تعلیم یافتہ خواتین قومی ترقی کے فروغ میں اہم کردار کی حامل ہیں،ممنون حسین

صنفی امتیاز کے خاتمے اور یکساں حقوق کی فراہمی سے ہی پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے، ملک کی نصف سے زائد آبادی کو ترقی کے دھارے سے الگ نہیں رکھا جاسکتا قومی ترقی کے مقاصد کے حصول کیلئے مردوں کیساتھ خواتین کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہے،الیمنٹری اور پرائمری سطح کی تعلیم کا شعبہ خواتین کو سونپ دیا جائے وہ کمسن طالبعلموں کیساتھ بہتر انداز میں برتائو کر کے مضبوط علمی بنیاد کے ساتھ نئی نسل تیار کر سکتی ہیں،صدر مملکت کا رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں خواتین کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

بدھ 24 مئی 2017 18:50

تعلیم یافتہ خواتین قومی ترقی کے فروغ میں اہم کردار کی حامل ہیں،ممنون ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے خواتین کو یکساں مواقع کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم یافتہ خواتین قومی ترقی کے فروغ میں اہم کردار کی حامل ہیں،صنفی امتیاز کے خاتمے اور یکساں حقوق کی فراہمی سے ہی پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے، ملک کی نصف سے زائد آبادی کو ترقی کے دھارے سے الگ نہیں رکھا جاسکتا، قومی ترقی کے مقاصد کے حصول کیلئے مردوں کیساتھ خواتین کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہے،الیمنٹری اور پرائمری سطح کی تعلیم کا شعبہ خواتین کو سونپ دیا جائے وہ کمسن طالبعلموں کیساتھ بہتر انداز میں برتائو کر کے مضبوط علمی بنیاد کے ساتھ نئی نسل تیار کر سکتی ہیں۔

بدھ کو یہاں رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں خواتین کے کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یہ امر ضروری ہے کہ خواتین اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور مختلف شعبہ ہائے حیات میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ قومی ترقی کی رفتار تیز ہو۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ تیز رفتار ترقی کیلئے خواتین کو اپنا موثر کردار اداکرنا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ صنفی امتیاز کے خاتمے اور یکساں حقوق کی فراہمی سے ہی پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے، ملک کی نصف سے زائد آبادی کو ترقی کے دھارے سے الگ نہیں رکھا جاسکتا۔

قومی ترقی کے مقاصد کے حصول کے لئے مردوں کے ساتھ خواتین کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی شرکت سے نہ صرف ملک کی افرادی قوت دوگنا ہوگی بلکہ پرعزم اساتذہ، بیورو کریٹس، سائنسدانوں، انجینئرز اور مختلف شعبوں کے ماہرین کی بڑی تعداد میں دستیابی بھی یقینی ہو گی۔ انہوں نے تجویز کیا کہ الیمنٹری اور پرائمری سطح کی تعلیم کا شعبہ خواتین کو سونپ دیا جائے کیونکہ وہ کمسن طالب علموں کے ساتھ بہتر انداز میں برتائو کرتے ہوئے مضبوط علمی بنیاد کے ساتھ نئی نسل تیار کر سکتی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رسمی تعلیم کے علاوہ طالب علموں کی تربیت اور کردار سازی پر بھی توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔ صدر نے کہا کہ وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان کی نگرانی میں نیا تعلیمی نصاب تیار ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے معاشرے کے مختلف طبقات میں امن و ہم آہنگی کا جذبہ پروان چڑھے گا۔ صدر نے حضور پاک کا فرمان پیش کیا جنہوں نے فرمایا کہ علم کا حصول ہر مرد اور عورت پر لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین بھی کسی صنفی امتیاز کے بغیر تعلیم کے یکساں مواقع کی ضمانت دیتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ملک میں بعض مقامی روایات کی بناء پر کچھ لوگ خواتین کو تعلیم کی فراہمی سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی نصف سے زائد آبادی کو تعلیم سے محروم کرنا سماجی لحاظ سے کسی بھی طور پر قابل جواز نہیں ہے اور یہ آئین کی روح کے بھی منافی ہے۔

صدر نے کہا کہ اس ضمن میں رفاہ یونیورسٹی نے طالبات کے لئے الگ کیمپس قائم کر کے ایک درست قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کو بھی اس کی پیروی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس رجحان کی حوصلہ افزائی کریں۔ صدر نے امید ظاہر کی کہ آنے والے وقتوں میں ایسے کیمپس قائم کئے جائیں گے۔

صدر نے توقع ظاہر کی کہ نیا خواتین کیمپس اپنی پسند کے شعبہ کے انتخاب اور قوم کی خدمت کیلئے اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے طالبات کیلئے معاون اور اہم کردار ادا کرے گا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ رفاہ یونیورسٹی نے طالبات کو ایک ایسا موقع فراہم کیا ہے جہاں وہ علم و ادب کا حصول کرتے ہوئے قرآن و سنت کے مطابق اپنے گھریلو امور کو بھی خوش اسلوبی سے چلا سکیں گی۔

صدر نے معاشرہ میں غربت اور محرومی کے خاتمے کے لئے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں کہ کسی کا استحصال نہ ہو اور ہر ایک کو یکساں حقوق حاصل ہوں۔ صدر نے معاشرے میں خواتین کے خلاف ونی، غیرت کے نام پر قتل جیسی گھنا?نی کارروائیوں اور اس طرح کے دیگر سنگین جرائم کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرسودہ روایات سے چھٹکارہ حاصل کرنا بہت اہم ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کو آزادانہ طور پر اپنے ووٹ ڈالنے اور اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ صدر نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر کے اور بااختیار بنا کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے معاشرہ میں متضاد خیالات موجود ہیں اور اس قسم کے کئی منفی تصورات جہالت کی بناء پر پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض ایسے بھی رواج پائے جاتے ہیں کہ لڑکیوں کو ایک خاص عمر تک پہنچنے پر اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر اپنا گھر بسانا پڑتا ہے۔ صدر نے کہا کہ اس کے نتیجہ میں بچیوں کی اعلیٰ تعلیم خاص طور پر تکنیکی میدان میں تعلیم کے دوران استعمال ہونے والے بے شمار وسائل ضائع ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی سوچ صحیح نہیں ہے۔ اگر حضرت خدیجہؓ کئی ممالک پر محیط کاروباری سرگرمیاں مستعدی سے انجام دے سکتی ہیں اور اگر حضرت عائشہؓ حدیث کا بہت بڑا ذخیرہ مرتب کرنے کی استعداد رکھتی تھیں تو پھر ہماری بیٹیاں بھی اپنی گھریلو زندگی اور کاروبار چلانے میں توازن پیدا کر کے ان کے نقش قدم پر چل سکتی ہیں۔

صدر نے خواتین کیمپس کے قیام پر رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے طالبات کو خوشگوار ماحول میں تعلیم کے حصول کا موقع فراہم کرنے کے حوالے سے ایک سنگ میل قرار دیا۔ صدر نے طالبات پر زور دیا کہ وہ اندرون و بیرون ملک جتنی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، حاصل کریں تاہم انہیں تاکید کی کہ وہ مسلمان اور پاکستانی خواتین کی حیثیت سے اپنی شناخت پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ تقریب میں رفاہ یونیورسٹی کے چانسلر حسن محمد خان اور وائس چانسلر ڈاکٹر انیس احمد بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :