طبی ماہرین کا آئندہ بجٹ میں تمباکونوشی اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی تجویزپر شدید تشویش کا اظہار

بدھ 24 مئی 2017 23:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2017ء) پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے کہ طبی ماہرین نے آئندہ بجٹ میں تمباکونوشی کی قیمتوں کو کم کرنے کی تجویزپر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی صحت پر اس کے مضر اثرات کے باوجود حکومت کی جانب سے ایسا اقدام سمجھ سے بالاتر ہے، وہ بدھ کو پروفیسر خبیب شاہد، پروفیسر سہیل اختر کے ہمراہ مشترکہ بیان میں اظہار کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ریوینیو مشیر ہارون اختر خان کی جانب سے یہ تجویز انتہائی مضحکہ خیز ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سگریٹ پر بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے اس کی سمگلنگ کی بدولت خزانے پر کروڑوں روپے کا بوجھ پڑتا ہے، پیما کے صدر نے کہا کہ اگر اس دلیل کو منطقی مان لیا جائے تو حکومت کو چاہئے کہ ہیروئن اور چرس کو بھی تجارتی اجناس کے طور پر مارکیٹ میں لا کر ٹیکسوں کے ذریعہ بھاری آمدنی حاصل کرے۔

(جاری ہے)

یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ایک جانب تو روٹی، پھل، دودھ، پٹرول اور بجلی جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ تمباکوجیسی غیر ضروری بلکہ انسانی صحت کے لئے خطرناک اشیاء کو سستا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمباکواستعمال کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے جہاں 22ملین سے زائد نوجوان اس کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہاں سگریٹ پینے والے سالانہ ایک لاکھ سے زائد افراد پھیپھڑوں کے کینسر، سٹروک، دل اور سانس کی بیماریوں کے سبب ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ریسرچ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جن ممالک میں سگریٹ پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا تو وہاں سگریٹ نوشی میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ریوینیو کو بڑھانے کے لئے حکومت کو چاہئے کہ بڑی مچھلیوں کو ٹیکس کے جال میں لائے اور قومی خزانہ لوٹنے والوں کی رقم کو ملکی بینکوں میں واپس لائے۔

پیما مطالبہ کرتی ہے کہ بجٹ کے موقع پر سگریٹ پر عائد ٹیکسوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور حکومتی سطح پر میڈیا کے ذریعہ تمباکونوشی کے مضر اثرات پر مبنی آگہی و شعور کی مہمات چلائی جائیں اور پہلے سے موجود قانونی سازی پر سختی کے ساتھ عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے۔

متعلقہ عنوان :