نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، 2016ء کے مقابلہ میں 2017ء میں نیب کو دوگنا شکایات موصول ہوئی ہیں جو نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے، نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس سے نیب کا کوئی بھی افسر کیس کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کا نیب کراچی بیورو کے افسران سے خطاب

جمعرات 25 مئی 2017 16:55

نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، 2016ء کے مقابلہ میں 2017ء میں نیب کو دوگنا شکایات موصول ہوئی ہیں جو نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے، نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس سے نیب کا کوئی بھی افسر کیس کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کراچی بیورو کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پاکستان کی آئین ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس میں بدعنوانی اور اقرباء پروری کو بڑی برائیاں قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب بدعنوانی کی روک تھام کا اعلیٰ ادارہ ہے، اسے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے بدعنوانی کی روک تھام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے ایس او پی وضع کیا ہے، شکایات کی جانچ پڑتال سے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے تک، کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے، نیب زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء نیب کی بحالی کا سال تھا، نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کے بعد نیب کا کوئی بھی افسر ذاتی طور پر مقدمات کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 2 انوسٹی گیشن افسران اور ایک لیگل کنسلٹنٹ پر مشتمل ہوتی ہے جو آزادانہ اور شفاف طریقہ سے تحقیقات کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین سال کے مختصر عرصہ میں نیب کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2016ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، نیب سارک ممالک کیلئے بدعنوانی کی روک تھام کے حوالہ سے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، پلڈاٹ اور عالمی اقتصادی فورم سمیت قومی اور بین الاقوامی آزاد اداروں نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو 2016ء کے مقابلہ میں 2017ء میں دوگنی شکایات، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز موصول ہوئی ہیں جو کہ نیب کے تمام شعبوں کی بہترین کارکردگی کا عکاس ہیں کیونکہ نیب افسران بدعنوانی کی روک تھام کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں جبکہ نیب کو شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک کے نوجوانوں میں بدعنوانی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں اور مختصر عرصہ میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، نیب 2017ء میں کردار سازی کی انجمنوں کی تعداد 50 ہزار تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی محور ہے، ملک کے معاشی استحکام کیلئے بدعنوانی کی روک تھام ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، سی پیک کے تناظر میں پاکستان میں شروع کئے جانے والے منصوبوں سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا۔ اسی طرح پاکستان نیب کی کوششوں سے سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب ہوا ہے جو قابل فخر بات ہے۔

متعلقہ عنوان :