دہشت گردی صرف جنگ سے نہیں مخصوص سوچ کے خاتمے سے ممکن ہے، مریم اورنگزیب

جمعرات 25 مئی 2017 15:01

دہشت گردی صرف جنگ سے نہیں مخصوص سوچ کے خاتمے سے ممکن ہے، مریم اورنگزیب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مئی2017ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دہشت گردی صرف جنگ سے نہیں بلکہ ایک مخصوص سوچ کے خاتمے سے ممکن ہے‘ آپریشن ردالفساد اور کراچی آپریشن بھی منفی سوچ کے خلاف ہورہا ہے‘ پاکستان کی موجودہ نسل کو بھی حقیقی دنیا کا درست بیانہ دینا چاہئے‘ پاکستان کا اصل بیانیہ اس کی ثقافت اور ورثے میں ہے‘ گزشتہ 35 سال میں دہشت گردی‘ منفی سوچ اور انتہا پسندی کا بیانیہ غالب رہا‘ موجودہ دور حکومت میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوا ہے‘ ثقافت پر مبنی بیانیے کے فروغ پر کام ہورہا ہے۔

وہ جمعرات کو یہاں معاشرے میں برداشت کے کلچر اورپرانی روایات کی بحالی سے متعلق قومی مباحثے سے خطاب کر رہی تھیں ۔ انہون نے کہا کہ پاکستان نے آئین کے ذریعے خودمختاری کو واضح کیا۔

(جاری ہے)

قوموں میں وہ بیانیے کامیاب ہوتے ہیں جو عوام کی مشاورت سے ہوں، پاکستان میں مثبت سوچ بحال ہو رہی ہے، وزات سنبھالنے کے بعد فطری بیانیے اور قومی ورثے کی بحالی پر کام شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا 60 کی دہائی میں فطری بیانیہ آج کے بیانیے ے مختلف ہے۔ جمہوری حکومتوں کی طرف سے دی گئی قربانیاں بھی بیانیے کا حصہ ہونا چاہئیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والوںکو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ دہشت گردی صرف جنگ سے نہیں بلکہ ایک مخصوص سوچ کے خاتمے سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد اور کراچی آپریشن بھی منفی سوچ کے خلاف ہورہا ہے۔

پاکستان کی موجودہ نسل کو بھی حقیقی دنیا کا درست بیانیہ دینا چاہئے۔ پاکستان کا اصل بیانیہ اس کی ثقافت اور ورثے میں ہے۔ گزشتہ پنتیس سال میں دہشت گردی‘ منفی سوچ اور انتہا پسندی کا بیانیہ غالب رہا۔ موجودہ دور حکومت میں ملک میں مثبت سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ ملک میں فلمی صنعت کی بحالی‘ سیاحت اور کھیلوں کو فروغ حاصل ہورہا ہے ، کھیل اور موسیقی جارحانہ سوچ کی تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں،ثقافت پر مبنی بیانیے کے فروغ پر کام ہورہا ہے۔