ترقی و خوشحالی کے منصوبوں سے پاکستان میں حالات یکسر تبدیل ہو جائیں گے، ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا،پاکستان اس خطہ کی ایک طاقت بننے جا رہا ہے، انشاء الله ہمیں ایشیئن ٹائیگر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا

عوامی فلاح اور ترقی کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو ناکامی ہو گی، ان کی ساری سازشیں دھری کی دھری رہ جائیں گی، الزام تراشی کرنے والے مجھے نہیں بلکہ عوام کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم ان کے اس رویہ کو عوام کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کی صورت میں ناکام بنائیں گے، 2018ء تک بجلی کا بحران ختم ہو گا اور لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے مکمل طور پر چھٹ جائیں گے،معیشت کے شعبہ کی بحالی کیلئے جامع اقدامات کئے گئے، 2013ء میں اقتصادی بڑھوتری کی شرح 3.5 فیصد تھی جو اب 5.3 فیصد کی سطح پر پہنچ چکی ہے، توقع ہے اگلے سال یہ شرح 6 فیصد ہو جائے گی ، نئے مالی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے ریکارڈ فنڈز مختص کئے جائیں گے،دہشت گردی کے واقعات میں کمی آ رہی ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے وزیراعظم محمد نواز شریف کا ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے 660 میگاواٹ بجلی کے پہلے یونٹ کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب

جمعرات 25 مئی 2017 20:40

ترقی و خوشحالی کے منصوبوں سے پاکستان میں حالات یکسر تبدیل ہو جائیں ..
ساہیوال ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے عوام کی فلاح و بہبود اور قومی ترقی کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی و خوشحالی کے منصوبوں سے پاکستان میں حالات یکسر تبدیل ہو جائیں گے، ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا، عوامی فلاح اور ترقی کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو ناکامی ہو گی، ان کی ساری سازشیں دھری کی دھری رہ جائیں گی، الزام تراشی کرنے والے مجھے نہیں بلکہ عوام کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم ان کے اس رویہ کو عوام کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کی صورت میں ناکام بنائیں گے، 2018ء تک بجلی کا بحران ختم ہو گا اور لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے مکمل طور پر چھٹ جائیں گے، نئے مالی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے ریکارڈ فنڈز مختص کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے 660 میگاواٹ بجلی کے پہلے یونٹ کے افتتاح کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ مجموعی طور پر 1320 میگاواٹ بجلی کی پیداواری استعداد کا حامل ہے اور اس کا دوسرا یونٹ بھی اگلے چند روز میں فعال ہو جائے گا، اس منصوبہ کو قومی گرڈ سے منسلک کیا جا چکا ہے اور پہلا یونٹ 12 مئی سے فعال ہو چکا ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر منصوبہ پر کام کرنے والے پاکستانی اور چینی انجیئنروں اور تکنیک کاروں کیلئے ایک ماہ کے بونس کا بھی اعلان کیا۔ تقریب سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ اور منصوبہ میں شامل چینی کمپنیوں کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم نے تقریب میں موجود پاکستان میں چین کے سفیر سن وی ڈونگ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاک۔

چین اقتصادی راہداری کو عملی شکل دینے میں گہری دلچسپی لی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی سفیر تعریف اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے پاکستان اور چین کے انجینئرز اور تکنیک کاروں کو بھی مبارکباد دی جنہوں نے 22 ماہ کے قلیل عرصہ میں اس منصوبہ کو مکمل کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ واقعی پاکستان کی تاریخ میں ایک بے مثال اور بڑا منصوبہ ہے جو اپنی مقررہ مدت سی6 ماہ قبل مکمل ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے یہ واحد منصوبہ نہیں، اس سے پہلے میں نے بھکی پاور پلانٹ کا افتتاح بھی کیا ہے جس سے 1300 میگاواٹ تک بجلی حاصل ہو گی۔ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کا منصوبہ 1320 میگاواٹ کا حامل ہے، 660 میگاواٹ پیداوار کے حامل پہلے یونٹ نے کام شروع کیا ہے اور دوسرا یونٹ آئندہ چند روز میں کام شروع کرے گا۔ انہوں نے منصوبہ کی جلد تکمیل میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی کوششوں کی تعریف کی اور انہیں مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے وقت ہمیں توانائی کی شدید قلت، انتہاء پسندی اور دہشت گردی اور معاشی و اقتصادی بحالی کے تین بڑے چیلنجز کا سامنا تھا، آج الحمد الله ہم نے ان تمام محاذوں پر نمایاں پیشرفت کی ہے، ہم نے دہشت گردوں اور ان کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے، دہشت گردی کے واقعات میں کمی آ رہی ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کے شعبہ کی بحالی کیلئے جامع اقدامات کئے گئے، 2013ء میں اقتصادی بڑھوتری کی شرح 3.5 فیصد تھی جو اب 5.3 فیصد کی سطح پر پہنچ چکی ہے، ہمیں توقع ہے کہ اگلے سال یہ شرح 6 فیصد ہو جائے گی اور اگلے دو سالوں میں 7 فیصد کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے، اس پیشرفت پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اقتصادی ٹیم میں شامل ارکان مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچ بہترین سٹاک مارکیٹوں میں شامل ہو گئی ہے، 2013ء میں مارکیٹ انڈیکس 19 ہزار پوائنٹس کی سطح پر تھا، آج سٹاک مارکیٹ 53 ہزار پوائنٹس کی سطح پر پہنچ چکی ہے، اقتصادی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، توانائی اور بجلی کے شعبہ میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اس شعبہ کا بحران حل ہو رہا ہے، انشاء الله 2018ء تک قومی گرڈ میں مزید 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جس سے بجلی کا بحران ختم ہو گا، صنعتوں کا پہیہ چلے گا اور لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے مکمل طور پر چھٹ جائیں گے جس سے پاکستان اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے سفر گامزن ہو جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت بھی صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے، صنعتوں کو 24 گھنٹے توانائی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ اور توانائی کی وافر مقدار میں فراہمی کے ساتھ ساتھ ہماری حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے، حکومت نے بجلی کے ٹیرف میں کمی کی ہے، اگلے سال اس میں مزید کمی آ جائے گی، ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کا ٹیرف بھی کم ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایل این جی، ونڈ اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے جو منصوبے شروع کئے گئے ہیں اس کا ٹیرف بھی کم رکھا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، اس ضمن میں نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا منصوبہ اہمیت کا حامل ہے جس سے 967 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ تربیلا کے یونٹ 4 سے 1300 میگاواٹ بجلی کی پیداوار حاصل ہو گی، ان منصوبوں کی پیداوار لاگت کم ہے جس کے نتیجہ میں اس کا ٹیرف بھی کم ہو گا اور گھریلو و صنعتی صارفین کو کم قیمت پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

وزیراعظم نے پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ 46 ارب ڈالر مالیت کا یہ ایک بے مثال منصوبہ ہے جس کا حجم اب 60 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، اقتصادی راہداری موٹرویز، سڑکوں، بندرگاہوں، صنعتی بستیوں اور ترقی و خوشحالی کے منصوبوں پر مشتمل ہے جس سے ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، اس منصوبہ کے تحت 2019ء تک خنجراب سے لے کر گوادر تک ایک اعلیٰ معیار کی شاہراہ مکمل ہو جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بھی 6 لین کی موٹروے بن رہی ہے جو حسن ابدال سے مانسہرہ اور اس سے آگے خنجراب تک جائے گی، ایک اور موٹروے مانسہرہ سے مظفرآباد اور مظفرآباد سے میرپور تک دریائے نیلم و جہلم کے کنارے تک بنائی جا رہی ہے، لاہور سے ملتان تک موٹروے آئندہ سال مکمل ہو گی جو آگے کراچی تک جائے گی، کراچی حیدرآباد موٹروے رواں سال مکمل ہو جائے گی اور یوں ہم پشاور سے کراچی تک موٹروے مکمل کرنے کا ہدف حاصل کر لیں گے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں چین کے ایک سڑک، ایک پٹی وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں افریقہ، ایشیاء اور مشرقی یورپ تک ایک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے، اس وژن سے 67 ممالک استفادہ کریں گے، چین کے ون بیلٹ ون روڈ وژن کے تحت پاک۔چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ روبہ عمل ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان میں چین کے سفیر کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منصوبہ پر عملدرآمد کیلئے مسلسل کام کیا۔

انہوں نے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے منصوبہ کو مقررہ مدت سے 6 ماہ قبل مکمل کرنے پر منصوبہ کے پاکستانی اور چینی انجینئرز اور دیگر متعلقہ عملہ، افراد اور اداروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ جب وہ 2015ء میں یہاں آئے تھے تو یہاں ایک چٹیل میدان تھا، 22 ماہ کے قلیل عرصہ میں منصوبہ مکمل کرنا ایک بڑی کامیابی ہے جس میں تمام متعلقہ لوگوں نے اپنا کردار احسن طریقہ سے ادا کیا۔

انہوں نے منصوبہ کی سائٹ تک ریلوے پہنچانے پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی خدمات کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبوں کو تاخیر سے شروع کرنا یہاں ایک روایت تھی، جو منصوبے چار سال میں بنتے ہیں اس کی تکمیل میں 40 سال کا عرصہ لگ جاتا ہے جس کے نتیجہ میں لاگت بھی بڑھتی ہے۔ ہم نے اس روایت کو مثبت انداز میں تبدیل کیا ہے اور مقررہ مدت سے بھی کم عرصہ میں ترقیاتی منصوبے مکمل کئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ لاہور۔اسلام آباد موٹروے 1999ء میں مکمل ہوا تھا، ہماری حکومت کے خاتمہ کے بعد کسی نے اس طرح کے قومی مفاد کے منصوبوں پر توجہ نہیں دی حالانکہ اس طرح کے منصوبے قومی اثاثوں کا درجہ رکھتے ہیں، لاہور۔اسلام آباد موٹروے منصوبہ کی لاگت 21 ارب روپے تھی اور آج اس کی ویلیو 350 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو ان لوگوں سے یہ سوال پوچھنے کا حق حاصل ہے جنہوں نے عوامی مفاد کے قومی منصوبوں پر توجہ نہیں دی اور انہیں پس پشت ڈالا، قوم کو اس سوال کا حق حاصل ہے کہ لاہور سے کراچی تک موٹرویز کا سفر مکمل کیوں نہیں ہوا اور اسے گوادر تک توسیع کیوں نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے پانچ برسوں میں بجلی کے بحران پر توجہ نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں صنعتیں بند ہو گئیں، ہماری حکومت نے ان بحرانوں کو حل کرنے پر توجہ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج بعض لوگ روز ٹی وی پر آ کر بہتان تراشی کرتے اور الزامات لگاتے ہیں، اگر ہم بدعنوانی کرتے تو کیا 22 ماہ کے قلیل عرصہ میں قومی اہمیت کے ایسے منصوبے مکمل ہو سکتے، چند روز قبل میں نے ملتان موٹروے کا معائنہ کیا اور بہت خوشی ہوئی کہ اس پر بہت تیزی سے کام جاری ہے، اس موٹروے کی تکمیل سے مزدوروں، کسانوں اور پاکستان کے عام لوگوں کو فائدہ ہو گا، موٹرویز اور سڑکوں کی تعمیر سے غربت کا خاتمہ ہو گا، بے روزگاری میں کمی آئے گی، نئی یونیورسٹیاں اور ہسپتال بنیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کی ترقی اور خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے، نئے مالی سال کا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے اور اس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے انشاء الله ریکارڈ فنڈز مختص کئے جائیں گے جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ عوامی فلاح اور ترقی کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں انہیں اپنی کوششوں میں ناکامی ہو گی، الزام تراشی کرنے والے مجھے نہیں بلکہ عوام کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم ان کے اس رویہ کو عوام کی ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کی صورت میں ناکام بنائیں گے، ہم مزید تیزی سے کام کریں گے اور قوم خود دیکھے گی کہ کون ان کے ساتھ مخلص ہے، ہماری ساری توجہ تعمیر و ترقی کے منصوبوں اور غریبوں اور کسانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے، مجھے نقصان پہنچانے والے اس آڑ میں عوامی فلاح کے منصوبوں کو نقصان پہنچانے کی سازش کر رہے ہیں اور ان کی ساری سازشیں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ پر جس جذبہ، لگن اور خلوص سے کام ہوا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی و خوشحالی کے منصوبوں سے پاکستان میں حالات یکسر تبدیل ہو جائیں گے، ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا اور پاکستان اس خطہ کی ایک طاقت بننے جا رہا ہے، انشاء الله ہمیں ایشیئن ٹائیگر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔