حکومت سارا بوجھ عوام پر ڈال کر مراعات یافتہ طبقے کو ریلیف دینے کی پالیسی پر گامزن ہے‘سراج الحق
حکومت اب تک سی پیک منصوبے سے بھی ٹھیک فائدہ نہیں اُٹھاسکی ،دن رات قرضے لینے میں مصروف ہے،40فیصد سے زائد عوام خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حکمران ٹولے کے اللے تللے ختم ہونے میں نہیں آتے ‘امیر جماعت اسلامی
بدھ 24 مئی 2017 19:06
(جاری ہے)
40فیصد سے زائد عوام خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکمران ٹولے کے اللے تللے ختم ہونے میں نہیں آتے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت 26 مئی کو اپنا پانچواں اور آخری بجٹ پیش کررہی ہے۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق آئندہ سال کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کی گئی ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کی وجہ سے ان اشیاء کی خریداری عوام کے بس سے باہر ہوجائے گی۔ موجودہ بجٹ میں حکومت نے 51 ارب کے اضافی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر 187 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جائے گا۔ ملک کے نامور معاشی ماہرین نے بھی مہنگائی میں اضافے اور محصولات میں کمی کی ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سارے کا سارا بوجھ عوام پر ڈال کر مراعات یافتہ طبقے کو ریلیف دینے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پہیہ الٹا گھومتا ہے ،عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوںمیں کمی ہوتی ہے اور یہاں اضافہ کردیاجاتا ہے،تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی اجناس کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ حکومت بتائے کہ اُس نے نوجوانوں کو روز گار اور کسانوں کو ریلیف دینے کے حوالے سے کیا منصوبہ بندی کی ہے۔ پاکستان کو مسلسل تیسرے سال برآمدات میں کی کا سامنا ہے، جو حکومتی کامیابیوں کا راگ الاپنے والوں کے لیے سوچنے کا مقام ہے۔حکومت اب تک سی پیک منصوبے سے بھی ٹھیک فائدہ نہیں اُٹھاسکی۔ ایسے حالات میں حکومت دن رات قرضے لینے میں مصروف ہے۔ عوام کو معیشت کے سیاسی اعداد و شمار بتائے جاتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔ اگر حکومت چاہتی ہے کہ محصولات میں اضافہ ہو تو اُسے حکومتی اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔ روپے کی قدر میں عدم استحکام کے باعث نئی صنعتوں میں سرمایہ کاری نہیں ہورہی، جو معیشت کے غیر مستحکم ہونے کا واضح سبب ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک نے بھی حکومت کی معاشی کارکردگی سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اندرونی قرضوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ 2017-18 کے حوالے سے اب تک کی تفصیلات کے مطابق حکومت نے سرکاری اور نجی ملازمین کو خاطر خواہ ریلیف دینے کے حوالے سے ٹھوس اقدامات تجویز نہیں کیے ہیں، اور نہ ہی اس حوالے سے پالیسی میں کسی واضح تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے، خصوصاً سرکاری اور نجی اداروں میں کام کرنے والے نچلی سطح کے ملازمین کو صحت، تعلیم، بچوں کو ملازمت دینے کے حوالے سے ٹرانسپیرنٹ پالیسی نہیں بنائی۔ حکومت کو چاہیے کہ سرکاری اور نجی ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافے کی پالیسی بنائے اور موجودہ بجٹ میں نچلے طبقے کے ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 30 فیصد اضافہ کیا جائے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.