معاشرے میں امن اور ہم آہنگی قرآن وسنت کے اصل اصولوں کے مطابق عمل کرنے سے ہی ممکن ہے ،خاتون اول

دنیا کے مسلم نوجوان قرآنی تعلیم کو اپنا شعار بنائیں اورامن کا پیغام زیادہ سے زیادہ پھیلائیں، بیگم محمودہ ممنون حسین کا انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں خطاب

منگل 23 مئی 2017 17:35

معاشرے میں امن اور ہم آہنگی قرآن وسنت کے اصل اصولوں کے مطابق عمل کرنے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2017ء) خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ معاشرے میں امن اور ہم آہنگی قرآن وسنت کے اصل اصولوں کے مطابق عمل کرنے سے ہی ممکن ہے اور اس سے معاشرے میں امن وآشتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔خاتون اول نے یہ بات انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی فیصل مسجد کیمپس میں حفظِ قرآن طالبات کی تقریب تقسیمِ اسناد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش، ریکٹر اسلامک یونیورسٹی معصوم یاسین زئی بھی موجود تھے۔خاتون اول نے کہا ہے کہ حفظِ قرآن اور ناظرہ قرآن ایک سعاد ت ہے اور قرآن و سنت میں اس کی تائید باربار فرمائی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دارِ منیرہ میں قرآن ِ حکیم کی تجوید اور حفظ کی تعلیم کے ساتھ دیگر تعلیمات قرآنی پر بھی توجہ دی گئی ہے جو خوش آئند ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ یہ امر میرے لیے باعثِ مسّرت ہے کہ دارِ منیرہ میں صرف پاکستانی بچیاں ہی قرآن نہیں سیکھ رہیں بلکہ اسلامک یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم دیگر ممالک کی بچیاں بھی اس نظام سے مستفید ہو رہی ہیں۔خاتون اول بیگم محمودہ حسین نے کہا کہ قرآنی تعلیمات کے فرو غ سے معاشرے میں برائیوں اور مشکلات کا خاتمہ ہو گا۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ زندگی کو صیحح طریقے سے گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآ ن کو ترجمے کے ساتھ پڑھیں اور اس کا اصل پیغام سمجھیں۔

خاتون اول نے کہا کہ دنیا کے مسلم نوجوان قرآنی تعلیم کو اپنا شعار بنائیں اور اسلام کی اصل پیغام جو کہ امن کا پیغام ہے اسے زیادہ سے زیادہ پھیلائیں۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں ہی وہ جگہیں ہیں جہاںمسلمان جدید دور کے مطابق تعلیم حاصل کر کے آنے والی مشکلات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام کا انتہاپسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ۔

دہشت گردی اور انتہا پسندی کو اسلام سے جوڑکر دین کی حقیقی تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ امن اور آشتی کا پیغام کا دیتی ہے۔ خاتون اول نے کہا کہ بین الاقوامی یونیورسٹی کے خواتین کیمپس نے بچیوں کے قرآن ِ پاک کی تعلیم دینے کے لیے ایک مستحسن روایت قائم کی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہماری نئی نسل دین کی اصل روح سے متعارف ہو گی۔ خاتون اول نے طالبات کو قرآنی کورس کی تکمیل پر انھیں مبارک باد دی اور امید کا اظہار کیا کہ وہ اسلام کے اصل پیغام سے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کریں گی۔ اس موقع پر خاتون اول دار المنیرہ میں قرآنی تعلیم کا کورس مکمل کرنے والی طالبات میں اعزازات بھی تقسیم کیے۔

متعلقہ عنوان :