Live Updates

سپریم کورٹ ، عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت

دوہری شہریت کے حوالے سے قانون واضح نہیں تو عمران خان کا سرٹیفکیٹ جھوٹا کیسے مان لیں،حنیف عباسی کا کیس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نااہلی کا ہے، مبہم قانون کی بنیاد پر ہارا ہوا امیدوار کووارنٹو میں نااہلی کے لئے کیسے آسکتا ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس یہ عوامی نوعیت کا اہم ترین مقدمہ ہے،جسٹس عمرعطاء بندیال

بدھ 24 مئی 2017 20:08

سپریم کورٹ ، عمران خان کی نااہلی سے متعلق  درخواست کی سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2017ء) سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ دوہری شہریت کے حوالے سے قانون واضح نہیں تو عمران خان کا سرٹیفکیٹ جھوٹا کیسے مان لیں،حنیف عباسی کا کیس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نااہلی کا ہے، مبہم قانون کی بنیاد پر ہارا ہوا امیدوار کووارنٹو میں نااہلی کے لئے کیسے آسکتا ہے، ،عمران خان کے خلاف انتخابی عذرداری بھی دائر نہیں کی گئی،عمران خان کے کاغذات نامزدگی بھی چیلنج نہیں کیے گئے، قانون کی تشریح سے پہلے سیاسی جماعت کے سربراہ پر جعلی بیان حلفی کا الزام کیسے منسوب کر دیںجسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ یہ عوامی نوعیت کا اہم ترین مقدمہ ہے، اکرم شیخ کہتے ہیں دوہری شہریت والا پاکستانی نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

بد ھ کو عمران خان کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ،دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن کو سکروٹنی کا اختیار نہیںجس پر تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن اکانٹس کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتا، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر سیاسی جماعت کوئی اکانٹ آڈیٹر کو ظاہر نہ کرے تو کیا ہو گا اس پر انور منصور نے کہا کہ ایسا کرنے والی جماعت فراڈ کی مرتکب ہو گی، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت کو ٹرانسپورٹ یا جہاز فراہم کرے کیا وہ آڈٹ میں آئے گا، انور منصور نے کہا کہ آڈیٹر نے کئی جماعتوں کے اکانٹس پر اعتراض کیے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے کیس صرف ایک سیاسی جماعت کا ہے،انور منصور نے کہا کہ عوامی تقریبات پر ہونے والے اخراجات الگ لکھے جاتے ہیں،آڈیٹر کو جہاں سمجھ نہ آئے تو وہ پارٹی سے تفصیلات مانگتا ہے،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اگر تفصیلات نہ آئیں تو کوئی وسل بلور کھڑا ہو جاتا ہے، وسل بلور کہتا ہے کہ اکانٹ درست نہیں ،چیف جسٹس نے استفسا ر کیا کہ اگر کوئی جلسے کے لیے گاڑیاں اور فیول فراہم کرتا ہے تو یہ اکانٹ تفصیلات میں نہیں آئے گا ،ایسی کوئی چیز الیکشن کمیشن کے نوٹس میں آئے تو کیا وہ جانچ پڑتال نہیں کرسکتا ،کون تعین کرے گا جلسہ کہ لیے ٹرانسپورٹ ممنوع ذرائع سے نہیں آئی، اس پر انور منصور نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف غیر ملکی فنڈنگ ہے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کوئی ملٹی نیشنل کمپنی ٹرانسپورٹ فراہم کرے تو تحقیقات کون کرے گا، تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ درخواست کا حصہ نہیں تھا اس پر اس لیے تیاری نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ قانونی سوال ہے، انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن صرف اس سال کی پڑتال کر سکتا ہے جس سال کے اکانٹ فراہم کیے گئے ہوں،الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں کہ درخواست آئے اور کاروائی کرے،تکنیکی طور پر پر ٹرانسپورٹ سپانسر کرنے والے کو اکانٹس تفصیلات میں شامل کرنا چاہیے،،الیکشن کمیشن تفصیلات جمع کراتے وقت پڑتال کرسکتا ہے،الیکشن کمیشن کسی کی درخواست پر کارروائی نہیں کرسکتا، قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے عدالت کا نہیں، کاغذات نامزدگی کے وقت بھی اعتراض اٹھایا جا سکتا ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا آڈیٹر کی رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن کا کام ختم ہو جاتا ہے،انور منصور نے کہا کہ اکانٹس تفصیلات جمع کراتے وقت الیکشن کمیشن پڑتال کر سکتا ہے،اکانٹس تفصیلات شائع کرنے کے بعد الیکشن کمیشن دوبارہ پڑتال نہیں کرسکتا،چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقاتی کارروائی تو کسی بھی وقت ہو سکتی ہے، تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اب اختیار مل گیا تو ہر کوئی الیکشن کمیشن پہنچ جائے گا، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پی ٹی آئی ایل ایل سی یو ایس اے تحریک انصاف کی ایجنٹ ہے، انور منصور نے کہا کہ پی ٹی آئی ایل ایل سی ایک شخص کے نام رجسٹرڈ ہے،تحریک انصاف کی ایجنٹ کارپوریٹ باڈی ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ شخص کون ہے جو پی ٹی آئی کا ایجنٹ ہے، انور منصور نے کہا کہ پہلے ڈاکٹر نصراللہ بطور ایجنٹ کام کر رہے تھے لیکن اب ڈاکٹر نصراللہ کو تبدیل کیا گیا ہے،یہ کیس 45 منٹ میں ختم ہونے والا نہیں لگتاانور منصور نے گزشتہ روز 45 منٹ میں دلائل مکمل کرنے کا کہا تھا، انور منصور نے کہا کہ پی ٹی آئی یو ایس اے ایل ایل سی تحریک انصاف کے لیے ممبر شپ اور فنڈز جمع کرتی ہے،صرف انفرادی طور پر چندہ وصول کیا جاتا ہے،ڈونرز کا تمام ریکارڈ رکھا جاتا ہے،چندہ صرف کریڈٹ کارڈ اور بذریعہ چیک لیا جاتا ہے، تھرڈ پارٹی چیک قبول نہیں کیے جاتے، تحریک انصاف برائے راست کوئی چندہ وصول نہیں کرتی،غیر متعلقہ افراد کی جانب سے چندہ وصول کرنے کا سخت نوٹس لیا گیا،پی ٹی آئی ایل ایل سی صرف ایجنٹ کے طور پر کام کرتی ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا امریکی قانون تحریک انصاف کے لیے فنڈ رائزنگ کی اجازت دیتا ہے،تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہفنڈ رائزنگ صرف فارا قانون کے تحت ہوسکتی ہے، دوران سماعت انور منصور کا کہنا تھا کہ نصراللہ خان ہی پی ٹی آئی ایل ایل سی، یو ایس اے کے مالک ہیں،ایجنٹ کا تقرر پارٹی چیئرمین کرتا ہے،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ بظاہر پی ٹی آئی ایل ایل سی یو ایس اے غیر ملکی کمپنی ہے، ،انور منصور نے کہا کہ ایل ایل سی، یو ایس اے تحریک انصاف کے لیے ہی فنڈ ریزنگ کرتی ہے ،اچیف جسٹس نے کہا کہ س بات کا فیصلہ کرنے کے لیے کونسا فورم ہے، انور منصور نے کہا کہ اکاونٹس کی تفصیلات دیتے وقت الیکشن کمیشن متعلقہ فورم ہے،عدالت نے الیکشن کمیشن کو اختیار دیا تو فلڈ گیٹ کھل جائے گا، چیف جسٹس نے کہا کہ فلڈ گیٹ کھلنے میں کوئی امتیاز نہیں، فیصلے کا اطلاق تمام سیاسی جماعتوں پر ہو گا، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر کوئی ممنوعہ ذرائع سے فنڈ آیا تو کیا کوئی بعد میں پوچھ نہیں سکتا، جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ یہ عوامی نوعیت کا اہم ترین مقدمہ ہے، اکرم شیخ کہتے ہیں دوہری شہریت والا پاکستانی نہیں ہوتا،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ پر غیر ملکیوں سے فنڈز لینے کا مقدمہ ہے، انور منصور نے کہا کہ دوہری شہریت والے ووٹ ڈال سکتے ہیں صرف الیکشن نہیں لڑ سکتے،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سیاستدانوں کو معیار کے مطابق ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا دوہری شہریت کا حامل کسی سیاسی جماعت کا ممبر بن سکتا ہے،اکرم شیخ نے کہا کہ غیرملکی شہریت رکھنے والا سیاسی جماعت کا رکن نہیں بن سکتا،دوہری شہریت کے حوالے سے قانون واضح نہیں،چیف جسٹس نے کہا قانون واضح نہیں تو عمران خان کا سرٹیفکیٹ جھوٹا کیسے مان لیں،آپکا کیس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نااہلی کا ہے، مبہم قانون کی بنیاد پر ہارا ہوا امیدوار کووارنٹو میں نااہلی کے لئے کیسے اسکتا ہے، ،عمران خان کے خلاف انتخابی عذرداری بھی دائر نہیں کی گئی،عمران خان کے کاغذات نامزدگی بھی چیلنج نہیں کیے گئے، قانون کی تشریح سے پہلے سیاسی جماعت کے سربراہ پر جعلی بیان حلفی کا الزام کیسے منسوب کر دیں، غیر ملکی فنڈنگ لینے پر ممانعت ہے، کل ہمارے پاس 14 درخواستیں سماعت کے لیے مقرر تھیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے،پاکستان سے باہر بیٹھے پاکستانیوں کا دل ملک کے لیے دھڑکتا ہے، کسی نے مجبوری میں دوہری شہریت لی ہو گی، بہت سے ایسے بھی ہیں جو پیدائشی طور پر دوہری شہریت کے حامل تھے،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ قانون غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے بالکل واضح ہے،ایم کیو ایم اور اے پی ایم ایل کے بھی ایجنٹ موجود ہیں، مسلم لیگ ن لندن میں بھی رجسٹرڈ ہے،لندن میں ن لیگ کی رجسٹریشن بطور کمپنی ہے، اس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اس لیے آپ کہتے ہیں کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو، ،تحریک انصاف کے وکیل نے کہا یہ بات پی ٹی آئی کی پالیسی میں بھی لکھی ہوئی ہے، ان لیگ لندن میں بطور بزنس کمپنی ہی رجسٹرڈ ہے،ن لیگ کے اپنے ہاتھ صاف نہیں،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کیا ن لیگ نے رقم پاکستان منتقل کی یا نہیں، ن لیگ کی دستاویزات میں پارٹی سربراہ کا سرٹیفکیٹ شامل نہیں، انور منصور نے کہا کہن لیگ کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہو گی،کلبھوشن غیر ملکی ہے اور پاکستان کے خلاف فنڈنگ کرتا تھا،غیر ملکی فنڈنگ سے مراد کلبھوشن جیسی فنڈنگ ہے، تحریک انصاف کے وکیل انور منصور کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عمران خان 1971 سے 1992 تک کرکٹ کھیلتے رہے،عمران خان تمام آمدن پر آسٹریلیا اور لندن میں ٹیکس دیتے تھے، عمران خان نے 1983میں لندن میں فلیٹ خریدا ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت پاکستان میں ظاہر کیا گیا ،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے 2002میں الیکشن لڑنا شروع کیا ،عمران خان نے بنی گالہ اراضی بھی کاغذات نامزدگی ظاہر کی ۔

عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت آج (جمعرات ) تک ملتوی کردی آئندہ سماعت پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری اپنے دلائل جاری رکھیں گے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات