کراچی,شہرمیں ترقیاتی منصوبوں کے لئے سفارشات کی فہرست سندھ حکومت کو دیدی ہی, وسیم اختر

شہر بھر میں 143مختلف منصوبوں کے لئے 9 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی ہی, دس سال بعد منتخب نمائندوں کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ کراچی میں کام کرسکیں , میئر کراچی کا پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 23 مئی 2017 21:05

کراچی,شہرمیں ترقیاتی منصوبوں کے لئے سفارشات کی فہرست سندھ حکومت کو ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ شہرمیں ترقیاتی منصوبوں کے لئے سفارشات کی فہرست سندھ حکومت کو دیدی ہے۔ شہر بھر میں 143مختلف منصوبوں کے لئے 9 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کی ہے۔ دس سال بعد منتخب نمائندوں کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ کراچی میں کام کرسکیں خدشہ ہے کہ سندھ حکومت کراچی میگا پروجیکٹس کی طرح یہ منصوبے بھی بیوروکریسی کو نہ دیدے، پیپلز پارٹی جمہوری جماعت ہے اور اس کے آئین میں بھی بلدیاتی نظام کا ذکر ہے لیکن اگرترقیاتی کام کے ایم سی کے بجائے کسی اور محکمہ کو دیئے گئے تو بلدیاتی قانون 2013 کی کھلی خلاف ورزی ہے، وزیراعلیٰ سندھ اس معاملے کو خود دیکھیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی دوپہر کے ایم سی بلڈنگ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس میں ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرہ ، میونسپل کمشنر حنیف محمد مرچی والا ، سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر اسلم شاہ آفریدی اور دیگر افسران نے بھی شرکت کی،میئر کراچی نے اس موقع پر مالی سال 2017-18ء کے لئے 143 ترقیاتی منصوبوں کی فہرست پیش کی جس پر 25 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے جبکہ گزشتہ سال کے جاری ترقیاتی کاموں کے لئے تقریبا 4 ارب روپے مختص کئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیا مالی سال شروع ہونے والا ہے، شہر میں ترقیاتی کام کروانے کیلئے شہری حکومت کو صوبائی حکومت کے فنڈز کا مرہون منت ہونا پڑتا ہے، وزیراعلیٰ صاحب اس بار عوام کی خواہش کی مطابق زیادہ سے زیادہ اسکیمیں صوبائی اے ڈی پی میں شامل کروائیں ، صوبائی اے ڈی پی میں سڑکوں کی تعمیر، برساتی نالوں کی تعمیر سمیت متعدد کام شامل ہیں، کے ایم سی کے علاوہ کسی اور محکمہ سے ان اسکیموں کا کام نہیں ہونا چاہئے ۔

شہری مسائل کے حل کے لئے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں اور آنے والے دنوں میں اس کے نتائج شہریوں کو واضح طور پر دکھائی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2016-17ء میں کے ایم سی پروجیکٹس کے لئے تقریباً 12 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے مطابق جون 2017 ء تک مکمل ہونے والے میگا پروجیکٹ شامل تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پراونشل اے ڈی پی 2017-18 ء میں نئی مجوزہ اسکیموں میں شامل بعض اہم اسکیموں میں کے ایم سی بلڈنگز، اسپتال، پارکس اور ریکریشن و میونسپل سروسز سے متعلق کاموں کے علاوہ ضلع ملیر ، غربی، جنوبی، شرقی، وسطیٰ اور ضلع کورنگی میں مختلف سڑکوں اور شاہراہوں کی تعمیر ، بحالی، برساتی نالوں کی تعمیر، سڑکوں کی توسیع سمیت مختلف میں اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور عباسی شہید اسپتال اور کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں میں برقی کام شامل ہیں ۔

میئر کراچی نے کہا کہ پراونشل اے ڈی پی 2017-18 ء میں شامل کی گئیں ترجیحی اسکیموں میں 8402.47 ملین روپے کی لاگت سے کے ایم سی بلڈنگز ، اسپتال، پارکس اور ریکریشن و میونسپل سروسز سے متعلق 20 ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں جبکہ ضلع ملیر میں 2151.141 ملین روپے کی لاگت سے 26 اسکیمیںمکمل کی جائیں گی۔اس کے علاوہ ضلع غربی میں 3260 ملین روپے کی لاگت سے 9 ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں 2090 ملین روپے کی لاگت سے 5 ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں، ضلع شرقی میں 2835.669 ملین روپے کی لاگت سی16 ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد ہوگا جبکہ ضلع وسطی کے لئے 46 ترقیاتی اسکیمیںہیں جن کی مجموعی لاگت 3542.600 ملین روپے ہے ، ضلع کورنگی میں 2657.400 ملین روپے کی لاگت سے 10 ترقیاتی اسکیموں کے علاوہ اسٹریٹ لائٹ کے شعبے میں 11 اسکیمیں بنائی گئی ہیں جن کی لاگت کا تخمینہ 843.427 ملین روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پراونشل اے ڈی پی 2017-18ء میں شامل کرنے کے لئے بھیجی گئیں ترجیحی اسکیموں میں شامل نمایاں اسکیموں میں ایک ہزار ملین روپے کی لاگت سے کراچی کے مختلف علاقوں میں پلوں اور فلائی اوورز کی بحالی و مرمت، 1800 ملین روپے کی لاگت سے کے ایم سی مشینری پول ڈپو کی توسیع ، ایک ہزار ملین روپے کی لاگت سے فائر اینڈ ریسکیو سروس کے ایم سی کی اپ گریڈیشن ، 1869.50 ملین روپے کی لاگت سے کے ایم سی کے مختلف پارکوں کی تعمیر و ترقی، ایک ہزار ملین روپے کی لاگت سے اورنگی ٹائون میں حب ڈیم سے براستہ منگھوپیر روڈ اردو چوک تک 48 انچ قطر پائپ لائن کی تنصیب، 500 ملین روپے کی لاگت سے مزار قائد تا ٹاور ایم اے جناح روڈ کی بحالی، 800 ملین روپے کی لاگت سے لسبیلہ چورنگی تا نگار سنیما نشتر روڈ کی تعمیر، 500 ملین روپے کی لاگت سے کورنگی ڈھائی نمبر پر انڈرپاس کی تعمیر، 450 ملین روپے کی لاگت سے کورنگی 8000 روڈ کے اطراف برساتی نالے کی تعمیر و مرمت اور 450 ملین روپے کی لاگت سے جام صادق برج سے بلال چورنگی تک 8000 روڈ کی بحالی کے کام شامل ہیں ، اس کے علاوہ بھی متعدد چھوٹی بڑی اسکیموں کے ذریعے شہر کے تمام اضلاع میں تعمیر و ترقی کے کام انجام دیئے جائیں گے جس سے شہر کے انفراسٹرکچر کو ترقی دینے میں مدد ملے گی اور کراچی کے شہریوں کو ان کی روزمرہ زندگی میں سہولت حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہرممکن کوشش کی ہے کہ ترجیحی اسکیموں میں صرف وہ ہی کام شامل کئے جائیں جن کی اشد ضرورت ہے۔پروانشل اے ڈی پی اسکیموں کی تیاری کے لئے تمام ضلعی بلدیات سے مستقل رابطہ رکھا گیا اور اس بات کی پوری کوشش کی گئی کہ شہر کے تمام علاقوں میں مساوی بنیاد وں پر مختلف شعبوں میں ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائیں تاکہ شہر کا کوئی ایک ضلع نہیں بلکہ تمام اضلاع یکساں طور پر تعمیر و ترقی کا سفر طے کرسکیں ۔

متعلقہ عنوان :