قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کی وزارت خارجہ کی خواتین کی تنظیم کو دیئے گئی10 کنال پلاٹ کی منظوری کی تنسیخ کی سفارش

فلاحی مقاصد کیلئے دیئے گئے پلاٹس کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کمیٹی ڈاکٹروں کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے،عدالت نے بھرتیوں پر حکم امتناعی جاری کیا ہوا تھا، پابندی اب ہٹ گئی ، اگلے دو ہفتوں تک بھرتیوں کا اشتہار آجائیگا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی ڈی اے ہسپتال

منگل 23 مئی 2017 20:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 مئی2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے سی ڈی اے کو وزارت خارجہ کی خواتین کی تنظیم کو دیئے گئی10 کنال پلاٹ کی منظوری کی تنسیخ کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلاحی مقاصد کیلئے دیئے گئے پلاٹس کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ منگل کوکمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سی ڈی اے کو ہدایات دی گئیں کہ فلاحی مقاصد کیلئے دیئے گئے پلاٹس کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے اور ان پلاٹس کی مکمل تفصیلات دی جائیں جو کاروباری مقاصد کیلئے کم قیمت پر دیئے گئے اس سلسلے میں سی ڈی اے عید الفطر کے بعد ایک تفصیلی رپورٹ جمع کرائے گی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو ڈی12 سیکٹر میں پانی کی سپلائی اور کمی کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔

چیئرمین سی ڈی اے شیخ انصر عزیز اور دیگر متعلقہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی 12 سیکٹر کو پانی کی فراہمی کیلئے دو لائینیں بچھائی جارہی ہیں جن پر 95 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس سیکٹر میں زیر زمین پانی کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے ٹیوب ویلز لگانے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی ڈی اے ہسپتال نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈاکٹروں کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے اور عدالت نے بھرتیوں پر حکم امتناعی جاری کیا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تاہم اب چیئرمین سی ڈی اے کی کاوشوں سے پابندی اٹھا دی گئی ہے اور اگلے دو ہفتوں تک بھرتیوں کا اشتہار میڈیا میں آجائے گا۔ کمیٹی نے سی ڈی اے ،کیڈ اور فیڈرل گورنمنٹ ہسپتال چک شہزاد اور کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ڈاکٹروں کا موقف سننے کے بعد 36 کنٹر یکٹ ڈاکٹروں کو ریگولر کرنے کی بھی سفارش کی جو کہ ہسپتال میں پچھلے پانچ سال سے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

سیکرٹری کیڈ نے بتایا کہ نئی پالیسی کے مطابق ایف پی ایس سی کا ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرنا لازمی ہے تاہم کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے ڈاکٹروں کو عمر کی حد میں رعایت دی جائے گی اور تجربے کی بنیاد پر اضافی نمبر بھی دیئے جائیں گے۔کمیٹی نے تاہم اس بات کی بھر پور سفارش کی کہ ان ڈاکٹروں کو بغیر ٹیسٹ کے ریگولر کیا جائے۔(رڈ)

متعلقہ عنوان :