Live Updates

عمران خان نااہلی کیس ، پارٹی سربراہ پر جعلی بیان حلفی کا الزام کیسے منسوب کر دیں،سپریم کورٹ

بدھ 24 مئی 2017 16:41

عمران خان نااہلی کیس ، پارٹی سربراہ پر جعلی بیان حلفی کا الزام کیسے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مئی2017ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف آف شور کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ پارٹی سربراہ پر جعلی بیان حلفی کا الزام کیسے منسوب کر دیں ‘ عمران خان کے خلاف انتخابی عذرداری بھی دائر نہیں کی گئی ‘ عمران خان کے کاغذات نامزدگی کو بھی چیلنج نہیں کیا گیا ‘ ہمارے سامنے کیس صرف ایک سیاسی جماعت کا ہے ‘ کون تعین کرے گا ٹرانسپورٹ ممنوع ذرائع سے نہیں آئی ہے ‘ ملٹی نیشنل کمپنی ٹرانسپورٹ فراہم کرے تو تحقیقات کون کرے گا ‘ کیا امریکی قانون پی ٹی آئی کے لئے فنڈ ریزنگ کی اجازت دیتا ہے ‘ دیکھنا ہو گا مسلم لیگ (ن) نے پاکستان رقم منتقل کی یا نہیں ‘ سمندر پار پاکستانیوں کا دل پاکستان کیلئے دھڑکتا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف آف شور کمپنیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کا اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن کو جانچ پڑتال کا اختیار نہیں ۔ انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن اکائونٹس کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت اکائونٹ ظاہر نہ کرے تو کیا ہو گا ۔

انور منصور نے کہا کہ ایسا کرنے والی جماعت فراڈ کی مرتکب ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی شخص ٹرانسپورٹ یا جہاز فراہم کرؒے تو وہ آڈٹ میں آئے گا ۔ انور منصور نے کہا کہ آڈیٹرز نے کئی پارٹیوں کے اکائونٹس پر اعتراض کئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے کیس صرف ایک سیاسی جماعت کا ہے۔ انور منصور نے کہا کہ عوامی تقریبات پر ہونے والے اخراجات الگ لکھے جاتے ہیں۔

آڈیٹر کو جہاں سمجھ نہ آئے وہ پارٹی سے تفصیلات مانگتا ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ تفصیلات نہ آئیں تو کوئی وسل بلور کھڑا ہو جاتا ہے۔ وسل بلور کہتا ہے اکائونٹس درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کون تعین کرے گا ٹرانسپورٹ ممنوع ذ رائع سے نہیں آئی۔ انور منصور نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف غیر ملکی فنڈنگ کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنی ٹرانسپورٹ فراہم کرے تو تحقیقات کون کرے گا۔

انور منصور نے کہا کہ یہ معاملہ درخواست کا حصہ نہیں تھا اس پر تیاری نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ قانونی سوال ہے۔ وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں کہ درخواست آئے اور کارروائی کرے۔ انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن تفصیلات جمع کرائے وقت پڑتال کر سکتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کیا ایل ایل سی یو ایس اے تحریک انصاف کی ایجنٹ ہے۔ انور منصور نے کہا کہ یو ایس اے ایل ایل سی ای نام پر رجسٹرڈ ہے۔

امریکہ میں فاراکے ساتھ ا یک شخص بطور ایجنٹ رجسٹرڈ ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ شخص کون ہے جو پی ٹی ائی کا ایجنٹ ہے۔ انور منصور نے کہا کہ پہلے نصر اللہ بطور ایجنٹ کام کررہے تھے اب نصر اللہ کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس 45 منٹ میں مکمل ہونے والا نہیں لگتا۔ انور منصور نے کہا کہ انفرادی طور پر چندہ وصول کیا جاتا ہے۔ ڈونرز کا تمام ریکارڈ رکھا جاتا ہے ۔

تھرڈ پارٹی چیک وصول نہیں کئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا امریکی قانون پی ٹی آئی کیلئے فنڈ ریزنگ کی اجازت دیتا ہے۔ انو رمنصور نے کہا کہ فنڈ ریزنگن صرف فارا قانون کے تحت ہی ہو سکتی ہے۔ نصر اللہ خان ہی ایل ایل سی یو ایس اے کے مالک ہیں۔ ایجنٹ کا تقرر پارٹی چیئرمین کرتا ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ بظاہر پی ٹی آئی یو ایس اے ایل ایل سی غیر ملکی کمپنی ہے۔

وکیل نے کہا کہ یو ایس اے ایل ای ل سی صرف پی ٹیآئی کیلئے فنڈ اکٹھا کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کرنے کے لئے کون سا فورم ہی ۔ انور منصور نے کہاکہ اکائونٹس کی تفصیلات دینے تک الیکشن کمیشن فورم ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو اختیار دیا تو فارا گیت کھل جائے گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلے کا اطلاق تمام سیاسی جماعتوں پر ہو گا۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ممنوع زرائع سے فنڈ آیا ہو توکیا بعد میں کوئی پوچھ نہیں سکتا ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ عوامی نوعیت کا اہم ترین مقدمہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کے خلاف انتخابی عذر داری بھی دائر نہیں کی گئی۔ عمران خان کے کاغذات نامزدگی کو بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ پارٹی سربراہ پر جعلی بیان حلفی کا الزام کیسے منصوب کر دیں۔

غیر ملکی فنڈنگ لینے پر پابندی ہے۔ کل ہمارے پاس 14 درخواستیں سماعت کیلئے مقرر تھیں۔ درخواستیں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق تھیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کا دل پاکستان کے لئے دھڑکتا ہے۔ کسی نے مجبوری میں دہری شہریت لی ہو گی بہت سے پیدائشی طو رپر دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ قانون غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق بالکل واضح ہے۔

غیر ملکی کمپنی کسی سیاسی جماعت کو فنڈ نہیں دے سکتی۔ انور منصور نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بھی لندن میں بطور کمپنی رجسٹرڈ ہے۔ (ن) لیگ لندن میں بطور بزنس کمپنی بھی رجسٹرڈ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اپنے ہاتھ صاف نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہو گا مسلم لیگ(ن) نے پاکستان رقم منتقل کی یا نہیں ۔ (ن) لیگ دستاویزات میں پارٹی سربراہ کا سرٹیفکیٹ شا مل نہیں۔

انور منصور نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کو اپنی پوزیشن واضح کرنا ہو گی۔ کلبھوشن یادیو پاکستان کیخلاف فنڈنگ کرتا تھا غیر ملکی فنڈنگ سے مراد کلبھوشن یادیو جیسی فنڈنگ ہے۔ عمران خان نے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے 1971ء سے 1992ء تک کرکٹ کھیلی ‘ 1971ء سے 1979ء تک مختلف کلب کے ساتھ منصوب رہے۔ عمران خان غیر ملکی قانون کے تحت ٹیکس دیتے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا باہر کمائی رقم پر پاکستان میں ٹیکس دینا ضروری ہی نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان اس وقت پاکستان میں رہائش پذیر نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تعین اپنے طور پر کوئی نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر سے اس کا سرٹیفکیٹ لینا ضروری ہوتا ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ 1983ء میں عمران خان نے لندن میں فلیٹ خریدا ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت فلیٹ پاکستان میں ظاہر کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عمران خان نے 2002ء میں الیکشن لڑنا شروع کیا ہی ۔ نعیم بخاری نے کہاکہ 2002ء کے کاغذات نامزگی میں فلیٹ ظاہر کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ صرف نیازی سروس کو ظاہر نہ کرنے کا ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ نیازی سروسز کا کل اثاثہ 4 پائونڈ تھا۔ عمران خان نے بنی گالہ اراضی بھی ظاہر کی۔ نیازی سروسز از خود کوئی اثاثہ نہیں تھی اثاثہ نہ ہونے پر نیازی سروسز کو ظاہر نہیں کیا گیا۔ طلاق کے بعد جمائما نے بنی گالہ اراضی واپس کر دی۔ لندن فلیٹ کی فروخت کے بعد جمائما کی رقم واپس کی گئی۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل جمعرات تک کیلئے ملتوی کر دی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات