اسلام کو انتہا پسندی ، دہشت گردی سے جوڑ کر دین کی حقیقی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، قرآن حکیم کی تعلیمات پر عمل کے نتیجے میں دنیا کو جہالت اور ظلم کی مختلف صورتوں سے پاک کر کے معاشرے میں امن و آشتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے، معاشرے اور دنیا کے مختلف حصوں میں شرف انسانی کی توہین اور ظلم کے جو مظاہر نظر آتے ہیں اس کا واحد سبب قرآن پاک سے دوری ہے

خاتون اول محمودہ ممنون حسین کا اسلامی یونیورسٹی کی طالبات کیلئے کورس کی تقریب اسناد سے خطاب

منگل 23 مئی 2017 21:10

اسلام کو انتہا پسندی ، دہشت گردی سے جوڑ کر دین کی حقیقی تعلیمات کو مسخ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 مئی2017ء) خاتون اول محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ قرآن حکیم کی تعلیمات ہی ہیں جن پر عمل کے نتیجے میں دنیا کو جہالت اور ظلم کی مختلف صورتوں سے پاک کر کے معاشرے میں امن و آشتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے، اسلام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے جوڑ کر دین کی حقیقی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا حل قرآنی تعلیمات سے قرب میں پنہا ںہے ۔

وہ منگل کویہاں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے فیصل مسجد کیمپس میں قرآن فہمی اور حفظ و تجوید کورس برائے طالبات کی تقریب تقسیم اسناد کے موقع پر خطاب کررہی تھیں ۔ خاتون اول نے کہا کہ معاشرے اور دنیا کے مختلف حصوں میں شرف انسانی کی توہین اور ظلم کے جو مظاہر نظر آتے ہیں اس کا واحد سبب قرآن پاک سے دوری ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی یونیورسٹی میں نوجوانوں کودینی اور عصری علوم کی تعلیم سے بیک وقت مستفید کر کے اس علمی روایت کو زندہ کر دیا گیا ہے جو ہماری میراث ہے۔

ا انہوں نے سراہا کہ جامعہ میں زیر تعلیم دیگر ممالک کی طالبات بھی اس نظام تعلیم سے مستفید ہو رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن شیخ حمود مبارکبادکے مستحق ہیں جنہوں نے دارالمنیرہ کی شکل میں ایک عظیم تحفہ مسلمان طالبات کو عنایت کیا۔ اس موقع پر خاتون اول نے کورس میں نمایا ں پوزیشنز حاصل کرنے والی طالبات کو اعزازی شیلڈوں سے بھی نوازا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کی طالبات اپنے جدید اسلامی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے معاشرے کے ایک مفید، فعال اور کارگزار فرد کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کریں گی اور ایک اعتدال پسند معاشرے کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف اسلامی برادری بلکہ پاکستان کے عوام اور اداروں کے لیے بھی امن و سکون ، رواداری اور پر امن بقائے باہمی کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔

ریکٹر جامعہ کا کہنا تھا کہ اسلامی یونیورسٹی ایسی ہنرمند افردی قوت تیار کرنے کے لئے پر عزم ہے جو نہ صرف مسلم معاشروں میں، بلکہ پوری دنیا میں عالمی امن اور پر امن بقائے باہمی کا پیغام پھیلائے،یہ جامعہ دین و دنیامذہب اور سائنس، قوم اور ملت کے بنیادی اصولوں کی یکجائی کے مقصد کے لیے قائم کی گئی تھی اور اس کے قیام کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ تمام صنفی، نسلی ، قومی اور جغرافیائی حدبندیوں سے ماورا ہو کر انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنائے۔

صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے اپنے خطاب میں کہا قرآن مجید کا سیکھنا اور سکھانا افضل ترین اعمال میں سے ہے اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ وہ روز اول سے قرآن مجید کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کے شعبہ تفسیر و علوم القرآن کا بنیادی مقصد ہی قرآن مجید کی خدمت کرنا ہے اور یہ اس یونیورسٹی کے اولین فرائض میںسے ہے۔اپنے خطاب کے آخر میں ڈاکٹر الدریویش نے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ، چانسلر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ممنون حسین کا اسلامی یونیورسٹی کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لینے پر شکریہ ادا کیا اور اس عزم کو دوہرایا کہ جامعہ اسلامی تعلیمات کے فروغ میں اپنا کردار ادا کراتی رہے گی۔

متعلقہ عنوان :