لاہور ہائیکورٹ بار نے وکلاء کنونشن پر حملے کے الزام میں گورنر پنجاب کی بار رکنیت منسوخ ، داخلہ بند کرنے کی قرار داد منظور کر لی

رفیق رجوانہ وکلانمائندگان سے معافی مانگیں،جے آئی ٹی کی شفاف ،دبا ئوکے بغیر تحقیقات تک وزیر اعظم مستعفی ہوں ‘ جنرل ہائوس کی قرار داد کا متن بار ایسوسی ایشن پر حملہ آمرانہ دور میں بھی ایسی شرمناک حرکت نہیں کی گئی،تمام سازش کو گورنر ہائوس سے کنٹرول کیا جا تا رہا‘ چوہدری ذوالفقار علی

جمعرات 25 مئی 2017 17:21

لاہور ہائیکورٹ بار نے وکلاء کنونشن پر حملے کے الزام میں گورنر پنجاب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہائوس کے اجلاس میں بار ایسوسی ایشن پر حملہ کی سازش کی سرپرستی کے الزام میں گورنر پنجاب کی لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی رکنیت فی الفور منسوخ کر کے بار میں داخلہ بند کرنے اور جے آئی ٹی کی شفاف اور دبائو کے بغیر تحقیقات تک وزیر اعظم سے فی الفور مستعفی ہونے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ڈسکہ کی دوسری برسی ، آل پاکستان وکلاء نمائندہ کنونشن کے اعلامیہ کی روشنی میں وزیر اعظم کے استعفیٰ کے مطالبہ اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پر وکلاء کے حملہ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہائوس کا اجلاس صدر چوہدری ذوالفقار علی کی زیر صدرات منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نائب صدر راشد جاوید لودھی، سیکرٹری عامر سعید راں اور فنانس سیکرٹری محمد ظہیر بٹ کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

سیکرٹری بار ایسوسی ایشن عامر سعید راں نے بار ایسوسی ایشن پر حملے کی سازش کی سرپرستی کرنے کے الزام میں گورنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ کی لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی رکنیت فی الفور منسوخ کر کے بار میں داخلہ بند کرنے ، پورے ملک سے آئے وکلانمائندگان سے معافی مانگنے ،جے آئی ٹی کی شفاف اور دبا ئوکے بغیر انکوائری تک وزیر اعظم پاکستان فی الفور مستعفی ہونے کی قرار داد رائے شماری کے لئے ہائوس کے سامنے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قبل ازیں چوہدری ذوالفقار علی نے شہدائے ڈسکہ کی رواح کے ایصال ثواب کیلئے دعا کروائی۔ 20مئی 2017ء کو بار پر حملہ کے حوالہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے گماشتوں نے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پر حملہ کیا ۔ عہدیداران لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو خریدنے کی کوشش کی گئی۔ آمرانہ دور میں ایسی شرمناک حرکت نہیں کی گئی۔ اس تمام سازش کو گورنر ہائوس سے کنٹرول کیا جا تا رہا ۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء نے پاکستان بنایا۔ پاکستان بچایا اور اسکی حفاظت کا ذمہ بھی وکلاء پر ہے۔ وکلاء نہ پہلے بکے ہیں اور نہ اب بکیں گے۔ انہوں نے اپنے ساتھ عہدیداران کو ثابت قدم اور متحد رہنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا ہم جمہوری روایات کے علمبردار ہیں اور جے آئی ٹی کی شفاف تفتیش کیلئے وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے رہیں گے۔

وکلاء کے ساتھ ملک بھر کے باشعور عوام بھی ہمنوا ہیں اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر ہماری آواز بلند ہوتی رہے گے۔ اجلاس سے عامر ،راشد جاوید لودھی ،عبدالرشید قریشی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، جواد اشرف ایڈووکیٹ، گوہر نواز سندھوایڈووکیٹ، جی اے خان طارق سابق سیکرٹری لاہور بار ایسوسی ایشن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید رانا خالد عباس ایڈووکیٹ اور شہید محمد عرفان چوہان ایڈووکیٹ نے وکلاء کاز کیلئے اپنی جانوں کا آج سے 2سال پہلے نذرانہ پیش کیا۔

ہم تمام وکلاء ان کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری وکلاء نے گورنر پنجاب اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر احمد بھٹہ کے ایماء پر ڈاکٹر جاوید اقبال آڈیٹوریم میں توڑ پھوڑ کی اور بار کی املاک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے علاوہ وکلاء اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی مذموم کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ آمریت کے ادوار میں کسی آمر کو جرات نہ ہوئی کہ بار کی طرف میلی آنکھ سے دیکھتا لیکن آمریت کی گود میں پروان چڑھنے والی حکومت نے اس سے پہلے سپریم کورٹ آف پاکستان اور حال ہی میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پر حملہ کر کے ثابت کر دیا کہ ان کی سرشت میں جمہوری روایات کے پنپنے کی کوئی گنجائش نہیںیہ جمہوریت کے لبادے میں چھپے ہوئے فاشٹ ہیں۔

گورنر پنجاب اس تمام مذموم سازش کا منبع تھے اور انکے احکامات پر معصوم اور نوکریوں کے متلاشی کچھ وکلاء اور باقی وکلاء کی یونیفارم کے اندر سرکاری اور پرائیویٹ لوگوں نے آ کر بار پر حملہ آورہوئے اور بار کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کی بار رکنیت منسوخ کر کے بار میں داخلہ بند کیا جائے۔ اجلاس کے بعد شرکانے وزیر اعظم پاکستان کے استعفیٰ اور حکومتی وکلاکی بار میں توڑ پھوڑ کے خلاف قائم احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیا۔اس موقع پر وکلاء کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی ۔