قومی سلامتی کمیٹی کا کلبھوشن یادیو کے عالمی عدالت انصا ف میں کیس کے حوالے سے حکومتی جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار ، بریفنگ مسترد کردی،کمیٹی کا آئندہ اجلاس 30مئی کوہوگا

کمیٹی کی حکومت کو کیس کے حوالے سے حکمت عملی سے آ گاہ کرنے اور ارکان کے جوابات دینے کی ہدایت ارکان کمیٹی کیکیس میں پاکستانی وکلاء کی کارکردگی کے حوالے سے تند و تیز سوالات ، کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دیدی، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو بھی سخت سوالوں کا سامنا 8جون کو پاکستان کی ٹیم کیس لڑنے کیلئے ہیگ جائے گی، اس حوالے سے تیاری کی جا رہی ہے ، ارکان نے کیس کے حوالے سے مزید جوابات مانگے ہیں ، عالمی عدالت انصاف میں جانے سے قبل جامع حکمت عملی تشکیل دی جائیگی، تمام ارکان کو کیس کے حوالے سے تشویش ہے ،پاکستان کو کیس جیتناچاہیے ، اجلاس میں تمام ارکان نے کسی قسم کی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کیا ہے ،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی میڈیا کو بریفنگ

منگل 23 مئی 2017 21:26

قومی سلامتی کمیٹی کا کلبھوشن یادیو کے عالمی عدالت انصا ف میں کیس کے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 مئی2017ء) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے کلبھوشن یادیو کے عالمی عدالت انصا ف میں کیس کے حوالے سے حکومت کے جوابات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بریفنگ کو مسترد کردیا،کمیٹی نے آئندہ اجلاس 30مئی کو طلب کرلیا اور حکومت کو کیس کے حوالے سے حکمت عملی سے آ گاہ کرنے اور ارکان کے جوابات دینے کی ہدایت کردی،ارکان کمیٹی نے پاکستان کے وکلاء کے کیس میں کارکردگی کے حوالے سے تند و تیز سوالات کئے اور کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ 8جون کو پاکستان کی ٹیم کیس لڑنے کیلئے ہیگ جائے گی، کیس کے حوالے سے تیاری کی جا رہی ہے ، آج کے اجلاس میں ارکان نے اہم سوالات اٹھائے، ابتدائی فیصلے کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ کیس کا فیصلہ پاکستان کے خلاف آیا ہے ، ارکان نے کیس کے حوالے سے مزید جوابات مانگے ہیں ، عالمی عدالت انصاف میں جانے سے قبل ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے گی تاکہ بھرپور انداز میں پاکستان کی نمائندگی کی جا سکے، کیس کا تفصیل کے ساتھ تنقیدی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا ، تمام ارکان کو کیس کے حوالے سے تشویش ہے کے پاکستان کو کیس جیتنا چاہیے ، اجلاس میں تمام ارکان نے بہت مثبت ان پٹ دیا ہے اور کسی قسم کی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کیا ہے ، ہر رکن نے ایسے تجاویز دیں جیسے یہ ان کا ذاتی کیس ہو۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں کلبھوشن یادیو کے معاملہ پر عالمی عدالت انصاف کے ابتدائی فیصلے پر تفصیل سے غور کیا گیا ۔ اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دفتر خارجہ میں ڈی جی جنوبی ایشیا ڈاکٹر فیصل شکیل نے اجلاس کو بریفنگ دی ۔ اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے بھی ارکان کے سوالوں کے جواب دیے ۔

اٹارنی جنرل نے اجلاس میں عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کے کیس کے حوالے سے پاکستان کے وکلاء کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی ۔ اجلاس میں اٹارنی جنرل اشتراوصاف کو ممبران کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ شیریں رحمان ، شیخ رشید احمد نے پاکستان کے وکلاء کی کاکردگی کے حوالے سے سخت تنقید کی ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے عالمی عدالت انصاف میں کیس کے حوالے سے آئندہ سماعت پر دیگر وکلاء کی خدمات لینے پر بھی آمادگی ظاہر کی ۔

کمیٹی نے احمر بلال صوفی اور مخدوم علی خان کے ناموں پر بھی غور کیا ۔ اجلاس کے بعد شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بریفنگ مکمل تیاری کے ساتھ نہیں دی ۔ اٹارنی جنرل کو اجلاس میں سخت سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ حکومت نے سوالوں کے جوابات نہ دیکر عوام کے جذبات مجروح کئے ۔ آئندہ اجلاس میں حکومت کو مکمل تیاری کے ساتھ بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

کیس پر دیگر وکلاء سے بھی مشاورت کی جائے گی ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا انتہائی اہم معاملہ ہے اس پر سب کو احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔انہوں نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرنے سے گریز کیا ۔ اجلاس کے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کا آئندہ اجلاس 30مئی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

8جون کو پاکستان کی ٹیم کیس لڑنے کیلئے ہیگ جائے گی ۔ کیس کے حوالے سے تیاری کی جا رہی ہے ، آج کے اجلاس میں ارکان نے اہم سوالات اٹھائے ۔ ابتدائی فیصلے کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ کیس کا فیصلہ بھارت کے حق میں آرہا ہے ، ارکان نے کیس کے حوالے سے مزید جوابات مانگے ہیں ۔ عالمی عدالت انصاف میں جانے سے قبل ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے گی تاکہ بھرپور انداز میں پاکستان کی نمائندگی کی جا سکے ۔

اجلاس میں کیس کا تفصیل کے ساتھ تنقیدی نقطہ نظر سے جائزہ لیا گیا ۔ تمام ارکان کو کیس کے حوالے سے تشویش ہے کے پاکستان کو کیس جیتنا چاہیے ۔ اجلاس میں تمام ارکان نے بہت مثبت ان پٹ دیا ہے اور کسی قسم کی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کیا ہے ۔ ہر رکن نے ایسے تجاویز دیں جیسے یہ ان کا ذاتی کیس ہو۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، میر حاصل بزنجو، زاہد حامد ، آفتاب شیرپائو، ڈاکٹر شیریں مزاری ، ڈاکٹر فاروق ستا، سینیٹر الیاس بلور ، سینیٹر مشاہد اللہ خان ، صاحبزادہ طارق اللہ ، اعجاز الحق ،شیخ رشید احمد ، سید نوید قمر ، سینیٹر شیریں رحمان ، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، غلام احمد بلورسمیت دیگر ارکان نے شرکت کی ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستا ر نے کیس کے حوالے سے حکومت جوابات پر عدم تسلی کا اظہار کیا ۔ (وخ)