قومی تنزلی اوربگاڑکی اصل وجہ ملک میں رائج تین مختلف تعلیمی نظام ہیں،وزیراعلیٰ پرویزخٹک

بدھ 24 مئی 2017 22:24

قومی تنزلی اوربگاڑکی اصل وجہ ملک میں رائج تین مختلف تعلیمی نظام ہیں،وزیراعلیٰ ..
پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2017ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ملک میں موجود تین مختلف تعلیمی نظام کو بیگاڑ اور قومی تنزلی کے بنیادی محرکات قرار دیا ہے فی الوقت ملک میں سرکاری سکولوں ، انگلش میڈیم سکولز اور مدارس کے مختلف تعلیمی نظام موجود ہیںاور ہر نظام دوسرے سے مختلف ہے۔ جب حالات ایسے ہوں تو یکساں تعلیمی نظام اور معیاری تعلیم کی اہمیت اُ بھر کر سامنے آتی ہے اور یوں یکساں نظام تعلیم اور معیاری تعلیم کو قو می ترقی کی بنیاد بناناناگزیر ہو جاتی ہے ۔

وہ پشاور میں بین الصوبائی وزراء تعلیم کی دسویں کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم محمدبلیغ الرحمن ، پنجاب کے وزیر تعلیم رضاعلی گیلانی ، آزاد کشمیر کے وزیر تعلیم افتخار علی تلانی، گلگت بلتستان کے وزیر تعلیم محمد ابراہیم سینائی، سنیٹر روزینہ خالد اور خیبرپختونخوا کے وزراء محمد عاطف خان، مشتاق احمد غنی ، وفاقی اور صوبائی محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب تعلیم کے مختلف نظام رائج ہوں تو معاشرے کے پسے ہوئے طبقوں کو معاشرے کے دہارے میں شامل کرنا مشکل کام بن جاتا ہے کیونکہ جب امیر کیلئے علیحدہ نظام ہو اور غریب کیلئے دوسرا نظام ہواور معاشرے کے سب سے پسماندہ طبقے کیلئے جگہ نہ ہوتومعاشرے میں ہر کسی کو دہارے میں لانا آسان کام نہیں رہتا ۔ایک حقیقی عوا می حکومت کو معاشرے کے تمام لوگوں کو حقوق اور، مواقع دینا اور انہیں ایک لڑی میں پروناہے۔

ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں یکساں نصاب اور معیاری تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیئے اور معیارِ تعلیم کی کمزوریوں کو دور کرنا چاہیئے۔ تعلیم کیلئے وضع شدہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی روش کو ختم کرنا چاہیئے اور یکساں نصاب ہوناچاہیے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم سب کو یہ پتہ ہے کہ موجودہ نظام تعلیم نے امیر اور غریب کے درمیان بہت بڑا فرق پیدا کیا ہے ۔

امیر کو معیاری تعلیم تک آسان رسائی حاصل ہے جبکہ غریب تعلیم کے ایک ایسے راستے پر جاتا ہے جس کی کوئی منزل نہیں ہوتی ۔اسی طرح موجودہ تعلیمی نظام معاشرے میں تمام بیگاڑ کی جڑ ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنا دیتا ہے۔جب حالات ایسے ہوں تو برائیاں جنم لیتی ہیں اور قوم ، قوم نہیں رہتی ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے ان پہلوئوں پر توجہ دی تاکہ بیگاڑ کے عمل کے آگے بندھ باندھا جائے ۔

اس کے علاوہ حکومت نے ناظرہ قرآن کو پرائمری کی سطح تک جبکہ بامعنی قرآن شریف کو سیکنڈری لیول تک صوبے بھر میں نافذ کرنے کیلئے قانون سازی کی ۔ ان اقدامات کی وجہ سے حکومت کی کوشش ہے کہ نوجوان نسل کو دین اور دینی اقدار کے قریب لایا جائے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت کی پالیسیاں پورے ملک میں سراہی جارہی ہیں کیونکہ اُن کی حکومت نوجوانوںکے شاندار مستقبل کیلئے پرعزم ہے۔

ہم نوجوان نسل کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے میں بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں اورانہیں اس ملک کے مستقبل کے حکمران دیکھ رہے ہیں جب یہ اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا اختیار حاصل کرلیں گے تو کوئی ان کے حقوق غصب کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں شفاف حکمرانی اور اداروں سے سیاست بازی کے خاتمے کیلئے کئے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی ۔

انہوںنے کہاکہ اُن کی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کہ سسٹم از خود ڈیلیور کرے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت تعلیم کو سب سے زیادہ اہم مقصد سمجھتی ہے اور اسی کے حصول کیلئے کوشاں ہے ۔ہم تعلیم میں سرمایہ کار ی کو بہتر مستقبل سمجھتے ہیں کیونکہ تعلیم میں سرمایہ کاری سے ہنرمند پیدا ہوتے ہیں ۔

ذمہ دار شہری پیدا ہوتے ہیں جن میں اپنی ترقی خود پلان کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور برائیوں کے سامنے وہ خود نبردآزما ہو جاتے ہیں ۔ انہوںنے اُمید ظاہر کی کہ تعلیم یافتہ نوجوان نہ صرف معاشرے کیلئے سود مند ہوں گے بلکہ معیشت کیلئے بھی کار آمد ہوں گے ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ نے فیتہ کاٹ کر خیبرپختونخوا ایجوکیشن سیکٹر پلان کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ وزیرتعلیم نے بھی شرکاء سے خطاب کیا اور محکمہ تعلیم میں کئے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ وفاقی وزیر مملکت محکمہ تعلیم محمد بلیغ الرحمن نے خیبرپختونخوا کی تعلیم کے شعبوں میں کامیابیوں کو سراہا اور دوسروں کیلئے قابل تقلیدقرار دیا۔