چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی سے ویڈیو لنک کے ذریعے راولپنڈی سیشن کورٹ میں ویڈیو لنک کا افتتاح کر دیا

جوڈیشل ریفارمز کا انفارمیشن ٹیکنالوجی سے گہرا تعلق ہے، پرانے اور دقیانوسی طریقوں سے سائلین کی زندگی آسان نہیں بنائی جاسکتی، اس لئے ہم جدید طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے اصلاحات لارہے ہیں‘ خطاب

جمعرات 25 مئی 2017 18:47

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی سے ویڈیو لنک کے ذریعے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی سے ویڈیو لنک کے ذریعے راولپنڈی سیشن کورٹ میں جیل ٹرائل کیلئے قائم کئے گئے ویڈیو لنک کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر مسٹر جسٹس شجاعت علی خان، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی اور ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی ماہ رخ عزیز بھی فاضل چیف جسٹس کے ہمراہ تھے، جبکہ راولپنڈی میںڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر، جوڈیشل افسران، وکلاء رہنما اور پولیس حکام موجود تھے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل ریفارمز کا انفارمیشن ٹیکنالوجی سے گہرا تعلق ہے، پرانے اور دقیانوسی طریقوں سے سائلین کی زندگی آسان نہیں بنائی جاسکتی، اس لئے ہم جدید طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے اصلاحات لارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اے ڈی آر سنٹرز کا قیام، کیس مینجمنٹ اورویڈیو لنک جیسے اقدامات نئی سوچ کی عکاسی ہیں۔

(جاری ہے)

اگر ٹیکنالوجی کے کسی بھی استعمال سے قانونی پیچیدگی نہیں تو ہمیں اسے ضرور اپنانا چاہیے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ امر خوش آئندہ ہے کہ ڈسٹرکٹ ججز بھی اپنی سطح پر اصلاحات کا عمل آگے لے کر چل رہے ہیں اور یہ آزادانہ سوچ کی عکاس ہے، فاضل چیف جسٹس نے سیشن جج سہیل ناصر کی کاوش کو سراہے ہوئے کہا کہ تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نئے نئے آئیڈیاز لائیں، عدالت عالیہ لاہور سائلین کی آسانی کیلئے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کو مکمل سپورٹ کرتی ہے۔

ویڈیو لنک جہاں سائلین کیلئے آسانی کا باعث ہے وہاں حکومت کیلئے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے، قیدیوں کی ویڈیو لنک پیشی سے افرادی قوت کا استعمال کم ہوگا اور حکومتی سرمایہ کا ضیاع بھی نہیں ہوگا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ دیگر اضلاع کے سیشن ججز بھی اس نظام کو اپنائیں اس سے کریمینل جسٹس سسٹم میں تیزی آئے گی، فاضل چیف جسٹس کا میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ہر سطح پر جدید طریقے استعمال کر رہے ہیں، نوٹس سروس کے وقت اہلکار نوٹس موصول کرنے والے کے ساتھ سیلفی لیتا ہے تاکہ یہ نہ کہا کہ جائے کہ نوٹس موصول نہیں ہوا، یہ تمام اقدامات مفاد عامہ میں کئے جارہے ہیں،اگر عام آدمی جان لے کہ ایک گھنٹے میں ADR سے اسکا مسئلہ ہو سکتا ہے تو وہ سالہاسال کی طویل مقدمہ بازی میں کبھی نہیں جائے گا۔

اس سے پہلے رالپنڈی سے سیشن جج سہیل ناصر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی کی عدالتوں میں روزانہ 80 سی100غیر ضروری افراد پر پیش کیا جاتا ہے جن پر افرادی قوت کے ساتھ ساتھ پچیس سے تیس ہزار روپے حکومتی خرچ آتا ہے جو کہ ماہانہ ستر سے نوے لاکھ روپے ماہانہ بنتا ہے، غیر ضروری ملزمان کو عدالتوں میں لانے کی وجہ سے بعض دفعہ ضروری ملزمان عدالتوںمیں پیش نہیں ہو پاتے ، اس لئے وکلاء اور پولیس حکام سے مشاورت کے بعد اسکائپ ویڈیو لنک کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ جب تک ملزمان کا چالان پیش نہیںہوتا انہیں فزیکل پیشی کی ضرورت نہیںہے۔

صدر لاہور ہائی کورٹ رالپنڈی بنچ ظفر محمود مغل اور صدر ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی سجاد اکبر نے بھی اس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس اقدام کو سراہا اور اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔