نوازشریف کے ساتھ جیسا سلوک برتا گیا وہ شرمندگی کا باعث ہے،عمران خان

امریکی صدر ٹرمپ کو پاکستانی وزیراعظم سے ملنے کا خیال ہی نہیں آیا، پاکستان کو ایران اورسعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے جس شخص کے خلاف کرمنل انویسٹی گیشن ہو وہ ملک کا وزیراعظم ہے،نوازشریف نے بہت نیٹ پریکٹس کی لیکن انہیں میچ میں کھلایا نہیں گیا اور انہیں 12 کھلاڑی بنا دیا گیا ،میڈیاسے گفتگو

پیر 22 مئی 2017 21:45

نوازشریف کے ساتھ جیسا سلوک برتا گیا وہ شرمندگی کا باعث ہے،عمران خان
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2017ء) نوازشریف نے بہت نیٹ پریکٹس کی لیکن انہیں میچ میں کھلایا نہیں گیا اور انہیں 12 کھلاڑی بنا دیا گیا تاکہ وہ باہر بیٹھ کر تالیاں بجاتے رہیں۔ سنا ہے سعودی عرب میں منعقدہ کانفرنس میں پاکستانی وزیراعظم نوازشریف نے تقریر تیار کرنے میں 6 گھنٹے لگائے لیکن سعودی عرب میں کسی نے پاکستان کا نام نہیں لیا۔

ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے چیئرمیں عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ نوازشریف کے ساتھ جیسا سلوک برتا گیا وہ شرمندگی کا باعث ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کو پاکستانی وزیراعظم سے ملنے کا خیال ہی نہیں آیا۔ ناہی قربانیاں دینے والے پاکستان کی یاد آئی جب کہ پاکستان نے امریکا کی جنگ کے لیے 100 ارب ڈالر کا نقصان اور 70 ہزار پاکستانیوں کی جان کی قربانی دی۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے بھارت کی بات کی مگرکشمیر کا نام نہیں لیا جب کہ بھارت کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی کررہا ہے۔ نواز شریف کو کشمیر میں بھارتی مظالم کی بات کرنا چاہیے تھی۔عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم اگر کانفرنس میں شریک تھے تو وہ پاکستانیوں کی بات ہی کردیتے وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔ نوازشریف کوٹرمپ کی باتوں پرکوئی تو بیان دینا چاہیے تھا۔

نوازشریف پاکستان کی نمایندگی کررہے تھے انہیں چاہئے تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں ساری جماعتوں کی متفقہ قرارداد پیش کرتے اور کہتے کہ پاکستان ایران کو الگ نہیں رکھنا چاہتا ہم فریق نہیں ثالث بنیں گے۔ پاکستان کو ایران اورسعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے ہمیں مسلمان دنیا کواکٹھا کرنا چاہیے ہمیں فریق نہیں بننا چاہیے دوسروں کی جنگوں میں شرکت پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

ہم نہیں چاہتے کہ مسلمان دنیا میں انتشارکا شکارہوں۔ پاکستان کا کام آگ بجھانا ہونا چاہیے یہ سب باتیں نہیں کرنی تھیں تو نوازشریف کو سعودی عرب جانا ہی نہیں چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہہ دیا ہے کہ پاناما کیس کرمنل انویسٹی گیشن ہے جس شخص کے خلاف کرمنل انویسٹی گیشن ہو وہ ملک کا وزیراعظم ہے۔ جس طرح کی پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے اس سے ملک کو نقصان ہورہا ہے نوازشریف کواسی پراستعفیٰ دے دینا چاہیے۔