سٹون کرشنگ کیس :

جائزہ لیں گے کتنی فیکٹریاں لائسنس اور کتنی بغیر لائنس کام کررہی ہیں، چیف جسٹس عدالت نے درخواست کو مزید گزارشات 15 روز میں جمع کرانے کا حکم دیدیا،سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

جمعرات 25 مئی 2017 18:18

سٹون کرشنگ کیس :
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے اسٹون کرشنگ سے سانس کی بیماریوں سے متعلق کیس میںدرخواست گزارکو مزید گزارشات 15 دن میں عدالت میں جمع کروانے حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے ۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جائزہ لیناہوگاکہ کتنی فیکٹریاں لائسنس اور کتنی بغیرلائسنس کام کررہی ہیںربل انڈسٹری میں ڈسٹ سے سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں،ہمیں بیماری پھیلنے کے سبب کوختم کرناہے انڈسٹری کانہیں ،مسئلے کامستقل حل چاہتے ہیں۔

جمعرات کو کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میںجسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری لااینڈ جسٹس نصراللہ خان نے عدالت میں رپورٹ پیش کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن کاکام عدالتی احکامات پر عمل درآمد کاجائزہ لیناتھا چیف،عدالتی حکم پر عملدرآمد کرواناصوبوں کاکام ہے،ماربل فیکٹریوں اورشاپس کے حوالے سے قانون سازی بھی صوبوں کی ذمہ داری ہے ،درخواست گزار راحیل شیخ نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب میں صرف لاہورمیں 4000کے قریب فیکٹریاں ان رجسٹرڈ ہیں،ٹمبرمارکیٹ میں آتشزدگی کاشکارفیکٹریاں بھی رجسٹرڈ نہیں تھیں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں 111کرشنگ پلانٹس 233انڈسٹریز،8845شاپس ہیں، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے موقف اختیار کیا کہ ماربل انڈسٹریز کے بارے مکمل معلومات نہیں ہیں خیبرپختونخواہ میں ان 1069فیکٹریوں میں 58163ورکرہیں ،بلوچستان حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ بلوچستان فیکٹریز بل2017جون میں صوبائی اسمبلی میں پیش کیاجائے گا،چیف جسٹس نے کہا کہ جائزہ لیناہوگاکہ کتنی فیکٹریاں لائسنس اور کتنی بغیرلائسنس کام کررہی ہیں ،جو فیکٹریاں لائسنس کے بغیرکام کرہی ہیں ان کے خلاف کیاکاروائی ہوسکتی ہے،ماربل انڈسٹری میں ڈسٹ سے سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں،ہمیں بیماری پھیلنے کے سبب کوختم کرناہے انڈسٹری کانہیں ،مسئلے کامستقل حل چاہتے ہیں ،عدالت کے سامنے 4سوال ہیں،دیکھنا ہوگا کہ کتنی انڈسٹریز قانون کے مطابق کام کررہی ہیں ،جائزہ لیناہوگا کہ فیکٹریوں میں انسپکشن ہورہی کہ نہیں ،فیکٹریوں میں ورکرز کے بچاو کے لیے کیااقدامات کیے گئے ہیں ،بیماریوں سے متاثرہ ہونے والوں کے لیے ریاست کیاکررہی ہے ،کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی

متعلقہ عنوان :