سپریم کورٹ میںگردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت اور پیوندکاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت، وفاق، صوبوں اور کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں کو نوٹسز جاری ، معاملے پر تفصیلی جواب طلب

منگل 23 مئی 2017 21:38

سپریم کورٹ میںگردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت اور پیوندکاری سے متعلق ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے ملک کے مختلف حصوں میںگردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت اور پیوندکاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پولیس رپورٹ کی روشنی میں اٹارنی جنرل، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کے توسط سے وفاق، صوبوں اور کشمیر و گلگت بلتستان کی حکومتوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے اس معاملے پر تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیا نی نے گردوں کے غیر قانونی کاروبار کے حوالے سے عدالت میں رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کے علاوہ کشمیر، گلگت بلتستان میں بھی گردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت کاکام جاری ہے، پنجاب میں کئی ایسے گاؤں موجود ہیں جہاں لوگ ایک گردے پر زندگی بسر کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے ایک ایک گردہ فروخت کردیا ہوتاہے، گردہ دینے اور لینے والوں کو جعلی رشتہ دار ظاہر کرکے یہ گھناؤنا کام کرایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پولیس کو گھروں کے اندر چھاپے مارنے کا اختیارتو ہے لیکن وہ اس غیرقانونی دھندے میں ملوث غیررجسٹرڈ اداروں کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی البتہ ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ ان کایہ بھی کہناتھاکہ گردوں کی خریدو فروخت روکنے کے آرڈیننس 2009 ء کا اطلاق اسلام آباد میں نہیں ہوتا جبکہ کیس میں گرفتار ملوث ملزمان کا ٹرائل جاری ہے، ان کیخلاف چالان تیار کئے جارہے ہیں جوچند دن میں متعلقہ ٹرائل کورٹس میں پیش کردیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اعضاء کی غیرقانونی پیوندکاری معاشرے کا بہت بڑا ناسور ہے، گردے دینے والے ڈونر نہیں بلکہ استحصال کے شکارافراد ہیں جن کے تخفظ کیلئے ادارے مل جل کرکام کریں، غیرقانونی طریقے سے گردوں کی خرید وفروخت وسیع کاروبار بن گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ایس ایس پی ساجد کیانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بڑی محنت سے رپورٹ تیار کی ہے مگر ابھی مزید کام کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں عدالت نے اسلام آباد پولیس کو گرفتار ملزمان کے خلاف چالان جلد پیش کرکے جامع رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔