حکومت نے ملک کو قرضوں کے گرداب میں پھنسا کر رکھ دیا ہے،سینیٹر شری رحمن

جمعرات 25 مئی 2017 21:39

حکومت نے ملک کو قرضوں کے گرداب میں پھنسا کر رکھ دیا ہے،سینیٹر شری رحمن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2017ء)پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کی نائب صدر سینیٹر شری رحمن نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے ملک کو قرضوں کے گرداب میں پھنسا کر رکھ دیا ہے،شاید دنیا میں یہ اکلوتی حکومت ہو گی جو تجارت کے غیرمتوازن ہونے پر خوشیاں منا رہی ہے۔ جو آج اکنامک سروے کے جاری ہونے کے اس پر تبصرہ کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے تمام چیزوں کا انحصار سی پیک پر کر رکھا ہے اور خود ہاتھ پر لاتھ رکھے بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئندہ مالی سال میں مزید خسارے میں جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ کسی حکومت نے خزانہ خالی کر دیا ہو۔ سال 2017-18ء کا بجٹ بنیادی طور پر قرضہ لینے کا بجٹ ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ بلاواسطہ ٹیکسوں اور خسارے کا بجٹ ہوگا۔

(جاری ہے)

ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارا 10.4ارب ڈالر ہو جائے گا جبکہ گزشتہ سال یہ 7.2ارب ڈالر تھا۔ یہ صرف اس لئے ہوا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت کے آخری سال میں تجارت کا خسارا 16.5ارب ڈالر تھا جو اب چار سالوں میں بڑھ کر 26.9ڈالر ہوگیا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں کرنٹ اکائونٹ خسارا 42فیصد زیادہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی مستقل اس بات کی نشاندہی کرتی رہی ہے کہ ہماری معیشت نیچے گر رہی ہے اور ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارا تسلسل سے بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارا اور قرضہ جات بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں جبکہ ایکسپورٹ کم ہوتی جا رہی ہے اور غیرممالک سے پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقم میں کمی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ میں تین بلین ڈالر کی کمی ہوئی ہے، بیرونی قرضے 6.3بلین ڈالر بڑھ گئے ہیں جبکہ ملکی قرضہ 78.5فیصد زیادہ ہوگیا ہے اور غیرممالک سے آنے والی رقم میں 2.8فیصد کمی ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل این ک جانب سے انتخابی مہم میں کئے گئے وعدے ہوا میں اڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جی ڈی پی کی ترقی کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں چوتھے سال بھی ناکام ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ذرعی شعبہ انتہائی غیرحوصلہ بخش نتائج فراہم کر رہا ہے۔ حکومت بلاواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کر رہی ہے اور عوام پر ٹیکس لگا کر اپنے محصولات میں اضافہ کرنے کا منصوب بنا رہی ہے۔

حکومت نے منصوبہ بنایا ہوا ہے کہ وہ اگلے سال 8.1بلین ڈالر کے نئے قرضے لے گی۔ اس طرح پاکستان کی دلدل میں پھنس جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ماہرین معاشیات، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ اسٹرکچر ریفامز کی ضرورت ہے اور حکومت کی پالیسیاں واضح ہونی چاہئیں لیکن وزارت خزانہ میں کسی نے بھی اس پر کان نہیں دھرے۔ انہوں نے کہا کہ جو دستاویزات آج جاری رکی گئی ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں اور پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک خودمختار نہیں ہوتا اگر اس کا انحصار قرضوں اور غیرملکی امداد پر ہو۔