چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن زیر صدارت خواتین کی بااختیاری کے ایڈوائزری فورم کا پہلا اجلاس ، مستحقین کی سماجی، معاشی اور سیاسی بااختیاری کیلئے پالیسی گائید لائنز پر تبادلہ خیال کیا گیا

جمعرات 25 مئی 2017 21:04

چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن زیر صدارت خواتین کی بااختیاری کے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے آج بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر میں بی آئی ایس پی کے خواتین کی بااختیاری کے ایڈوائزری فورم کے پہلے اجلاس کی صدارت کی جس کا مقصد بی آئی ایس پی کی مستحقین کی سماجی، معاشی اور سیاسی بااختیاری کیلئے پالیسی گائید لائنز پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

ایڈوائزری فورم قومی و بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل تھا جنہوں نے جینڈر پالیسی، غذائی قلت، ناقص غذا کے باعث جسمانی نشونما میں کمی، تولیدی صحت ، لڑکیوں کا سکولوں میں اندارج،صنفی نصاب، ای۔کامرس، خواتین کی مالی نظام میںشمولیت، ملازمت کی جگہ پر صنفی تنوع اور خواتین کیخلاف تشدد پر تبادلہ خیال کیا اور خواتین کی بااختیاری پر بی آئی ایس پی کی سماجی تحریک کی مہم کی بنیاد رکھنے کے حوالے سے پالیسی گائید لائنز کی تجاویز پیش کیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر ڈبلیو ایف پی سٹفین گالیننگ، ڈائریکٹر یونیسکو وائی بیک جنسن ، جینڈر سپیشلسٹ یونیسف روزمیری آرناٹ ، یواین ویمن کی کنڑی نمائندہ جمشید قاضی، کنٹری ڈائریکٹر پاپولیشن کونسل زیبا سٹھار، سی ای او فیلکرم رخسانہ اصغر، خواتین کے نیشنل کمیشن کی چیئرپرسن خانور ممتاز، کنٹری ڈائریکٹر آئی ایل او اینگرڈ کریسٹین ، منیزہ ہاشمی، ڈائریکٹر ہاشو فائونڈیشن جلال الدین،آئی سی آئی ایم او ڈی محمد مدثر، نیسلے کی فاطمہ اختر، ٹی سی ایس سے عاصمہ شیخ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس اے ایج آئی عباس راشد، سیکرٹری بی آئی ایس پی یاسمین مسعود اور ڈائریکٹر بی آئی ایس پی نوید اکبر نے شرکت کی۔

اپنے ابتدائی کلمات میں چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے مقصد خواتین کو مالی ، سماجی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانا ہے۔ غریب خواتین تک رسائی اور 50000بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹیوںکے موبلائزیشن فورم کی موجودگی کی بدولت بی آئی ایس پی اپنی مستحقین کی انسانی ترقی کیلئے کام کرنے کی ذمہ داری سرانجام دیتا ہے۔

اس اہم فورم کے تاثرات اور اس کے نتیجے میں ڈیزائن کیے گئے نصاب سے بی آئی ایس پی کی مستحقین کو آگاہی فراہم کرنے میں مدد دے ملے گی گا جو حقیقی معنوں میں ملک میں انسانی ترقی کو جنم دے گی۔ ڈائریکٹر بی آئی ایس پی، نوید اکبر نے بی آئی ایس پی کا ایک جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاثراتی جائزے نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بی آئی ایس پی کی بدولت خواتین کی نقل حرکت ، انتخابات میں خواتین کی شمولیت ، سکولوں میں اندارج اور خواتین کی مالی نظام میں شمولیت میں اضافہ ہوا ، کیونکہ 74%خواتین کو انکے وظائف پر مکمل اختیار حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے غذائی قلت میں کمی لانے کی جانے کردار ادا کیا ہے لیکن بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والے افراد میں ابھی بھی غذائی قلت کی شرح خطرناک حد تک موجود ہے۔ صحت سے متعلق سیشن کے دوران، ڈبلیو ایف پی کے عزائم پر روشنی ڈالتے ہوئے سٹفین گالیننگ نے کہا کہ سماجی تحفظ خواتین کی بااختیاری کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بی آئی ایس پی اور ڈبلیو ایف پی کے مابین شراکت داری کو وسعت دینے کا یہ صحیح وقت ہے کہ بینیفشری کمیٹیوںکے ذریعے بی آئی ایس پی مستحقین کو بہتر غذا کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

نیسلے کی جانب سے فاطمہ اختر نے فورم کو نیسلے اور بی آئی ایس پی کے مابین حالیہ اشتراک کے بارے میںآگاہ کیا جو مستحقین کو روزی کمانے کے مواقع اور غذائی امور پر تربیت فراہم کرے گا۔ اس بات پر رضامندی ظاہر کی گئی کہ نیسلے، ڈبلیو ایف پی، یونیسف، ہاشو فائونڈیشن اور پاپولیشن کونسل پر مشتمل غذائیت کا ورکنگ گروپ مل کر بی آئی ایس پی مستحقین کیلئے نصاب تشکیل دے گا۔

بی آئی ایس پی مستحقین تک رسائی کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے زیبا نے کہا کہ بی آئی ایس پی ڈیٹا بیس ایک سونے کی کان ہے جسے بی آئی ایس پی مستحقین کی تولیدی صحت کے معاملات کے حل کیلئے موثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ منیزہ ہاشمی، خانور ممتاز اور زیبا سٹھار سماجی کارکنان کی تربیت کیلئے منصوبہ بندی کریں گی جس سے مستحقین کو صحت سے متعلق مزید آگاہی میں مدد ملے گی۔

ماہرہ رفیق کی جانب سے ہیپاٹائٹس سی کے اسکرینگ ماڈل پر پذینٹیشن پیش کی گئی جسے بی آئی ایس پی نے رضاکاروں کیساتھ ملک کر کامیابی کے ساتھ لاگو کیا اور گجرانوالہ کے پائلٹ ڈسٹرک میں بی آئی ایس پی مستحقین میں ہیپاٹائٹس کا معائنہ کیا۔ڈائریکٹر یونیسکو وائی بیک جنسن نے کہا کہ صنفی نصاب، غیر نصابی سرگرمیوں کا فروغ، سکول کے ماحول میں بہتری اور لچکدار اوقات کا تعارف تعلیم میں صنفی خلاء کو دور کرسکتا ہے۔

یہ بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ابتدائی مرحلے میں یونیسکو، ساہی او ر یونیسیف صوبائی تعلیمی محکموں کیساتھ مل کر چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سے ایک ایک سکول کا انتخاب کریں گے اور وہاں صنفی نصاب متعارف کرائیںگے جسے ملک بھر میں رائج کرنے کی تجویز پیش کی جائیگی۔ منیزہ ہاشمی نے مزید کہا کہ خواتین میں صنفی برابری کے حوالے سے رہنمائی بہت اہمیت کی حامل ہوسکتی ہے۔

آئی سی آئی ایم او ڈی کی جانب سے محمد مدثر نے (black bio-briquettes gold) اوربی آئی ایس پی مستحقین کیلئے کلائمیٹ سمارٹ ٹریننگز پر تفصیلی پریذینٹیشن دی۔محترمہ عاصمہ شیخ نے ٹی سی ایس کا ایک جائزہ پیش کیا اور کہا کہ ٹی سی ایس اپنے پروجیکٹ آغاز کے تحت خواتین کو ملازمت کے خصوصی مواقع فراہم کررہا ہے۔ بی آئی ایس پی اور ٹی سی ایس کے مابین ای۔کامرس اقدام کیلئے موجودہ شراکت داری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شرکاء نے اس شراکت داری کو مضبوط بنانے پر بات کی تاکہ مستحقین کی بنائی ہوئی مصنوعات کی فروخت کے ذریعے اقتصادی مواقعوں میں اضافہ کیا جاسکے۔ جمشید قاضی نے کہا کہ پاکستان اور علی بابا کے مابین معاہدے کے روشنی میں اس اقدام سے مستفید ہونے کا یہ صحیح وقت ہے۔ خانور ممتاز کی جانب سے بی بی سی کمیٹیوں کو تشدد کیخلاف تربیت دینے پربریفنگ دی گئی جس میں ملک میں تشدد کے بڑھتے ہوئے اعدادو شمار بتائے گئے اور لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے حوالے مختلف طریقہ کار پر روشنی ڈالی گئی۔

شرکاء میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ تشدد خواتین کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی جانب سے بی بی سی کمیٹیوں کو تشدد پر آگاہی فراہم کرنے کے حوالے سے ان کے سروے پر زور دیا ۔ خانور ممتاز، ویلری خان، زیبا اے سٹھار اور جمشید قاضی پر مشتمل ورکنگ گروپ کو اس موضوع پر گائیدلائنز تیار کرنے کی ذمہ دار ی دی گئی۔

ورک پیلس جینڈر ڈیئور سٹی پر گفتگو کرتے ہوئے رخسانہ اصغر نے برابر مواقع، تنخواہ، ملازمت کرنے والی خواتین کیلئے اضافی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے زچگی کے دوران چھٹیوں اور ڈے کیئر سینٹر پر زور دیا۔محترمہ رخسانہ اصغر، ڈاکٹر زیبا اے سٹھار اور منیزہ ہاشمی پر مشتمل ورکنگ گروپ کو صنفی تنوع کے معیار کو پورا کرنے کے حوالے سے بی آئی ایس پی کا جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی۔

متعلقہ عنوان :