دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قوم کو تدبر اور سیاسی بصیرت کے ساتھ صف بندی کرنا ہوگی، میاں رضاربانی
نوجوان نسل اور تعلیمی اداروں کو سرگرم کردار اد ا کرنا ہوگا، معاشرے کے مختلف طبقوں کیلئے قانون کا اطلاق الگ الگ ہوتا ہے،طاقتور اپنے لئے انصاف خرید سکتا ہے، غریب انصاف کی تلاش میں بھٹکتا رہتا ہے، مختلف طبقاتی جنگجو معاشرے کا گھیرائو کیے ہوئے ہیں،چیئرمین سینیٹ کاتقریب سے خطاب
جمعرات 25 مئی 2017 19:04
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں پاکستان کے آئین کی عزت اور توقیر کی جاتی تو کوئی وجہ نہیں تھی کہ ادارے مضبوط نہ ہوتے ،منظم نظام وجود نہ پاتا اور قانون کی بالادستی نہ ہوتی ۔
انہوں نے کہا کہ غریب انصاف کی تلاش میں بھٹکتا رہتا ہے اور اسے انصاف نہیں ملتا ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ہم ایک عدم برداشت کا شکار معاشرہ بنتے جارہے ہیں ۔ہمارے معاشرے میں پہلے جنگجو (Warlords) نہیں تھے جن کا رواج افریقی معاشرے میں تھا مگر اب مختلف طبقاتی جنگجو معاشرے کا گھیرائو کیے ہوئے ہیں ۔ان میں کچھ جنگجو مذہب ، کچھ فرقہ واریت اورکچھ جاگیرداری کے نام پر موجود ہیںاور اب ایک نئے روجحان کے تحت عوامی ہجوم کے ذریعے لوگوںکو مارنے کا نیا جنگجو طبقہ وجود پا رہا ہے ۔ اگر یہ سب کچھ کراچی ، اسلام آباد اور لاہور کی سٹرکوں پر ہورہا ہوتا تو میرے لئے باعث تشویش نہیں تھا مگر یہ عدم برداشت اور تشدد یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میںسرریت کر رہا ہے ۔ یہ عدم برداشت اور فرقہ واریت ہمارے معاشرے میں اس حد تک رچ بس گئی ہے کہ تعلیمی ادارے مراکز بنتے جارہے ہیں ۔ انتہا پسندی کے شہد مکھیوں کے چھتوں کی طرح پھیلنے سے تشویش بڑھ رہی ہے ، اس انتہا پسندی کا موجب نوجوان نسل نہیں بلکہ گزشتہ دو نسلیں ہیں ۔ جس دوران قائد اعظمؒ کے ترقی پسند، مذہبی ، رواداری اور فلاحی ریاست کے تصور پاکستان کو تبدیل کر دیا ۔اور ایک ایسی نسل پیدا کی گئی جو سوالات کرنے سے عاری تھی ۔ضیاء کے دور میں طلباء تنظیموں ، ٹریڈ یونیز اور پاک ٹی ہائوس کلچر پر پابندی اس وجہ سے لگائی گئی کہ ریاست سمجھتی تھی کہ ان طبقات کی ترقی پسندانہ سوچ جنرل ایوب خان کے حکومت کے خاتمے کا باعث بنی ۔ ان تحریکوں سے اگر حبیب جالب ، فیض اور جون ایلیاء کی سوچ کو نکال دیا جائے تو باقی کچھ نہیں رہتا ۔ یہ نہیں سوچا گیا کہ اگر فکری آزادی اور سوال کرنے کی صلاحیت چھین لی گئی تو معاشرے میں مثبت سوچ کہاں سے پیدا ہوگی ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ان حالات کے تناظر میںر یاست نے خود دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف بیانیہ ختم کر دیا اور اب بھی یہ بیانیہ کسی وزارت میں ترتیب نہیں دیا جا سکتا بلکہ اس کیلئے تعلیمی اداروں اور پارلیمنٹ کو مشترکہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک عرصے تک وفاق نے تعلیم اور صحت کے شعبوں پر ناجائز قبضہ کیے رکھا تاکہ اپنی مرضی کا سلیبس اور تعلیمی نظام مسلط کیا جا سکے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس میں کیا حرج ہے کہ انگریز سامراج کے خلاف برسرپیکار بھگت سنگھ کی تاریخ پڑھائی جائے ۔ ریاست کو احساس کرنا چاہے ہمار اکلچر انڈس ویلی کا کلچر ہے جس کی جڑیںملک کے طول و عرض کے مختلف حصوں میں پھیلی ہیں اس لئے ہم پر عرب کلچر کو نہ تھوپا جائے ۔ کیونکہ اگر ہم اپنی جڑوں اور بنیادوں سے الگ ہو گے تو بھٹک جائیں گے ۔ ان تمام عوامل کے تدارک کیلئے ہم نوجوان نسل کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔میں مایوسی نہیں پھیلانا چاہتا لیکن حقائق سامنے رکھنے چاہیں ۔اس صورتحال میں دیگر معاملات ضمنی حیثیت اختیار کر گئے ہیں اور سب سے اہم کام معاشرے کو بچا نا ہے ، جسے انتہا پسندی اور مایوسی کسی اور جانب لے کر جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ابلاغ کے تمام ذرائع بند کر دیئے گئے تو زیادہ مشکلات پید اہو جائیں گی ۔ اور سوشل میڈیا پر ریاستی دبائو پر پابندی لگی تو معاشرے میں بے چینی اور بڑھے گی ۔میاں رضاربانی نے کہا کہ ہمارے ملک میں ترقی کے حوالے سے بھر پور استعداد موجود ہے لیکن اس کیلئے ہمیںمعاشرے کو اپنے آبائو اجداد کے خیالات اور مقامی کلچر کے مطابق آگے لے کر چلنا ہوگا۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان کے ساتھ کوئی کشیدگی نہیں ہے، امریکہ
-
وزیر اعلی خیبر پختوانخواہ کی اسلام آباد پر دھاوے کی دھمکی نہایت سنگین معاملہ ہے‘ سعد رفیق
-
پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے ، امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان کا تقریب سے خطاب
-
لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو مزید7روز تک گرفتار کرنے سے روک دیا
-
شکار پور ، قبائلی تنازعے پر مسلح افراد کی فائرنگ سے 2خواتین سمیت3افراد جاں بحق
-
یہ تاثر غلط ہے کہ نواز شریف کا وزیراعظم بننے کا راستہ شہباز نے روکا ،سینیٹر عرفان صدیقی
-
پاکستان خطے میں ہمارااہم شراکت دار ہے ،تعاون مزید مضبوط کرینگے ،امریکہ
-
بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟
-
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یونیفارم پہننا خلافِ قانون ہے،بیرسٹر سیف
-
مریم نواز کا پولیس یونیفارم پہننا معاملہ،اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے جواب طلب
-
گھیراوٴ جلاوٴ اور مار دھاڑ کی گندی سیاست نہیں چل سکتی ہے، سعدرفیق
-
سٹاک مارکیٹ کی تیزی معاشی استحکام کی علامت ہیں،محمد اورنگزیب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.