سول سوسائٹی اور عوام سیاسی پارٹیوں پر دبائو ڈالیں کہ زبردستی اغوا کئے جانے والے افراد کا مسئلہ متحد ہوکر حل کریں،سینیٹر فرحت اللہ بابر

منگل 23 مئی 2017 23:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ سول سوسائٹی اور عوام سے کہا ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں پر دبائو ڈالیں کہ زبردستی اغوا کئے جانے والے افراد کا مسئلہ متحد ہوکر حل کریں۔پراسرار طور پر غائب ہوجانے والے افراد کے عالمی ہفتے کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثر غائب کر دئیے جانے کا الزام سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو دیا جاتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سیاسی پارٹیاں غائب کئے جانے کو جرم قرار دینے کے لئے اور ریاستی ایجنسیوں کو قانون کے اندر لانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کو سیاسی پارٹیوں سے یہ بات ضرور پوچھنی چاہیے کہ وہ اجتماعی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سوچ و بچار کیوں نہیں کرتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کچھ سال قبل صرف وہ لوگ جو مبینہ طور پر ریاست کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہوتے تھے وہی لوگ زیادہ تر بلوچستان اور فاٹا میں غائب کئے جاتے تھے۔ لیکن اب کے پی اور سندھ اور یہاں تک کہ اسلام آباد سے بھی لوگ غائب کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک پریشان کن حقیقت یہ ہے کہ وہ بلاگر اور سوشل میڈیا کے افراد جو ریاست کے بیانیے کو چیلنج کرتے ہیں وہ بھی پورے ملک یہاں تک کہ اسلام آباد سے بھی غائب کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت تشویش کی بات ہے کہ آج تک کسی جرم کی پاداش میں کسی کو بھی قابل احتساب نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے سینیٹ نے متفقہ طور پر سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کی تیار کردہ چھ سفارشات کو متفقہ طور پر منظور کیا تھا جس میں زبردستی اغوا کرنے والوں کے قانون سازی، ریاستی ایجنسیوں کو قانون کے تحت کرنے اور زبردستی غائب کئے جانے کے خلاف کنونشن پر دستخط کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

سینیٹ نے گزشتہ سال کے آخر میں حکومت سے پوچھا تھا کہ وہ اب تک ان سفارشات پر عملدرآمد کرنے میں کیوں ناکام ہوگئی ہی انہوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف اور حکومت کی ایک نگراں کمیٹی کو حکومت مطمئن نہیں کر سکتی ہے تو اپنا جواز سینیٹ میں آکر دے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتی تو پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈران مجوزہ قانون پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر جمع کرائیں گے جن کے لئے پہلے ہیں انسانی حقوق کی کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ زبردستی غائب کئے جانے کے مسئلے کو سائبر کرائم کے قانون کے تحت آزادی اظہار پر قدغن سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر آزادی رائے پر نیشنل سکیورٹی کے نام پر اسی طرح سے قدغن لگتی رہیں تو اس سیمینار کی طرح کی کوئی تقریب بھی منعقد کرنا ممکن نہیں رہے گا۔

متعلقہ عنوان :