پاکستانی برآمد کنندگان کو پاک ملائیشیا آزادانہ تجارتی معاہدہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے

وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان کا پاک ملائیشیا آزادانہ تجاتی معاہدہ بارے بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے اظہارخیال

منگل 23 مئی 2017 22:53

پاکستانی برآمد کنندگان کو پاک ملائیشیا آزادانہ تجارتی معاہدہ سے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2017ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے برآمد کنندگان کو پاک ملائیشیا آزادانہ تجارتی معاہدہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات پاک ملائیشیا آزادانہ تجاتی معاہدہ بارے بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان کو ملائیشیا کی مارکیٹ پر بھرپور توجہ دینی چاہئے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی بڑی بڑی برآمدی مصنوعات ٹیکسٹائل، سرجیکل اور چمڑے کی مصنوعات پر کوئی ٹیرف لاگو نہیں ہے تاہم اس کے باوجود کئی برآمد کنندگان اس مارکیٹ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ وزارت تجارت پاکستانی برآمد کنندگان کیلئے زیادہ سے زیادہ رعائتوں کے حصول کے سلسلہ میں ملائیشیا کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ پر کام کر رہی ہے تاہم بڑے برآمدی آئٹمز کو ملائیشیا کی مارکیٹوں میں پہلے ہی مکمل رسائی حاصل ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اور ملائیشیا کے مابین قریبی اقتصادی شراکت داری کیلئے جامع آزادانہ تجارتی معاہدہ پر 8 نومبر 2007ء کو کوالالمپور میں دستخط کئے گئے تھے اور یکم جنوری 2008ء کو اس پر عملدرآمد شروع ہو گیا یہ معاہدہ 90 اشیاء، سروسز اور سرمایہ کاری کے بارے میں ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر کو بتایا کہ پاکستان نے ملائیشیا کو 6083 ٹیرف لائنز میں رعائتیں دینے کی پیشکش کی ہے جبکہ ملائیشیا نے پاکستان کو 10576 ٹیرف لائنز میں مراعات دینے کی پیشکش کی ہے۔ معاہدہ کے تحت آزادانہ تجارتی معاہدہ میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی کیلئے مشترکہ جائزہ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے اس کمیٹی کے اب تک 3 اجلاس بھی منعقد ہو چکے ہیں۔