Live Updates

سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف اثاثے چھپانے کے مقدمہ کی سماعت، الیکشن کمیشن سے زیر سماعت مقدمات کی تفصیلات اور پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی عدالتی کارروائی کا ریکارڈ طلب

جمعرات 25 مئی 2017 22:01

سپریم کورٹ میں  عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف اثاثے چھپانے کے مقدمہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اورسیکرٹری جنرل کے خلاف اثاثے چھپانے کے حوالے سے مقدمہ میں الیکشن کمیشن سے آرٹیکل 6(3) کے تحت زیر سماعت مقدمات کی تفصیلات اور پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی عدالتی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے ، عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا اورہدایت کی کہ مقدمات کاریکارڈ آئندہ سماعت پرپیش کیاجائے۔

جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔الیکشن کمیشن کے نمائندے نے عدالت کوآگاہ کیاکہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کی جانب سے غیرملکی فنڈز کی وصولی سے متعلق درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن کوغیرملکی فنڈز سے متعلق مقدمات سننے کا اختیار حاصل ہے جس کیخلاف پی ٹی آئی ہائیکورٹ میں چلی گئی , عدالت نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن اس حوالے سے زیرالتوا مقدمات کی تفصیلات سپریم کورٹ کوپیش کرے ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نی موقف اپنایا کہ ان کے موکل 1981 ء سے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کر رہے ہیں،میری استدعاہے کہ ایف بی آر سے 1981 ء تا 2017ء تک عمران خان کا انکم ٹیکس ریکارڈ سیل بند لفافے میں طلب کیاجائے ۔ نعیم بخاری نے مزید کہاکہ عمران خان نے 1983 ء میں خریدا گیا لندن فلیٹ کسی ٹیکس گوشوارے میں ظاہر نہیں کیا، یہ فلیٹ غیر ملکی آمدن سے خریداگیا تھا ماہرین کے مطابق جسے پاکستان میں ڈکلیر کرنے کی ضرورت نہیں تھی،ستمبر 2002 ء میں عمران نے ٹیکس ایمنسٹی کے تحت فلیٹ ڈکلیئر کرتے ہوئے اس کا ٹیکس ادا کیا، تاہم 2002 ء سے قبل عمران خان عوامی عہدہ نہیں رکھتے تھے، انہوں نے 1971 ء سے 1981ء تک ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کئے ، وہ پہلی مرتبہ 2000 ء میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے اس وقت ان کا فلیٹ ظاہر شدہ تھا۔

سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کوبتایا کہ عمران خان نے پہلا الیکشن 1997 ء میں لڑا ،میں عدالت کی اجازت سے عمران خان کا 1997ء میں داخل کردہ ڈکلیریشن دیکھنا چاہتا ہوں جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہاکہ اگر ضرورت پڑی تو وہ دستاویزات بھی دیکھ لی جائیں گی ، جسٹس عمرعطابندیال نے عمران خان کے وکیل سے کہاکہ عدالت کودستاویزی ثبوت دی جائیں کہ نیازی سروسز لیمٹڈ کی لندن فلیٹس کے علاوہ کوئی اورجائیداد نہیں ۔

فاضل وکیل نے بتایاکہ عمران خان نے لندن فلیٹ آسٹریلیا اور برطانیہ میں کرکٹ کی آمدن سے خریدا اسلئے اسوقت ظاہرنہیں کیا وہ پہلے ہی بیان حلفی دے چکے ہیں کہ نیازی سروسز لیمٹڈ کے علاوہ ان کی کوئی اورآف شور کمپنی نہیں ۔ چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ اکرم شیخ کاکیس یہ ہے کہ عمران خان نے نیازی سروسز کمپنی انکم ٹیکس گوشواروں اور کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کی اس لئے وہ صادق اور امین نہیں رہے جبکہ رقم ادائیگی اور معاہدے میں بھی تضاد ہے ۔

نعیم بخاری نے کہاکہ نیازی سروسز ظاہر کرنا کوئی قانونی تقاضا نہیں تھا اگر تھا تو یہ ایک غلطی ہوسکتی ہے جس کی بنیاد پرعمران خان کوصادق اور امین نہ ہونے کی بات بلاجواز ہے۔ عمران خان نے 7 مئی 2003ء کوجمائما کو رقم ادا کی ، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ یہ تاریخ جمائمہ خان کی رقم ادائیگی کے بعد بنتی ہے۔ نعیم بخاری نے کہاکہ وہ چارٹ کی صورت میں عدالت کو آگاہ کریں گے کسی جگہ ریاضی کی غلطی ہوسکتی ہے جہاں تک بنی گالہ جائیداد کاتعلق ہے اس پر خریدنے اور بیچنے والے نے کبھی اعتراض نہیں اٹھایا ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان نے معاہدے کے تحت ادائیگی کرنے پر جمائمہ سے رقم قرض لی کیا آپ یہ کہناچاہتے ہیں کہ زائد رقم جمائمہ نے عمران خان کو واپس کر دی جب کوئی شخص جائیداد فروخت کرتاہے وہ پٹواری کے ساتھ آتا ہے اور پھرپٹواری رجسٹر پر اندراج کرتا ہے ہمیں بتایاجائے کہ بنی گالہ جائیداد کی خریداری کا اندراج تحصیل دار کے پاس کب ہوا، یہ بھی بتایاجائے کہ عمران خان اور جمائمہ کے درمیان علیحدگی کب ہوئی۔ فاضل وکیل نے کہاکہ دونوں کے درمیان علیحدگی جون 2004ء میں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آڈٹ نہیں کر رہے صرف پوچھ رہے ہیں۔ فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات