بھارتی شہری ڈاکٹرعظمی اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت واپس چلی گئیں-انتہائی سخت حفاظتی انتظامات میں اسلام آباد سے لاہور لایاگیا- عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور 5 مئی کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں پناہ لے لی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 25 مئی 2017 11:45

بھارتی شہری ڈاکٹرعظمی اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد واہگہ بارڈر ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25مئی۔2017ء) پاکستانی شہری سے شادی کے لیے آنے والی بھارتی شہری عظمی اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت واپس چلی گئی ہیں۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر بھی ڈاکٹر عظمیٰ کے ہمراہ واہگہ بارڈر پہنچے جہاں سے وہ باڈرپارکرکے بھارت واپس روانہ ہوگئیں۔ بھارتی شہری ڈاکٹر عظمی نے بونیر کے طاہر علی سے پسند کی شادی کی تھی اور وہ یکم مئی کو واہگہ کے راستے پاکستان آئیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے گذشتہ روز ڈاکٹرعظمی کی درخواست پر اسے واپس جانے کی اجازت دے دی تھی، ڈاکٹرعظمی نے درخواست میں مو قف اختیار کیاتھاکہ طاہر نے اس سے زبردستی شادی کی، بھارت میں اس کی بیٹی بیمار ہے، اس لئے اسے واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

(جاری ہے)

عظمیٰ کے بھارت واپس پہنچنے پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اسے خوش آمدید کہا اور یہ بھی کہا کہ اتنے عرصے کے دوران اسے جو مشکلات جھیلنی پڑیں اس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔

عظمی کو بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے اسلام آباد سے رخصت کیا اور اسے سخت سیکورٹی میں واہگہ بارڈر لایا گیا جہاں سے وہ بھارت روانہ ہوگئی۔عظمی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارت واپس جانے کی درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس کی بیٹی تھیلیسیمیا کی مریضہ ہے اور اسے اپنی بیٹی کی تیمارداری کے لیے واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے گذشتہ روز بھارتی خاتون کو واپس جانے کی اجازت دے دی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمیٰ کو وطن واپس جانے کی اجازت دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اپنے شوہر طاہر علی سے بات نہیں کرنا چاہتی تو عدالت زبردستی نہیں کرے گی۔بھارتی خاتون عظمیٰ نے 3 مئی کو بونیر کے رہائشی طاہر علی سے شادی کی اور پھر 5 مئی کو اسلام آباد میں موجود بھارتی ہائی کمیشن گئی جہاں اس نے پناہ لے لی تھی اور وطن واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

عظمی نے بھارتی ہائی کمیشن میں پناہ لینے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ شادی کے بعد اسے معلوم ہوا کہ طاہر علی پہلے سے شادی شدہ ہے جبکہ اس کے چار بچے بھی ہیں، اس کے علاوہ عظمیٰ نے گن پوائنٹ پر شادی، جسمانی، ذہنی، جنسی تشدد اور دستاویز چھینے جانے کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔ تاہم طاہر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ عظمیٰ کو شادی سے قبل ہی معلوم تھا کہ وہ شادی شدہ ہے۔ بعد ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ عظمی خود بھی طلاق یافتہ ہے اور اس کی ایک بچی بھی ہے۔