کراچی :سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کیخلاف درخواست کی سماعت 25مئی تک ملتوی کردی

ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرونے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں،آئندہ سماعت پردرخواست گزار کے وکیل دلائل دیں گے۔آئندہ سماعت تک عدالت نے ای ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے

بدھ 24 مئی 2017 23:33

کراچی :سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کیخلاف ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2017ء) سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کیخلاف درخواست کی سماعت 25مئی تک ملتوی کردی ۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرونے اپنے دلائل مکمل کرلئے ،آئندہ سماعت پردرخواست گزار کے وکیل دلائل دیں گے۔عدالت نے آئندہ سماعت تک ای ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر پر مشتمل دورکنی بینچ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کیخلاف درخواست کی سماعت آج (جمعرات)تک ملتوی کردی ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرونے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں،آئندہ سماعت پردرخواست گزار کے وکیل دلائل دیں گے۔آئندہ سماعت تک عدالت نے ای ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرونے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ اسمبلی کو کسی خاص معاملے میں قانونی سازی کی ہدایت دے سکتی ہے یا نہیں،اس کا جواب سپریم کورٹ نفی میں دے چکی ہے،اس درخواست کا مقصد صرف ایک شخص کو بچانے کے سوا اور کچھ نہیں ہے،وفاقی حکومت کے رولز آف بزنس کے تحت ایسا مسئلہ وفاقی کابینہ میں جائے گا۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پولیس کے نظام میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔جس کے لئے سیکریٹری قانون سندھ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے،کمیٹی میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ سمیت،ہوم سیکریٹری،سابق وزیر قانون ،سکندرمندھرو شامل ہیں۔کمیٹی اصلاحات سے متعلق اپنی تجاویز دے گی۔ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھاکہ صوبائی حکومت کو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے آرٹیکل 74 کے تحت آئی جی سندھ کے ٹرانسفر اورپوسٹنگ کا اختیار حاصل ہے اوراے ڈی خواجہ خود اسے عدالت میں چیلنج نہیں کرسکتے۔

اس موقع پر دورکنی بینچ کے سربراہ جسٹس منیب اختر نے استفسارکیا کہ اس معاملے سے متعلق صوبائی حکومت کے اختیارات کیا ہیں ،اگر قانون اختیاروفاقی حکومت کو دیتا ہے تو اس سے مراد وفاقی کابینہ ہوتی ہے۔جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے نہیں رکھا گیا۔بینچ نے رول آف بزنس 1973کاجائزہ لیا ،جبکہ گزشتہ 10سالوں میں 13آئی جیز کو تبدیل کیا گیا حالانکہ آئین کے مطابق آئی جی کاتقرر5سال کے لئے ہوتا ہے۔

ججز نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ حکومت رولز آف بزنس کی پر عمل نہیں کررہی ۔ جس پر گھمرو نے کہا کہ ایسے افسران جنہیں وفاق صوبے میں مقرر کرتا ہے ان پر آئی جی کی پانچ سالہ مدت کی شرط کا اطلاق نہیں ہوتا۔ حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ وفاق کی جانب سے لگائے گئے افسران کی خدمات کسی بھی وقت وفاق کو واپس کرسکتی ہے۔ایڈوکیٹ جنرل کااستدلال تھا کہ آئی جی کا ٹرانسفر اور پوسٹنگ عمومی اور صوبائی قوانین کے مطابق ہوگی اور اس کا اطلاق ان سرکاری افسران پر بھی ہوتا ہے جن کا تقرر وفاق صوبے میں کرتا ہے۔

اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آج (جمعرات)تک ملتوی کردی ہے۔واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی تھی کہ ایسے افسران کا ریکارڈ پیش کیا جائے جنہوں نے گزشتہ پانچ سالوں میں سرکاری محکموں کے سربراہ کے طور پر اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کی ہے۔جبکہ بدھ کے روز سندھ ہائیکورٹ کے دورکنی بینچ نے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں ان دستاویزات کا جائزہ لیا اورآئندہ سماعت تک اے ڈی خواجہ کو اپنے عہدے پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا

متعلقہ عنوان :