سویڈیش سفیرمس انگرڈ جانسن کا ریسکیو 1122ہیڈکواٹرز کا دورہ

دونوں ممالک کے مابین ایمرجنسی سروسزمیں معاونت کیلئے کام کرنا چاہیے ‘مس انگرڈجانسن

منگل 23 مئی 2017 16:25

سویڈیش سفیرمس انگرڈ جانسن کا ریسکیو 1122ہیڈکواٹرز کا دورہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2017ء)پاکستان میں سویڈیش سفیر مس انگرڈ جانسن نے ریسکیو1122ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیاجہاں انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122)ڈاکٹر رضوان نصیر سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان مستقبل میںایمرجنسی سروسز کے شعبہ جات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ قبل ازیں ہیڈکوارٹرز آمد پر ڈی ریسکیو پنجاب نے اعلیٰ افسران کے ہمراہ ان کا استقبال کیا۔

گزشتہ روز مس انگرڈجانسن نے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں تربیت کے مختلف اسٹالز اور جدید سیمولیٹرز بشمول کنویں سے ریسکیو کرنا، ریسکیو ٹریننگ ر ٹاور، فائر فٹ چیلنچ ٹاور، سیلاب مینجمنٹ تربیت کے لیے جھیل، سوئمنگ پول اور اربن سرچ اینڈ ریسکیو روبل پیڈکا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

تربیتی سہولیات کے جائزہ لینے کے بعدمس انگرڈ جانسن نے پنجاب کیلئے موٹر بائیک ایمبولینس سروس ،خیبر پختوانخواہ، گلگت بلتستان اور پاکستان کے دیگر علاقوںکے زیر تربیت کیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریسکیورز کو مختلف تربیتی سٹالز پر کام کرتے دیکھا ہے وہ لگن اور محنت سے تربیت حاصل کررہے ہیں جو انہیں ایمرجنسی آپریشنز کے دوران مشکل وقت میں کام آئے گی۔

انہوں نے ریسکیورز پر زور دیا کہ وہ جس پیشہ سے وابستہ ہیں دنیا میں اُسے عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر ایمرجنسیز کی تعداد کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ مشکل وقت میں ایمرجنسی متاثرین کی امدا د انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابلِ فخر ہے کہ جب لوگ اپنے گھروں سے نکلتے ہیں تو اُنہیں دلی طور پر یہ جان کر سکون ملتا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں ان کی مدد کیلئے ایک ایمرجنسی نمبر 1122موجود ہے جس پر کال کرتے ہی تربیت یافتہ عملہ اُن کی امداد کیلئے پہنچ جائے گا۔

مس انگرڈ نے کہا کہ سوئیڈن میں ریسکیو سروسز میں کام کرنے والوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات ان کی عزت آرمی آفیشل سے بھی زیادہ کی جاتی ہے کیونکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر لوگوں سے ملتے ہیں اور زندگیاں بچاتے ہیں ۔ دل کے دورے کے دوران سی پی آر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوریامیں انہوں نے مسلسل 30منٹ سی پی آر کرکے ایک انسان کی جان بچائی اس لیے ریسکیور ز پر بھی لازم ہے کہ وہ ایمرجنسی منیجمنٹ کے دوران مریضوں کا سی پی آر جاری رکھیں اور ڈاکٹر ز پر چھوڑ دیں کہ وہ فیصلہ کریں آیا مریض زندہ ہے یا جاں بحق ہوچکا ہے۔

قبل ازیں ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ ہمارے سوئیڈن کے ساتھ تعلقات تب سے دوستانہ ہے جب ہم پاکستان میں پہلی جدید ایمرجنسی سروس کی بنیاد رکھنے کا سوچ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوئیڈن میں وزٹ کے دوران انہوں نے ایمرجنسی پروفیشنل کو کام کرتے دیکھا ، ان کی لگن اور کام کا انداز قابلِ تعریف ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس کی بنیاد رکھنے میں سوئیڈیش ایمرجنسی سروسز کا کردار قابلِ تعریف ہے۔