پنجاب اسمبلی :ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی بازگشت سنائی دینا شروع ہو گئی

منگل 23 مئی 2017 18:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی بازگشت سنائی دینا شروع ہو گئی اور اس معاملہ میں حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق ہے تاہم وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے یہ کہہ کر معاملہ ٹال دیا کہ پارلیمانی کمیٹی جو سفارشات کرے گی اس پر مکمل عملدرآمد کر دیا جائے گا، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایوان کو بتایا کہ اس سے قبل تنخواہوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور اس معاملہ کو سروس سٹرکچر کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے، سا معاملہ پر دوبارہ غور کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کا انتظار کر لیا جائے، حکومتی رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے سندھ اور خیبر پختونخواہ اسمبلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے نقطہ اعتراض پر ایوان کی توجہ دلائی کہ پنجاب میں ارکان اسمبلی کے ساتھ تنخواہوں کے معاملہ پر مساوی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے، اس سے قبل نجاب اسمبلی کا اجلاس حسب روایت ایک گھنٹہ 25 منٹ تاخیر سے شروع ہوا، متفقہ سوالات کے دوران محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری اور آبپاشی سے متعلق سوالات پوچھے گئے جن کے جوابات وزیر آبپاشی امانت علی شادی خییل اور پارلیمانی سیکرٹری برائے جنگلات و جنگلی حیات میاں فدا حسین نے دیئے، ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال کو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا جبکہ ڈاکٹر صلاح الدین کی عدم موجودگی میں ان کے سوالات کو نمٹا دیا گیا، ارکان اسمبلی طارق محمود، فائزہ ملک، ارشد ملک اور راحیلہ انور کے ضمنی سوالات پر آنے والے جوابات تسلی بخش نہیں تھے جس کا ارکان نے برملا اظہار بھی کیا مگر سپیکر نے بعض سوالات کو نمٹا دیا اور متعدد کمیٹی کے سپرد کر دیئے گئے۔

(جاری ہے)

ایوان میں قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس میں توسیع کیلئے تحاریک پیش کی گئیں، جنہیں دو دو ماہ کیلئے توسیع دے دی گئی، اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے نقطہ اعتراض پر سپیکر کی توجہ دلائی کہ ارسا میں جنوری 2007ء سے پنجاب کا کوئی نمائندہ موجود نہیں ہے حکومت سے درخواست ہے کہ نمائندہ مقرر کیا جائے تاکہ پانی کی تقسیم کے معاملہ میں کسی سے ناانصافی نہ ہو، وزیر آبپاشی ایوان میں موجود نہیں تھے، سپیکر نے فوری طلب کر لیا اور انہوں نے ایوان کو بتایا کہ ارسا کے نمائندے کیلئے انٹرویوز کر لئے گئے ہیں، سمری بھی منظور ہو چکی ہے، ایوان میں استحقاق کی دو تحاریک پیش ہوئیں ایک کو ملتوی اور دوسری کو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، ایوان میں پیش ہونے والی اکلوتی تحریک التواء جو شوکت عزیز بھٹی نے پیش کی اسے جواب آنے تک ملتوی کر دیا، اجلاس میں زیر التواء 2 قرار دادوں سمیت سات قراردادیں ایوان میں پیش کی گئیں، زیر التواء قرار داد میں اپوزیشن رکن شنیلا روت کی عطائی معالجوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے، غیر قانونی کلینک بند کرنے اور انہیں گرفتار کرنے سے متعلق قرار داد کو ترمیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا جبکہ حنا پرویز بٹ کی عدم موجودگی کے باعث ان کی قرار داد کو ملتوی کر دیا گیا، موجودہ پانچ قراردادوں میں ڈاکٹر سید وسیم اختر کی زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی چھوٹ سے متعلق قرار داد کو ملتوی کر دیا، صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ زرعی انکم ٹیکس پنجاب بھر میں وصول نہیں کیا جاتا اور اس سلسلہ میں حکومت نے ایک کمیشن تشکیل دے رکھا ہے جس کی سفارشات پر عملدرآمد کر دیا جائے گا، ڈاکٹر وسیم اختر نے ان کی قرار داد کو غلط قرار دینے پر ٹوکن واک آئوٹ کیا اور بعد ازاں انہیں منا لیا گیا، ارکان اسمبلی سبطین خان، ملک تیمور مسعود اور احمد خان بھچر کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کی قراردادیں ملتوی کر دی گئیں جبکہ نگہت شیخ کی بہاولپور میں سرکلر روڈ پر اوور ہیڈ برج بنانے کی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، زیرو آور میں پنجاب بنک سے جاری ہونے والی گاڑیوں کی تقسیم میں رولز کی خلاف ورزی اور کرپشن کی شکایت سے متعلق نگہت شیخ کی تحریک اور اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی علامہ اقبال ٹائون کے گندے نالے سے متعلق تحریک کو کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، سپیکر نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس کل بدھ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

(قیوم زاہد)