کیوں نہ ہو وہ سندھ حکومت کے ماتحت ہے ۔پولیس کے افسران اپنا قبلہ درست کرلیں ۔صوبائی وزیر داخلہ کا مکمل پروٹوکول اور احترام ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ساری خرابیاں سندھ اور خیبر پختونخوا میں نظر آتی ہیں جبکہ پنجاب میں تو لگتا ہے دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں ۔

کراچی میں جب ایک احتجاج ریلی کے خلاف ایکشن لیا گیا تو فوری طور پر وفاقی وزیر داخلہ کی مذمت آگئی لیکن سانحہ ماڈل ٹائون پر کوئی مذمت نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ دہشت گردوں کے لئے تو نرم گوشہ رکھتے ہیں جبکہ جمہوریت پسندوں کے لئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ تھر کول پروجیکٹ پر حکومت کام کررہی ہے جس کے صوبے پر اچھے اثرات پڑیں گے ۔

نوازشریف جب تک امیر المومنین تھے اس وقت تک کچھ کام ہوا مگر اب وہ بادشاہت کی طرح حکومت چلارہے ہیں ۔گونوازگو نعرے ان کو برے لگتے ہیں ، وزیراعظم کو پاناما کیس میں کسی بھی جج نے کلین چٹ نہیں دی ،ان کے وزراء اور حمایتی صرف بونگیاں ماررہے ہیں ۔بھارتی جاسوس کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی جبکہ حالیہ سعودیہ عرب کے دورے میں ان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ،ایک ایٹمی طاقت ہونے کے ناتے پاکستان کو پروٹوکول ملنا چاہئے تھا ۔

وزیراعظم کو چاہئے کہ فوری طور پر برطرف ہوجائیں ۔انہوں نے کہاکہ ریڈ لائن منصوبے پر کام جاری ہے جسے جلد مکمل کرلیا جائے گا ۔وفاق سندھ کے ساتھ پانی کے معاملے پر سوتیلی ماں کا سلو ک کررہا ہے ،وفاقی حکومت نے جو پانی ذخیرہ کیا تھا وہ اس کی نااہلی کے باعث ضائع ہوگیا نہ تو اس سے بجلی بن سکی اور نہ ہی اسے ذراعت کے کام میں لیا جاسکا۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نیاآباد میں قائم بجلی کا پلانٹ فعال کردیا جائے تو سندھ حکومت صوبے میں بجلی کا بحران ختم کردے گی ۔

چائنہ کی مدد سے بجلی کے دو پروجیکٹ بنائے گئے تھے جس میں سے پنجاب کے پروجیکٹ کو اسٹارٹ کردیا گیا جبکہ سندھ کا پروجیکٹ غیر فعال ہے کیونکہ نیپرا نے اب تک ریٹ مقرر نہیں کئے گئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایم پی ایز کے فنڈز کو ختم کردیا گیا اس کی جگہ کمیونٹی پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔