آزادی اظہار کے نام پر فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی ،ْوزیر داخلہ

سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ،ْمادر پدر سوشل میڈیا کسی بھی مہذب معاشرے اور جمہوری ملک کیلئے ناقابل قبول ہے ،ْ سوشل میڈیا پرکچھ ایس اوپیز اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے ،ْڈان لیکس سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر عملدر آمد ہورہاہے ،ْچوہدری نثار علی خان

منگل 23 مئی 2017 21:14

آزادی اظہار کے نام پر فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا سمیت ہر چیز پر قومی سلامتی مقدم ہے ،ْ آزادی اظہار کے نام پر فوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائیگی ،ْ سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ،ْمادر پدر سوشل میڈیا کسی بھی مہذب معاشرے اور جمہوری ملک کیلئے ناقابل قبول ہے ،ْ سوشل میڈیا پرکچھ ایس اوپیز اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے ،ْڈان لیکس سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر عملدر آمد ہورہاہے۔

منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ چند روز پہلے پبلک کی ،ْکمیٹی کے متفقہ طور پر مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی ای) کے سینئر ارکان کو ملاقات کی دعوت دی تھی ،ْ میڈیا سے جڑے معاملات، پیشہ ورانہ، انتظامی اور مالی امور پر اچھی ملاقات ہوئی ،ْ سب کا نکتہ نظر تھا کمیٹی کو سفارشات اے پی این ایس کو نہیں بھیجنی چاہئیں تھیں ،ْقومی سلامتی سے متعلق کو ڈ آف کنڈکٹ پر اتفاق طے پایا، قومی سلامتی امورسے متعلق صحافتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے ،ْجبکہ میڈیا نمائندوں سے ملاقات کا سلسلہ ہر ماہ جاری رہے گاوزیر داخلہ نے کہاکہ آج کل سوشل میڈیا کا معاملہ بھی زیر بحث ہے ،ْسوشل میڈیا غیر منظم سا نظریہ ہے، سوشل میڈیا پر کوئی بھی اپنے یا کسی نام سے اکاؤنٹ بنا کر جو مرضی ہو لکھ سکتا ہے ،ْ حکومت ہو یا اپوزیشن سب کے رولز ہیں لیکن سوشل میڈیا پر احتساب نہیں، جبکہ سوشل میڈیا سے پبلک رائے بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بڑی مقدار میں توہین آمیز مواد سامنے آیا ،ْ سوشل میڈیا پر توہین مذہب کے مواد پر بات کرنے کیلئے الفاظ نہیں، کئی ایسے صفحات تھے جن کے بارے میں بیان نہیں کیا جاسکتا، توہین آمیز پوسٹس دیکھ کر مسلمان ممالک کے سفیروں سے بات کی، جبکہ فیس بک نے بھی توہین آمیز پوسٹس بلاک کرنے میں تعاون کیا۔انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا سمیت ہر چیز پر قومی سلامتی مقدم ہے ،ْگزشتہ 2 ہفتوں سے پاک فوج سے متعلق تضحیک آمیز پوسٹس سامنے آئیں ،ْجب بہت مواد سوشل میڈیا پر آیا تو وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے مداوا کرنے کی ہدایت کی اور جب ایکشن لیا گیا تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سڑکوں پر آنے کی دھمکی دی، کوئی بھی پاکستانی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز پوسٹ نہیں کرسکتا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی تاہم مادر پدر سوشل میڈیا کسی بھی مہذب معاشرے اور جمہوری ملک کے لیے ناقابل قبول ہے ،ْہمارا آئین کہتا ہے کہ ریاستی اداروں کی تضحیک نہ کی جائے ،ْکوئی بھی غیر قانونی کام کرنے نہیں جارہے ،ْآزادی اظہار رائے کی مکمل حمایت کرتے ہیں کوئی پابندی نہیں ہوگی لیکن سوشل میڈیا پر ناقابل قبول پوسٹ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فوج سے متعلق جو پوسٹ سامنے آئیں وہ کسی پاکستانی کا کام نہیں ہوسکتا ،ْسوشل میڈیا پر عدلیہ کی بھی تضحیک کی گئی جس پر چند افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم انہیں تمام قانونی سہولتیں فراہم کی گئیں لیکن کچھ لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ آزادی اظہار کے مامے چاچے نہ بنیں ،ْفوج اور عدلیہ جیسے اداروں کی تضحیک برداشت نہیں کی جائے گی اور اس سلسلے میں ہم تمام رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھیں گے۔

ان ہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پرکچھ ایس اوپیز اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے ،ْ بھارت، سری لنکا، یورپ کے ایس او پیز کے مطابق تبدیلیاں یہاں بھی لائیں گے جبکہ نامناسب پوسٹ ڈالنے والوں کے لیپ ٹاپ کے فورنزک ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سماجی میڈیا ایک غیرمنظم سا تصور ہے، اس پر کوئی بھی جعلی یا اصلی نام سے اکائونٹ بناسکتااور جو مرضی آئے لکھ سکتا ہے،اس پلیٹ فارم سے رائے عامہ ہموار ہوتی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ سوشل میڈیا کی پہنچ بہت دور تک ہوتی ہے ،ْاس پر توہین مذہب کے ساتھ مقدس ترین ہستیوں سے متعلق ہرزہ سرائی کی گئی،اس حوالے سے بہت مواد استعمال کیا گیا ،ْاس پر بات کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی نا مناسب پوسٹس کا تعلق چاہے میری پارٹی سے ہو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور عمران خان شناخت کریں اگر (ن) لیگ کے کسی شخص نے فوج یا عدلیہ کے خلاف پوسٹ ڈالی ہوتو پکڑیں گے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے توہین مذہب سے متعلق مواد کے خلاف بہت کچھ کیا جس کی وجہ سے گستاخانہ مواد کے خلاف کارروائی پر پوسٹس نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔