کسی ادارے سے غفلت ہوجائے تو تنقید کرنا حق ہے ،ْ عاصمہ جہانگیر

تنقید کرنا ہر شخص کا حق ہے جسے کسی صورت بھی چھینا نہیں جاسکتا ،ْ انٹرویو

منگل 23 مئی 2017 13:58

کسی ادارے سے غفلت ہوجائے تو تنقید کرنا حق ہے ،ْ عاصمہ جہانگیر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2017ء) سینئر قانون دان عاصمہ جہانگیر نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ای) کی جانب سے سیاسی جماعت کے کارکنوں اور صحافیوں کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور دھمکی آمیز فون کالز کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تنقید کرنا ہر شخص کا حق ہے جسے کسی صورت بھی چھینا نہیں جاسکتا۔ایک انٹرویومیں عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح سے جاری رہا اور لوگوں کی زبانوں پر تالے لگائے گئے تو اس کا کافی سخت ردعمل سامنے آئیگا کیونکہ یہ ایک نامناسب بات ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کوئی ادارہ چاہے کتنا ہی اچھا کام کیوں نہ کررہا ہو ،ْاگر اس سے کوئی غفلت ہوجائے تو تنقید کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حالیہ دنوں میں صحافیوں کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کے بجائے انسداد دہشت گردی کے محکمے سے فون کالز موصول ہوئیں جو حیران کن بات ہے کیونکہ صحافی کا دہشت گردی سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہوسکتا۔

عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی آف پاکستان ایکٹ 1952 موجود ہے جو دفاع اور خارجہ امور کی معلومات کا تحفظ یقینی بناتا ہے تاہم یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس وقت کس قانون کے تحت ان لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے سائبر کرائم بل کی شق نمبر 9 ایک ایسی شق ہے جس کا غلط استعمال ممکن ہے ،ْلہذا موجود صورتحال سے بظاہر لگتا ہے حکومت اسے غلط طریقے سے ہی استعمال کررہی ہے۔