اسمبلیوں کی مدت 4سال کرنا مناسب نہیں

حکومت کو مناسب کارکردگی کا موقع دینے کیلئے 5سال کا عرصہ ہی بہتر ہے،مخصوص طبقہ پارلیمنٹ کی بے توقیری کرتا رہا ہے،نوجوان نسل اور پارلیمان کے مابین فاصلوں کو بڑھادیا گیا ہے ، آئین کا آرٹیکل 6 اپنی اہمیت کھوچکا ،مشرف نے آئین توڑنے کے باوجود عدالتوں میں نہیں لایا جاسکا،ڈکٹیٹر باہر بیٹھ کر ڈکٹیٹ کر رہا ہے، جب تک ملک کے تمام طبقات کیلئے یکساں قانون کا اطلاق نہیں ہوتا آئین اور قانون کی بالادستی خواب رہے گی، پارلیمان کو ایسا نظام وضع کرنا چاہیے کہ لوگوں کے ساتھ اپنائیت کا رشتہ استوار ہو اور اس کے غیر موثر ہونے کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی پارلیمانی رپورٹرزکی تنظیم کے عہدیداروں اورا یگزیکٹو کمیٹی کے ارکا ن سے گفتگو

بدھ 24 مئی 2017 22:28

اسمبلیوں کی مدت 4سال کرنا مناسب نہیں
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ مخصوص طبقہ پارلیمنٹ کی بے توقیری کرتا رہا ہے اور نوجوان نسل اور پارلیمان کے مابین فاصلوں کو بڑھادیا گیا ہے ، آئین کا آرٹیکل 6 اپنی اہمیت کھوچکا ،مشرف نے آئین توڑنے کے باوجود عدالتوں میں نہیں لایا جاسکا،ڈکٹیٹر باہر بیٹھ کر ڈکٹیٹ کر رہا ہے، جب تک ملک کے تمام طبقاتکیلئے یکساں قانون کا اطلاق نہیں ہوتا آئین اور قانون کی بالادستی خواب رہے گی، اسمبلیوں کی مدت 4سال کرنا مناسب نہیں،حکومت کو مناسب کارکردگی کا موقع دینے کے لیے 5سال کا عرصہ ہی بہتر ہے، پارلیمان کو ایسا نظام وضع کرنا چاہیے کہ لوگوں کے ساتھ اپنائیت کا رشتہ استوار ہو اور اس کے غیر موثر ہونے کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو پارلیمانی رپورٹرزکی تنظیم کے عہدیداروں اورا یگزیکٹو کمیٹی کے ارکا ن سے گفتگو کررہے تھے ۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایک مخصوص طبقہ پارلیمنٹ کی بے توقیری کرتا رہا ہے اور نوجوان نسل اور پارلیمان کے مابین فاصلوں کو بڑھادیا گیا ہے اوراس تعلق کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 6اس لحاظ اپنی اہمیت کھوچکا ہے۔

مشرف نے آئین توڑا اورا سے عدالتوں میں نہیں لایا جاسکااور ڈکٹیٹر باہر بیٹھا ہوا ڈکٹیٹ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کرنے کے لیے عوام اور پارلیمان کو قریب لانے کی کوششیں کی گئی ہیں اور اس حوالے سے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ جب تک ملک کے تمام طبقات کے لیے یکساں قانون کا اطلاق نہیں ہوتا آئین اور قانون کی بالادستی خواب رہے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی مدت 4سال کرنا مناسب نہیں۔ حکومت کو مناسب کارکردگی کا موقع دینے کے لیے 5سال کا عرصہ ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے اختیارات میں اضافے اور بجٹ سازی کے عمل میں ایوان بالا کا کردار جمہوریت اور وفاقیت کے لیے زیاد ہ سودمند ہے۔ اختیارات کے اضافے کا مطالبہ ایوان میں 1973سے کیا جارہا ہے۔

اختیارات بڑھانے کے خلاف سینٹ کے بلواسطہ انتخاب کے عمل کو جواز بنانا مناسب نہیں ہے کیوں کہ قومی اسمبلی کے اراکین ایک مناسب تعداد بھی براہ راست ان انتخاب کے ذریعے ایوان میں نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دور میں سینٹ میں عوامی مسائل سننے اور حل کرنے کی روایات قائم کی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اتھارویں ترمیم تاریخی اقدام ہے۔ تنقید کرنے والے بتائیں کہ اس ترمیم سے قبل صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی کیا تھی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق نے اٹھارویں ترمیم سے قبل صحت اور تعلیم کے شعبوں کو غاصبانہ طور پر اپنے پاس رکھا۔ انہوں نے کہا کہ عملی طور پر آئینی تقاضوں کو پورا کیا جائے تو تمام ادارے مضبوط ہوں گے۔ میاں رضاربانی نے کہاکہ ویج بورڈ کا فوری نفاذ ہونا چاہے اور اس کا اطلاق الیکٹرانک میڈیا پر بھی ہو۔ اس سلسلے میں مناسب قانون سازی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام حکومتیں اس حوالے سے اخباری مالکان سے کے موقف سے زیر اثر رہیں۔