وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں پولیس افسران کی عدم شرکت ،صوبائی حکومت کو نیا چیلنجز درپیش

صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں آئی جی سندھ ،کراچی کے چاروں زونز کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز غیر حاضر رہے آئی جی سندھ خود میرے ماتحت ہیں ،اے ڈی خواجہ کو جب باہر جانا تھا تو میرے ماتحت سیکرٹری داخلہ سے اجازت لیکر باہر گئے ہیں،سہیل انور سیال آئی جی سندھ کسی پولیس افسر کو میٹنگ میں شرکت سے نہیں روکتے،ترجمان آئی جی سندھ ،وزیر داخلہ اور آئی جی میں اختلافات کی خبروں سے افسران میں تشویش

جمعرات 25 مئی 2017 16:27

وزیر داخلہ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں پولیس افسران کی عدم شرکت ،صوبائی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2017ء) سندھ کے نئے وزیر داخلہ سیل انور سیال کی زیر صدارت اجلاس میں پولیس کے اعلیٰ افسران کی عدم شرکت نے صوبائی حکومت کو نئے چیلنجز سے درپیش کردیا ہے ۔صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں آئی جی سندھ ،کراچی کے چاروں زونز کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز غیر حاضر رہے ۔صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ایک بیان سامنے آیا ہے کہ میرے طلب کردہ اجلاس پولیس افسران شرکت نہ کریں ۔

آئی جی سندھ خود میرے ماتحت ہیں ۔اے ڈی خواجہ کو جب باہر جانا تھا تو میرے ماتحت سیکرٹری داخلہ سے اجازت لیکر باہر گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے نئے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے جمعرات کو سندھ پولیس کے افسران کا اجلاس طلب کیا تاہم آئی جی سندھ نے افسران کو ہدایت کی کہ کوئی بھی افسر ان کی اجازت کے بغیر اس اجلاس میں شرکت نہ کرے ۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سندھ پولیس کے اکثر افسران نے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور صوبائی وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں صرف 7اعلیٰ پولیس افسران نے شرکت کی ۔

کراچی کے چاروں زونز کے ڈی آئی جیز ،اے آئی جیز ،سلطان خواجہ ،منیر خواجہ ،آزاد خان اورذوالفقار لاڑک بھی اجلاس میں شریک نہیں تھے ۔ سہیل انور سیال کی زیر صدارت امن و امان کی مجموعی صورتحال اور رمضان کے حوالے سے انتظامات پر جائزہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی سندھ، ٹریفک ، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ شریک ہوئے جبکہ حیدرا ٓباد، سکھر،شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ کے ڈی آئی جیز بھی اجلاس میں موجود تھے ۔

اجلاس میں رمضان المبارک میں سیکیورٹی اور ٹریفک کے حوالے سے ہنگامی منصوبہ بندی پر غور کیا گیا ۔ڈی آئی جیز نے اپنے علاقوں میں سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر وزیر داخلہ سندھ کو بریفنگ دی۔سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے ڈی آئی جیز نے بھی اپنے اقدامات کے حوالے سے وزیر داخلہ کو آگاہ کیا۔دوران اجلاس وزیر داخلہ سندھ نے فوری طور پر بارڈر پولیس میں تقرری اور تبادلوں پر پابندی عائد کر دی۔

سہیل انور سیال نے نے بارڈر پولیس میں تقرریوں ، تبادلوں اور ترقیوں کی نئی منصوبہ بندی کے حوالے سے تجاویز طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہائی وے کرائم پولیس میں نفری بڑھانے کی ہدایت کی ہے ۔اجلاس کے بعد وزیر داخلہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سندھ سہیل انور سیال نے کہا کہ آئی جی سندھ نے حکم دیا کہ آؤٹ آف اسٹیشن افسر اجلاس میں جانے کے لیے اجازت لیں ۔

کچھ افسران تو کراچی میں ہیں تو انہیں اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ آئی جی سندھ خود میرے ماتحت ہیں ۔اے ڈی خواجہ کو جب باہر جانا تھا تو میرے ماتحت سیکرٹری داخلہ سے اجازت لیکر باہر گئے ہیں۔رات کو ایک بیان سامنے آیا کہ افسران کو وزیر داخلہ کے اجلاس میں جانے سے روک دیا گیا ہے ۔یہ ایک بچکانہ حرکت ہے۔ آئی جی سندھ گریڈ 20یا 21کا افسر ہے جب چاہوں گا اس کو بلالوں گا ۔

محکمہ داخلہ سندھ ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیساتھ ملکر کام کریں گے۔اس آئی جی کے آنے سے پہلے سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی۔انہوںنے کہا کہ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں میرے دور میں ہوئیں ۔وہ اپیکس کمیٹی کا فیصلہ تھا ۔سندھ پولیس کے لیے گاڑیاں بھی میں نے اپنے دور میں منگوائیں ۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد آپریشن ردالفساد بھی کامیاب ہوگا ۔

انہوںنے کہا کہ افطار اور تراویح کے وقت پہ لوڈشیڈنگ کم سے کم کی جائے تاکہ سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔ انہوںنے کہا کہ میری قیادت نے وزیر داخلہ مقرر کرکے دوبارہ مجھ پر اعتماد کیا ہے جس پر میں ان کا شکر گذار ہوں ۔انہوںنے کہا کہ میڈیا پر خبریں چلیں کہ پولیس افسران نے میرے طلب کردہ اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔یہ اجلاس رمضان المبارک کے حوالے سے بلایا گیا تھا اور جن افسران کو اجلاس میں بلایا تھا وہ سب یہاں موجود تھے ۔

دوسری جانب وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ کے اختلافات کی افواہیں بھی گردش میں ہیںجس کے باعث اعلی پولیس افسران پریشان ہیں کہ کس کی مانیں کس کی نہ مانیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نئے وزیرداخلہ سہیل انور سیال کے ذریعہ پولیس کے معاملات چلا نا چاہتی ہے اور اے ڈی خواجہ کو سائیڈ لائن کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ادھر ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کسی پولیس افسر کو میٹنگ میں شرکت سے نہیں روکتے۔

متعلقہ عنوان :