خیبر پختونخو ا حکومت اور فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے مابین چار بڑے معاہدوں پر دستخط

منصوبوں پر پشاور ماڈل ٹائون/ سمارٹ سٹی ٹائون شپ ، کے پی سی آئی پی ایم ون سٹی نوشہرہ ، چترال میں پن بجلی کے تین منصوبے، ہری پور میں ایک سیمنٹ پلانٹ اور کرک میں ایک جدید آئل ریفائنری کا قیام شامل ہے

پیر 22 مئی 2017 21:22

خیبر پختونخو ا حکومت اور فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے مابین چار بڑے معاہدوں ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2017ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخو اپرویز خٹک نے سی ایم سیکرٹریٹ پشاو رمیں منعقدہ ایک تقریب میں صوبائی حکومت اور فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے مابین چار بڑے معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی ۔ ان معاہدوں کی مجموعی مالیت تقریبا11 ارب امریکی ڈالر ہے جس کی پاکستانی کرنسی میں مالیت ایک کھرب 17 ارب روپے سے زیادہ بنتی ہے اور ان میں پشاور ماڈل ٹائون/ سمارٹ سٹی ٹائون شپ ، کے پی سی آئی پی ۔

ایم ون سٹی نوشہرہ ، چترال میں پن بجلی کے تین منصوبے، ہری پور میں ایک سیمنٹ پلانٹ اور کرک میں ایک جدید آئل ریفائنری کا قیام شامل ہیں۔ چاروں منصوبوں کے معاہدوں کی تقریب میں فرنیٹر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، انجینئرنگ چیف ،لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر اور صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو معاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان معاہدوں کی بدولت صوبے میں انتہائی زیادہ سرمایہ کاری متوقع ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ان چار منصوبوں کے سلسلے میں صوبائی حکومت نے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے ساتھ چھ مہینے پہلے بات چیت شروع کی تھی جبکہ گزشتہ روزمعاہدوں پر باضابطہ دستخط ہوئے اور اس کی بدولت صوبے میں 11 ارب امریکی ڈالر کی یقینی سرمایہ کاری ممکن ہو ئی جس کی پاکستان کرنسی میں مالیت سوا کھرب روپے سے زیادہ ہے۔وزیراعلیٰ نے معاہدوں سے متعلق مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے پشاور میں ایک لاکھ 8 ہزار کنال سے زائد رقبے پر جدید ہائوسنگ سکیم کی منصوبہ بندی کی تھی جو رقبے کے لحاظ سے حیات آباد ٹائون شپ سے کئی گنا بڑی ہے جبکہ 80 ہزار کنال پر محیط کے پی سی آئی پی ۔

ایم ون سٹی نوشہرہ کے قریب موٹروے پر قائم ہونے والی دوسری بڑی رہائشی سکیم ہے ۔دونوں منصوبوں پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 9 ارب امریکی ڈالر ہے انہوںنے کہاکہ پشاور اور نوشہرہ میں اتنی بڑی رہائشی سکیموں کی ضرورت خیبرپختونخوا چین انوسٹمنٹ پلان کے تناظر میں یہاں بڑھتی ہو ئی سرمایہ کاری ، معاشی ترقی اور روزگار میں اضافے کے پیش نظر محسوس کی گئی تھی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ دونوں رہائشی سکیموں سے دس لاکھ کی آبادی کو رہائش کی بہتر سہولیات مہیا ہوں گی جبکہ وہاں پر تعلیم و صحت اور تفریح و تجارت سمیت جدید سہولیات اس کے علاوہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ان سکیموں سے صوبائی حکومت کو ایک پیسہ خرچ کئے بغیر 50 ارب روپے کی اضافی آمدن بھی ملے گی انہوںنے کہاکہ یہ رہائشی سکیمیں خطے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے تناظر میں بھی ناگزیر بن چکی تھیں ۔

پرویز خٹک نے چترال میں پن بجلی کے تین منصوبوں سے متعلق واضح کیا کہ چترال کے تین مختلف مقامات پر قائم ہونے والے ان پن بجلی گھروں پر ایک ارب 11 کروڑ امریکی ڈالر لاگت آئے گی اور ان سے 600 میگا واٹ مجموعی بجلی پیدا ہو گی جس کی بدولت علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کے علاوہ صنعتی یونٹوں کے قیام اور غیر ملکی سرمایہ کاروں سے ہونے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے میں بھی مدد ملے گی ۔

انہوںنے کہاکہ ان منصوبوں سے صوبائی حکومت کو اپنی طرف سے کوئی رقم خرچ کئے بغیر خاطر خواہ آمدن بھی ہوگی ۔پرویز خٹک نے کہا کہ کرک میں آئل ریفائنری کے قیام کا معاہدہ بھی ایک سنگ میل پیش رفت ہے ۔ یہ ریفائنری 60 کروڑ امریکی ڈالرکی لاگت سے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن تعمیر کرے گی جہاں سے 40 ہزار بیرل یومیہ تیل کی پیداوار حاصل ہوگی جبکہ آئل ریفائنری کے قیام کے ساتھ ہی اس کی توسیع کے علاوہ صوبے میں مزید ریفائنریوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہو گی ۔

انہوںنے کہا کہ چوتھے معاہدے کے تحت ہری پور میں جدید سیمنٹ پلانٹ قائم کیا جائے گاجس میں سرمایہ کاری کا تخمینہ 16کروڑ امریکی ڈالر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ صوبائی حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ٹھوس اقدامات کی واضح مثال ہے ۔انہوںنے کہاکہ صوبے میںملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے مقامات اور وسائل کی بہتات ہے ۔حکومت کی سرمایہ کاردوست پالیسی کی بدولت صوبے میں سرمایہ کاروں کی آمد مسلسل بڑھتی جارہی ہے انہوںنے کہا کہ ان تمام شعبوں میں نہ صرف وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری ہو گی بلکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایک پیسہ خرچ کئے بغیر خاطر خواہ منافع بھی ملے گا۔

انہوںنے کہاکہ ان اقدامات کی بدولت خیبرپختونخوا میں ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے جس کی بدولت صوبے میں معاشی صورتحال کا فی بہتر ہو گی اور صوبہ اپنے پائوں پر کھڑ ا ہونے کے قابل بنے گا۔

متعلقہ عنوان :