دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف قوم کو تدبر اور سیاسی بصیرت کے ساتھ صف بندی کرنا ہوگی، اس حوالے سے نوجوان نسل اور تعلیمی اداروں کو سرگرم کردار اد ا کرنا ہوگا، پارلیمنٹ عدم برداشت کے اس کلچر کے خاتمے کیلئے نوجوان نسل کی مثبت سوچ کی جانب دیکھ رہی ہے،اس کی درست سمت متعین کرنا تعلیمی اداروں اور قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے
چیئرمین سینیٹ رضاربانی کا اقراء یونیورسٹی کے زیر اہتمام’’ پاکستان عصر حاضر میں‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب
جمعرات 25 مئی 2017 19:26
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں پاکستان کے آئین کی عزت اور توقیر کی جاتی تو کوئی وجہ نہیں تھی کہ ادارے مضبوط نہ ہوتے ،منظم نظام وجود نہ پاتا اور قانون کی بالادستی نہ ہوتی ۔
انہوں نے کہا کہ غریب انصاف کی تلاش میں بھٹکتا رہتا ہے اور اسے انصاف نہیں ملتا ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ہم ایک عدم برداشت کا شکار معاشرہ بنتے جارہے ہیں ۔ہمارے معاشرے میں پہلے جنگجو نہیں تھے جن کا رواج افریقی معاشرے میں تھا مگر اب مختلف طبقاتی جنگجو معاشرے کا گھیرائو کیے ہوئے ہیں ۔ان میں کچھ جنگجو مذہب ، کچھ فرقہ واریت اورکچھ جاگیرداری کے نام پر موجود ہیںاور اب ایک نئے روجحان کے تحت عوامی ہجوم کے ذریعے لوگوںکو مارنے کا نیا جنگجو طبقہ وجود پا رہا ہے ۔ اگر یہ سب کچھ کراچی ، اسلام آباد اور لاہور کی سٹرکوں پر ہورہا ہوتا تو میرے لئے باعث تشویش نہیں تھا مگر یہ عدم برداشت اور تشدد یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میںسرریت کر رہا ہے ۔ یہ عدم برداشت اور فرقہ واریت ہمارے معاشرے میں اس حد تک رچ بس گئی ہے کہ تعلیمی ادارے مراکز بنتے جارہے ہیں ۔ انتہا پسندی کے شہد مکھیوں کے چھتوں کی طرح پھیلنے سے تشویش بڑھ رہی ہے ، اس انتہا پسندی کا موجب نوجوان نسل نہیں بلکہ گزشتہ دو نسلیں ہیں ۔ جس دوران قائد اعظمؒ کے ترقی پسند، مذہبی ، رواداری اور فلاحی ریاست کے تصور پاکستان کو تبدیل کر دیا ۔اور ایک ایسی نسل پیدا کی گئی جو سوالات کرنے سے عاری تھی ۔ضیاء کے دور میں طلباء تنظیموں ، ٹریڈ یونیز اور پاک ٹی ہائوس کلچر پر پابندی اس وجہ سے لگائی گئی کہ ریاست سمجھتی تھی کہ ان طبقات کی ترقی پسندانہ سوچ جنرل ایوب خان کے حکومت کے خاتمے کا باعث بنی ۔ ان تحریکوں سے اگر حبیب جالب ، فیض اور جون ایلیاء کی سوچ کو نکال دیا جائے تو باقی کچھ نہیں رہتا ۔ یہ نہیں سوچا گیا کہ اگر فکری آزادی اور سوال کرنے کی صلاحیت چھین لی گئی تو معاشرے میں مثبت سوچ کہاں سے پیدا ہوگی ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ان حالات کے تناظر میںر یاست نے خود دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف بیانیہ ختم کر دیا اور اب بھی یہ بیانیہ کسی وزارت میں ترتیب نہیں دیا جا سکتا بلکہ اس کیلئے تعلیمی اداروں اور پارلیمنٹ کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک عرصے تک وفاق نے تعلیم اور صحت کے شعبوں پر ناجائز قبضہ کیے رکھا تاکہ اپنی مرضی کا سلیبس اور تعلیمی نظام مسلط کیا جا سکے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس میں کیا حرج ہے کہ انگریز سامراج کے خلاف برسرپیکار بھگت سنگھ کی تاریخ پڑھائی جائے ۔ ریاست کو احساس کرنا چاہے ہمار اکلچر انڈس ویلی کا کلچر ہے جس کی جڑیںملک کے طول و عرض کے مختلف حصوں میں پھیلی ہیں اس لئے ہم پر عرب کلچر کو نہ تھوپا جائے ۔ کیونکہ اگر ہم اپنی جڑوں اور بنیادوں سے الگ ہو گے تو بھٹک جائیں گے ۔ ان تمام عوامل کے تدارک کیلئے ہم نوجوان نسل کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔میں مایوسی نہیں پھیلانا چاہتا لیکن حقائق سامنے رکھنے چاہیں ۔اس صورتحال میں دیگر معاملات ضمنی حیثیت اختیار کر گئے ہیں اور سب سے اہم کام معاشرے کو بچا نا ہے ، جسے انتہا پسندی اور مایوسی کسی اور جانب لے کر جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ابلاغ کے تمام ذرائع بند کر دیئے گئے تو زیادہ مشکلات پید اہو جائیں گی ۔ اور سوشل میڈیا پر ریاستی دبائو پر پابندی لگی تو معاشرے میں بے چینی اور بڑھے گی ۔میاں رضاربانی نے کہا کہ ہمارے ملک میں ترقی کے حوالے سے بھر پور استعداد موجود ہے لیکن اس کیلئے ہمیںمعاشرے کو اپنے آبائو اجداد کے خیالات اور مقامی کلچر کے مطابق آگے لے کر چلنا ہوگا۔ (ار)مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.