بی آئی ایس پی کی اپڈیٹ قومی سماجی و اقتصادی رجسٹرملک کے مستقبل کی پالیسی سازی کیلئے بنیاد ثابت ہوگی ،ْاحسن اقبال

زراعت، بجلی، تعلیم، صحت ، غذائیت اورقدرتی آفات کی صورت میں غریبوں کی امداد پر سبسڈیز کے آغاز کیلئے ڈیٹا کی ڈیجیٹل میپنگ ایک اثاثہ ہوگا ،ْخطاب بی آئی ایس پی ملک کی پہلی متحرک این ایس ای آر کے اندراج کیلئے مکمل طور پر تیار ہے ،ْ ماروی میمن

منگل 23 مئی 2017 20:28

بی آئی ایس پی کی اپڈیٹ قومی سماجی و اقتصادی رجسٹرملک کے مستقبل کی پالیسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2017ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ نئے سروے کے ذریعے بی آئی ایس پی کی اپڈیٹ قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری(این ایس ای آر)اس ملک کے مستقبل کی پالیسی سازی کیلئے ایک بنیاد ثابت ہوگی جو بیوائوں، یتیموں، عمر رسیدہ اور معذور افراد کے سروے کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کو دنیا کا ماڈل فلاحی ملک بنائے گا۔

زراعت، بجلی، تعلیم، صحت ، غذائیت اورقدرتی آفات کی صورت میں غریبوں کی امداد پر سبسڈیز کے آغاز کیلئے ڈیٹا کی ڈیجیٹل میپنگ ایک اثاثہ ہوگا۔ وہ بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹر، اسلام آباد میں این ایس ای آر ڈیٹا اینالٹکس نظام کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن، سیکرٹری بی آئی ایس پی یاسمین مسعود، رکن سوشل سیکٹر پلانگ ڈویژن عاصمہ حیدر، چیف اکنامسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید اور بی آئی ایس پی حکام نے تقریب میں شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ بی آئی ایس پی ملک کی پہلی متحرک این ایس ای آر کے اندراج کیلئے مکمل طور پر تیار ہے جیسا کہ سابقہ این ایس ای آر میں آبادی کے سماجی و معاشی حالات میں تبدیلی کے اندراج کی گنجائش موجود نہیں تھی۔این ایس ای آر اپڈیٹ کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی سروے دنیا کا بہترین سروے ہوگا جو پاکستان کو نمبر ون پوزیشن پر لے کر جائے گا جبکہ مستحق افراد کی نشاندہی او ر ان کے انتخاب کے حوالے سے پاکستان اس وقت پانچویں نمبر پر موجود ہے۔

نئے سروے کیاین ایس ای آر اپڈیٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل بی آئی ایس پی ڈاکٹر طاہر نور نے بتایا کہ 16پائلٹ اضلاع میں جاری گھر گھر سروے جولائی 2017میں مکمل ہوجائیگا۔ جس کے بعد ستمبر 2017میں ملک گیر سروے کا آغاز ہوگا جو مارچ 2018میں مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بی آئی ایس پی نے نصیر آباد، سکھر، ہری پور اور بہاولپور میں ڈیسک رجسٹریشن کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے زبردست نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر کو بی آئی ایس پی (مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ) ٹیم کی جانب سے تیار کردہ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیٹا اکھٹا کرنے کے نظام کی مختلف خصوصیات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ بی آئی ایس پی کے پرنسپل ٹیکنالوجی ایڈوائزر احمد فاروق نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ دنیا کی نمبر ون این ایس ای آر کے اندرج کیلئے پیپر کے ذریعے انٹرویو کی بجائے کمپیوٹرائزڈ انٹرویو کو اپنایا گیا ہے۔

رجسٹریشن کی اپلیکیشن میں ان بلٹ چیکس اور کنٹرول موجود ہیں جو غلطیوں کی شناخت کرتے ہیں۔ بلیوٹوتھ پر مبنی شمار کنندگان اور سپروائزر کے مابین رابطہ ایک کوالٹی کنٹرول خصوصیت ہے جو غلطیوں سے پاک اندارج کو یقینی بنائے گی۔ آبادی کے مکمل سروے کو یقینی بنانے کیلئے، گوگل میپس کی مدد سے کمپیوٹرائزڈ فہرستوں کو بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

سروے ٹیموں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کیلئے انہیں ہیڈکوارٹر سے مانیٹر کیا جاتا ہے۔ سوالنامے میں دیہی/شہری تقسیم، زراعت آب و ہوا، مخنث، دائمی امراض، ذہنی معذوری، انصاف تک رسائی اور پیشہ ورانہ تربیت سے متعلق نئے سوالات میں اضافہ ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنائے گا۔ پلانگ منسٹر نے سروے کی سرگرمیوں کی نگرانی کے ڈیش بورڈ کی تعریف کی اور کہا کہ ٹارگٹ انٹروینشن کیلئے ٹیکنالوجی کے ذریعے سینرجائزنگ ایک گیم چینجر ثابت ہوگی۔

متعلقہ عنوان :