پاک ملائیشیاء کے درمیان تجارت کا حجم ایک ارب30 کروڑ ڈالر ہے، ہائی کمشنر

صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کو ملکر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے ملائیشیاء کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ،پاکستانیوں کیساتھ ناروا سلوک کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، داتو ڈاکٹر ہشرل ثانی مجتبیٰ کا خصوصی ا نٹرویو

منگل 23 مئی 2017 16:53

پاک ملائیشیاء کے درمیان تجارت کا حجم ایک ارب30 کروڑ ڈالر ہے، ہائی کمشنر
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) پاکستان میں ملائیشیاء کے ہائی کمشنر داتو ڈاکٹر ہشرل ثانی مجتبیٰ نے کہا ہے کہ اس وقت ملائیشیاء اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت کا حجم ایک ارب اور تیس کروڑ ڈالر کے قریب ہے جو کہ دونوں ممالک کے موجودہ صلاحیتوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اور اسے مزید بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کو مل کر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ،دوطرفہ تجارت اس وقت ملائیشیاء کے حق میں ہے،لیکن ملائیشیا پاکستان سے حلال خوراک خصوصاً گوشت خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے،اس وقت ایک لاکھ سے زائد پاکستانی ملائیشیاء میں ہیں،جنہوں نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے،پاکستانیوں کو چاہئے کہ ملائیشیاء میں جانے کیلئے غیر قانونی طریقہ کار استعمال نہ کریں،پاکستانیوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھنے کے الزامات میں صداقت نہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ملائیشیاء کے سفارتخانے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت ملائیشیاء اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت کا حجم ایک ارب اور تیس کروڑ کے قریب ہے جو کہ دونوں ممالک میں موجود صلاحیتوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے،دونوں ممالک کو دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کیلئے ملکر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملائیشیاء اور پاکستان پہلے دومسلمان ممالک ہیں جنکے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ موجود ہے جو کہ2008ء میں کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو قائم ہوئی60سال گزر چکے ہیں اور دونوں ممالک میں تجارت کیلئے جو صلاحیتیں موجود ہیں اسے بڑھانے کیلئے معیشت،تعلیم،سائنس وٹیکنالوجی،انفارمیشن ٹیکنالوجی،ٹیلی کام،زراعت اور دیگر شعبہ جات میں تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا۔

ملائیشیاء کے پاکستان میں سفیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ملائیشیاء کے سابق وزیراعظم عبداللہ احمد بداوی نے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان حلال خوراک،مائیکرو فنانسنگ اور قدرتی وسائل کے شعبہ جات میں تعاون پر بات چیت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حلال خوراک خصوصاً حلال گوشت کیلئے ملائیشیاء اہم مارکیٹ ہوسکتا ہے اور اس ضمن میں ہوسکتا ہے کہ ایک دو ماہ کے اندر پاکستان کے ساتھ کوئی معاہدہ عمل میں آجائے،پاکستان ایک مسلمان ملک ہونے کے ناطے حلال خوراک کے حوالے سے ملائیشیاء کیلئے خصوصیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملائیشیاء میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد پاکستانی روزگار کے حصول کیلئے رہ رہے ہیں،جن کی جانب سے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا گیا ہے۔ملائیشیاء میں پاکستانیوں خصوصاً مزدوری کرنے والوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے ملائیشیاء کے سفیر نے کہا کہ پاکستانیوں کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا جارہا ہے۔انہوں نے پاکستانی مزدوروں کو ملائیشیاء جانے سے پہلے ملائیشیاء کے پاکستان میں سفارتخانے کے ذریعے یا پاکستان کے ملائیشیاء میں سفارتخانے کے ذریعے وہاں جانے سے پہلے تصدیق کرنی چاہئے کہ وہ قانونی طریقے سے جارہے ہیں یا غیر قانونی طریقے سے،غیرقانونی طور پر جانے والوں کے ساتھ ملائیشیاء کی حکومت سختی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملائیشیاء جو دنیا میں تعلیم کی فراہمی کا مرکز بن چکا ہے اس میں پاکستانی تعلیم دانوں کا اہم کردار ہے کیونکہ1960ء اور1970ء کی دہائیوں میں ملائیشیاء پاکستان سے اساتذہ اور دیگر تعلیم سے وابستہ لوگوں کو بلاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملائیشیاء میں دیگر ممالک کے ایک لاکھ تیرہ ہزار سے زائد طلبہ اورطالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس میں5000 کے قریب پاکستانی بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو پاکستانی ملائیشیاء میں اگر غیر قانونی طریقے سے کمایا ہوا پیسہ انویسٹ کر رہے ہیں تو وہاں ملائیشیاء کا مرکزی پینل غیر قانونی پیسہ انویسٹ کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے اور پاکستانی اداروں کو بھی ان کے خلاف اقدامات کرنے چاہئیں۔ملائیشیاء کے سفیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں انہیں اسلام آباد اور نادرن ایریاز کو خوبصورت اور لاہور کی ثقافت پسند ہی۔

متعلقہ عنوان :