فاٹا میں 70سال سے کالا قانون ایف سی آر نافذ ،قبائلیوں کو غلام بنا کر رکھا ہے ،حقوق سے بھی محروم رکھا جارہا ہے‘ سراج الحق

انگریز کے نافذ کردہ کالے قانون کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے، ایف سی آر کا خاتمہ اور فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام وقت کا تقاضا ہے نئی نسل نے ایف سی آر کے خلاف زبردست مہم چلائی اور بے شمار قربانیاں دی ہیں، انہی قربانیوں کے نتیجے میں مرکزی حکومت نے سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ‘امیر جماعت اسلامی کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 25 مئی 2017 18:56

فاٹا میں 70سال سے کالا قانون ایف سی آر نافذ ،قبائلیوں کو غلام بنا کر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ فاٹا میں ستر سال سے کالا قانون ایف سی آر نافذ ہے جس نے قبائلیوں کو غلام بنا کر رکھا ہے اور اس قانون کی وجہ سے قبائلیوں کو حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے، انگریز کے نافذ کردہ کالے قانون کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے، ایف سی آر کا خاتمہ اور فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام وقت کا تقاضا ہے ،فاٹا کے عوام اور سیاسی جماعتوں کی خواہش ہے کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں جلد ازجلد فاٹا اصلاحات نافذ کرکے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے،قبائل نے ستر سال ایک ایسے کالے قانون میں گزارے ہیں جس کی مثال افریقہ کے جنگلوں میں بھی نہیں ملتی، نئی نسل نے ایف سی آر کے خلاف زبردست مہم چلائی اور بے شمار قربانیاں دی ہیں، انہی قربانیوں کے نتیجے میں مرکزی حکومت نے سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ، اس کمیٹی نے قبائلی علاقوں کے دورے کئے اور حکومت کو رپورٹ پیش کی کہ قبائلی عوام اس نظام کے خلاف ہیں، وہ صوبے کے ساتھ انضمام اور پاکستان کے شہری حقوق چاہتے ہیں، وہ عدالتی نظام، معاشی اور انتظامی اختیارات اور مساوی حقوق چاہتے ہیں،موجودہ سٹیٹس کو میں یہ سب چیزیں ناممکن ہیں،جماعت اسلامی نے ہمیشہ فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے، ہم فاٹا کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، وقت آگیا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کردیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں ممبر قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی کی ہمشیرہ کی وفات پر ان سے تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان ، ممبر قومی اسمبلی اور پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ اور جماعت اسلامی فاٹا کے نائب امیر زرنور آفریدی اور دیگر بھی موجود تھے۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ قبائلی عوام کو قومی اسمبلی میں حق دیا جائے ، ممبران حاضری تو کرتے ہیں لیکن وہ اپنے علاقوں کے لئے نہ قانون سازی کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنے حق کے لئے آواز اٹھا سکتے ہیں۔ اسی طرح صوبائی اسمبلی میں بھی ان کو نمائندگی درکار ہے، تاکہ انہیں صوبے کے وسائل میں بھی حصہ ملے ، مرکز کے وسائل میں بھی ان کو حصہ ملے اور انہیں بھی پاکستان کے شہریوں کی طرح حقوق حاصل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے جماعت اسلامی نے قبائلیوں کے حقوق کے لئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل جرگہ بلایا تھا،اور قبائلی عوام کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی تھی، ہماری جدوجہد آج بھی جاری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ قبائلی عوام اور جرگے کے مشورے سے ہر وہ قدم اٹھائیں جس سے قبائلی عوام کو ان کے حقوق مل سکیں۔ اللہ نے قبائلی عوام کو تاریخی موقع دیا ہے ،ا گر انہوں نے اس موقع کو ضائع کردیا تو مزید ستر سال ایف سی آر کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔