متاثرین کی واپسی کے بعد شمالی وزیرستان میں تعلیمی اداروں کا بند ہونا یا فیسوں میں اضافہ کرنا کیا معنی رکھتی ہے،عبدالخلیل وزیر

آپریشن ضرب عضب کے بعد شمالی وزیرستان میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ، اکثریتی تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں جوتعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ہیں ان کی فیسو ں میں دو گنا اضافہ کیا گیا ہے جو کہ قبائل کی پہنچ سے دور ہیں ،چیئرمین وزیرستان ایکشن کمیٹی

منگل 23 مئی 2017 20:05

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) چیئرمین وزیرستان ایکشن کمیٹی کے چیئرمین عبدالخلیل وزیر نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد شمالی وزیرستان میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ، اکثریتی تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں اور جوتعلیمی ادارے کھول دیئے گئے ہیں ان کی فیسو ں میں دو گنا اضافہ کیا گیا ہے جو کہ قبائل کی پہنچ سے دور ہیں اوران فیسوں کے اضافہ سے قبائلی بچوں کی تعلیمی کیریئر مزید بری طرح متاثر ہو رہی ہے اُنہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے دو لاکھ طلبہ متاثر ہوئے اب متاثرین کی واپسی کے بعد شمالی وزیرستان میں تعلیمی اداروں کا بند ہونا یا فیسوں میں اضافہ کرنا کیا معنی رکھتی ہے لہذا بند کئے گئے تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں اور فیسوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لیا جائے اُنہوں نے کہا کہ تعلیم کیساتھ ساتھ شمالی وزیرستان میں بجلی کی شدید بحران پیدا ہو گئی ہے اور تقریباً20گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جبکہ چھوٹا دتہ خیل جو میرانشاہ کا نزدیک ترین علاقہ ہے میں بجلی کا کمبہ تک نہیں اور یہاں کے لوگ شدید گرمی میں بغیر بجلی کے زندگی گزار رہے ہیں دوسری طرف ماہ رمضان قریب آ گیا ہے عبدالخلیل وزیر نے گونر خیبر پختونخوا اور جی او سے مطالبہ کیا کہ شمالی وزیرستان میں تعلیمی اداروں کو فعال بنا یا جائے اور گھر گھر تک بجلی مہیا کی جائے ساتھ ہی شمالی وزیرستان کے داخلی و خارجی راستوں پر قائم آر می چیک پوسٹ پر بوڑھے ،عورتوں اور بچوں کی چیکنگ کیلئے متبادل انتظام کیا جائے تاکہ انہیں چیکنگ کے دوران انتظار نہ کرنا پڑیں ۔

متعلقہ عنوان :