غیر قانونی گردوں کی فروخت کیس

عدالت نے وفاقی حکومت ، چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے جواب طلب کرلیا اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری معاشرے کا بڑا ناسور ، گردے دینے والے ڈونر نہیں بلکہ استحصال کا شکار ہیں، تمام ادارے مل جل کر کام کریں،چیف جسٹس کے ریمارکس

منگل 23 مئی 2017 16:32

غیر قانونی گردوں کی فروخت کیس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2017ء) سپریم کورٹ نے غیر قانونی گردوں کی فروخت سے متعلق کیس میں ایس ایس پی اسلام آباد کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر اٹارنی جنرل، چاروں صوبوں آزاد کشمیراور گلت بلتستان کے ایڈووکیٹ جنرل سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے ہوئے نوٹسز جاری کر دیئے ہیں جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری معاشرے کا بہت بڑا ناسور ہے، گردے دینے والے ڈونر نہیں بلکہ استحصال کا شکار ہیں، یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس کے حل کے لیے تمام ادارے مل جل کر کام کریں۔

(جاری ہے)

منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنچ نے غیر قانونی گردوں کی فروخت سے متعلق از کود نوٹس کی سماعت کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اسلام آباد پولیس نے 53 صحافت پر مشتمل رپورٹ جمع کرائی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے علاوہ کشمیر، گلگت بلتستان میں بھی گردوں کی غیر قانونی خریدوفروخت ہو رہی ہے، پنجاب کے کئی ایسے گاں ہیں جہاں لوگوں کا ایک گردہ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اعضا کی غیرقانونی پیوندکاری معاشرے کا بہت بڑا ناسور ہے، گردے دینے والے ڈونر نہیں بلکہ استحصال کا شکار ہیں، اس پر ایس ایس پی اسلام ساجد کیانی نے کہا کہ گردہ دینے اور لینے والوں کو جعلی رشتہ دار ظاھر کیا جاتا ہے، گھروں کے اندر چھاپے مار سکتے ہیں لیکن رجسٹرڈ ادارے یہ کام کررہے ہیں ان کے خلاف کاروائی کے اختیار ہمارے پاس نہیں ہے، ایسے اداروں کے خلاف کاروائی کا اختیار ایف آئی اے کے پاس ہے، اس معاملے میں قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ اس غیرقانونی کاروبار کو روکا جاسکے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک بہٹ بڑا مسئلہ ہے اس کے لئے ادارے مل جل کرکام کریں، ساجد کیانی نے کہا کہ گردوں کی غیرقانونی خریدوفروخت روکنے کا آرڈیننس 2009 اسلام آباد میں لاگو نہیں ہوتا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے کام کی تعریف کرتے ہیں، آپ نے اچھا کام کیا ہے آپ نے اس معاملے پر جامع رپورٹ تیار کی ہے مزید کام کی ضرورت ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور کشمیر کے ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی اسلام آباد کی رپورٹ پر تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ گرفتار ملزمان کے خلاف جلد از جلد چالان عدالتوں میں پیش کیا جائے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔

متعلقہ عنوان :