Live Updates

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی فنڈز سے متعلق کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا

مقدمے میں سچائی تک پہنچنے کیلئے انکوائری بھی کرنی پڑی تو کریں گے ،ْ سپریم کورٹ جمائما اور عمران خان کے درمیان معاہدے اور جائیداد کی خریداری کیلئے ادا کی جانے والی رقم میں تضاد دکھائی دیتا ہے ،ْ چیف جسٹس یہ ریاضی کی غلطی ہو سکتی ہے ،ْ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کا جواب

جمعرات 25 مئی 2017 20:54

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی فنڈز سے متعلق کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا
اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فنڈز کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں زیر التواء کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف غیر قانونی اثاثوں ،ْٹیکس چوری اور آف شور کمپنیوں کیخلاف الزامات کے حوالے سے حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے کہا کہ اس مقدمے میں سچائی تک پہنچنے کیلئے انکوائری بھی کرنی پڑی تو کریں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔الیکشن کمیشن میں زیر سماعت اس درخواست کے خلاف پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا کہ الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے سماعت کا دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ٹی آئی کے فنڈز کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں زیر التواء مقدمات اور فیصلوں کی تفصیلات اگلی سماعت پر پیش کی جائیں۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان کے موکل 1981 سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں جس کے حوالے سے عدالت محکمہ انکم ٹیکس کو حکم جاری کر کے عمران خان کے ٹیکس کے حوالے سے ریکارڈ طلب کرے جبکہ ان کے موکل 1971 سے 1981 تک بیرون ملک مقیم تھے اور ان کی حیثیت نان ریزیڈنٹ کی تھی۔نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے 1983 میں خریدا جانے والا لندن فلیٹ کسی ٹیکس گوشوارے میں ظاہر نہیں کیا گیا اور یہ فلیٹ غیر ملکی آمدنی سے بنایا گیا تھا اور ماہرین کے مطابق اسے پاکستان میں ڈکلیئر ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی جبکہ ستمبر 2002 میں عمران خان نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت لندن کے فلیٹ کو ڈکلیئر کیا اور اس کا ٹیکس بھی ادا کیا تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ درخواست گزار کا موقف ہی یہ ہے کہ عمران خان نے نیازی سروسز کو انکم ٹیکس گوشواروں اور کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا تھا جس کی بنیاد پر عمران خان صادق اور امین نہیں رہے۔نعیم بخاری نے کہا کہ نیازی سروسز ظاہر کرنے کی قانونی پابندی نہیں تھی اور اگر ایسی کوئی پابندی تھی بھی تو یہ ایک غلطی ہوسکتی ہے جس کی بنیاد پر عمران خان کا صادق اور امین نہ ہونا ثابت نہیں ہوتا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے بنی گالہ کی جائیداد کی خریداری کے حوالے سے اپنے موکل اور ان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان کے درمیان ہونے والی رقم کی لین دین کے حوالے سے ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آ پ کے مطابق عمران خان نے بنی گالہ زمین خریدنے کیلئے جمائمہ سے رقم معاہدے کے تحت قرض لی، تاہم اس حوالے سے پیش کیے جانے والے معاہدے اور جائیداد کی خریداری کیلئے ادا کی جانے والی رقم میں تضاد دکھائی دیتا ہے۔

نعیم بخاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاضی کی غلطی ہو سکتی ہے۔عدالت نے عمران خان کے وکیل کو ہدایت جاری کیں کہ اگلی سماعت پر جائیداد کی خرید و فروخت اور اس مقصد کے لیے حاصل کی جانے والی رقوم کے حوالے سے حساب کتاب کا تفصیلی گوشوارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔اس کے بعد کیس کی سماعت منگل 30 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات