قومی اسمبلی ،کمپنیات بل 2017ء اپوزیشن کی شدیدمخالفت کے باوجودکثرت رائے سے منظور

سپیکرایازصادق نے اپوزیشن کی ترامیم رائے شماری کے بعدمستردکردیں سینٹ ترامیم کے ساتھ بل کی پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں

بدھ 24 مئی 2017 21:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2017ء) قومی اسمبلی نے سینٹ کی جانب سے ترامیم کے ساتھ منظورکردہ کمپنیات بل 2017ء اپوزیشن کی شدیدمخالفت کے باوجودکثرت رائے سے منظورکرلیا،سپیکر سردار ایازصادق نے اپوزیشن کی ترامیم رائے شماری کے بعدمستردکردیں ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلا س میں بدھ کے روززاہدحامدنے کمپنیات سے متعلق اوراس سے منسلک معاملات کیلئے اصلاحات کرنے اورقانون ازسرنوواضح کرنے کابل کمپنیات بل 2017پیش کیا،جس کی مخالفت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈرسیدنویدقمرنے کہاکہ جوبل آج آیاہے یہ پرانے کمپنیات بل کوختم کررہاہے ،ضرورت تھی کہ ہم اپنے نظام میں بہتری لاتے جودنیاکے نظام ہے جس میں جدیدٹیکنالوجی آئی ہے اس کے مطابق ہم بہتری لائیں یہ قانون توبہتری لائیگااس کاپتہ تب چلے گاجب فیلڈسے اس کافیڈبیک آئے گا،یہ ان علاقوں میں بھی اپنے پاؤں پھیلارہاہے جہاں اس کادائرہ کارنہیں ہے ،ہمارے آئین کی حدودسے بھی یہ بل آگے نکل گیاہے ،اچھاکام وہ ہوتاہے جوپورے قانون کومتاثرنہ کرے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پراپرٹی اوراس کاٹیکس اورعملدرآمداس میں شامل نہیں ہیں ،جوپراپرٹی ہاؤسنگ کیلئے ہویاکمرشل ہواس کوایس ای سی کے دائرہ اختیارمیں لانے کی کوشش کررہے ہیں آپ کوکوئی مسائل ہیں تواس کے حوالے سے صوبوں سے رابطہ کیاجائے ،کچھ ادارے کہتے تھے کہ سیاستدانوں سے حکومت نہیں چلتی توہم آتے ہیں ہمیں وہ کام کرناچاہئے جس کی آئین ہمیں اجازت دیتاہے ،کچھ چیزیں صرف اسلام آبادکی حدتک ہوں توکوئی مسئلہ نہیں تھایہ صوبوں کی مرضی سے ہوسکتاہے لیکن ان کی مرضی کے خلاف نہیں ہوسکتااگرہم کہیں کہ اس کااطلاق پورے پاکستان میں ہوتوایسانہیں ہوسکتالوگوں کوایس ای سی پی کواپنی جائیداداورپراپرٹی کے بارے میں بتائیں تویہ ٹھیک نہیں ہے ،الیکشن میں حصہ لینے کاحق بھی اوورسیزکونہیں ہے ،ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں رکن اسمبلی اسدعمرنے کہاکہ جہاں شوگرملیں ہوتی ہیں وہاں میلوں میل ٹرالے کھڑے ہوتے ہیں اورمل مالک اگردیرسے رقم اداکرتاہے تووہ جرمانہ اداکریگا،جوکمپنی فیڈرل قانون کے تحت چل رہی ہے اس سے زراعت پرکوئی اثرنہیں پڑیگا،قومی اسملبی نے پاس کیااورپھرسینٹ نے اس میں ترمیم کی ہم اس ترامیم پربات کررہے ہیں ۔

غلام احمدبلورنے کہاکہ جوصوبوں کے پاس اختیارات ہیں ان کوواپس نہ لیاجائے اوران کواپنی غلامی میں نہ رکھاجائے ۔شازیہ مری نے کہاکہ اس بل کوایوان میں متنازعہ بنایاجارہاہے اوربہت سے لوگ اس بل کی مخالفت کررہے ہیں کوئی بھی چیزجوصوبوں کومتاثرکرتی ہے اس کونہیں ہوناچاہئے یاصوبوں کوبلاکران سے بات کریں ،یہ ایوان تمام صوبوں کانمائندہ ہے یہ اہم بل ہے اوریہ کتاب کی شکل میں آیاہے ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں ۔

راناافضل نے کہاکہ یہ بل فنانس کمیٹی میں ڈسکس ہوااورسینٹ نے اس بل کوپاس کیارولزکے مطابق ہم اس بل میں مثبت تبدیلیاں اراکیں کی تجاویزکے مطابق لانے کوتیارہیں ایس ای سی پی اس کوبہترطریقے سے ریگولیٹ کریگی جوکمپنیاں باہرسے پیسے کماکرپاکستان میں استعمال کرتی ہیں یہ بل ان کیلئے ہے ۔شفقت محمودنے کہاکہ اس بل کودوبارہ دیکھ لیں اوراس کوبہترکرنے کی ضرورت ہے ۔(یاسرعباسی،طارق ورک ،شاہدعباس)