سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کااجلاس،مولاناعبدالغفورپرحملے کی مذمت

واقعہ کی تفصیلات اورتحقیقات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ،جن ارکان پارلیمنٹ کو سیکورٹی کے خطرات درپیش ہیں ان کو سیکورٹی فراہم کرے ،چیئرمین کمیٹی ل سے وفاقی وزیر داخلہ نے ایک بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی،پارلیمنٹ کی کمیٹی کو بطور خاص نظر انداز کیا جارہا ہے،سینیٹر مختیار احمد دھامرا حکومت پاک چین اقتصادی راہداری سیکورٹی کے لیے الگ بجٹ جاری کرے، مغویان کے بیانات کمیٹی کو فراہم کیے جائیں،رحمان ملک

پیر 22 مئی 2017 22:52

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کااجلاس،مولاناعبدالغفورپرحملے کی مذمت
سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میںڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹر رحمانٰ ملک نے کہا کہ واقعہ کی تفصیلات اورتحقیقات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔ جن ارکان پارلیمنٹ کو سیکورٹی کے خطرات درپیش ہیں حکومت ان کو سیکورٹی فراہم کرے ۔

اجلاس میں شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی گئی۔ اراکین کمیٹی سینیٹر مختیار احمد دھامراہ،سید شبلی فراز ، محمد علی خان سیف ، اسراللہ خان زہری نے وزراء داخلہ کی کمیٹی میں عدم شرکت پر علامتی واک آؤٹ کیا۔ سینیٹر مختیار احمد دھامراہ نے کہا کہ 4سال سے وفاقی وزیر داخلہ نے ایک بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ کی کمیٹی کو بطور خاص نظر انداز کیا جارہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اگر وزراء نے آئندہ اجلاس میں شرکت نہ کی تو تحریک استحقاق لائی جائے گی۔کمیٹی کی طرف سے آخری بار وارننگ دے رہا ہوں۔وفاقی وزراء داخلہ کو کمیٹی اراکان کے تحفظات کے بارے میں خطوط بجھوائے جائیں۔کمیٹی چیئرمین نے جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے کے ترمیمی بل پرکہا کہ زمینوں ، مکانوںپر قبضے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا جائے۔

سمندر پار پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے ہورہے ہیں۔ سینیٹر کرنل(ر)طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ قبضہ مافیا اپنے خلاف خود مقدمات کروالیتے ہیں ۔ جس سے مالکان کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری قانون سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا گیا ۔تاکہ ترمیمی بل کو حتمی شکل دی جاسکے ۔ وزارت داخلہ کے سال 2016-17کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ ترقیاتی بجٹ 11ارب 60کروڑ اور غیر ترقیاتی بجٹ 84ارب ہے۔

ترقیاتی بجٹ کا 96 فیصد اور غیر ترقیاتی 80فیصد استعمال ہوا ہے۔ غیر ترقیاتی بجٹ میں 25 ارب سے زائد ضمنی گرانٹ بھی جاری کی گئی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے 60منصوبوں میںسے 24مکمل کرلیے گئے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کا 3فیصد وزارت خزانہ سے جاری ہونا باقی ہے۔ ایک فیصد پاک چین اقتصادی راہداری کے لیے بھی رکھا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری سیکورٹی کے لیے الگ بجٹ جاری کرے۔

چیئرمین کمیٹی نے اسلام آباد پولیس کی بڑھائی گئی تنخواہوں کو منجمند کرنے پر کہا کہ تنخواہیں فوری طور پر جاری کی جائیں اور کہا کہ ایف آئی اے کو جدید آلات سے لیس کیا جائے ۔ سائبر کرائمزکے شعبے میں ایف آئی اے کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہونی چاہیے ۔ ایف آئی اے کے پاس اب بھی وہی پرانی گاڑیاں ہیں جو شروع میں دی گئی تھیں۔ سول ڈیفنس کے پاس نہ عملہ ہے نہ سہولیات ۔

پاک چین ا قتصادی راہداری کی حفاظت بہت اہم ہے۔ لیکن اداروں کی مضبوطی بھی وقت کی ضرورت ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سائبر کرائمز قانون کا سیاسی انتقام کے لیے استعمال درست نہیں ۔ سیاسی جماعتوں کے نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ اگر ایف آئی اے کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے تو قابل مذمت ہے ۔

جو لوگ جعلی اکاؤنٹ استعمال کررہے ہیں یا دوسروں کی کردارکشی کررہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ایف سی کا نام بلوچستان رینجرز رکھ کر مقامی بھرتیاں کی جائیں۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ فاٹا میں بھرتی ہونے والوں کو تربیت نہیں دی گئی۔ گھروں میں بیٹھ کرتنخواہیں لی جارہی ہیں۔ سینیٹر اسراللہ زہری نے کہا کہ 15سے 20ہزار ملازمین سے کام نہیں لیا جارہا ۔

آفیسر تنخواہ کا چوتھا حصہ لیکر ملازمین کو چھٹیوں پر بھیج دیتے ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اداروں میں بے قاعدگیوں اور غیر ذمہ داریوں کی تحقیقات ایف آئی اے سے کروائی جائے گی۔ بلوچستان میں کمیٹی دورہ کرکے حقائق سے آگاہی حاصل کرے گی۔ قائمہ کمیٹی نے احسان اللہ احسان کابراہ راست ٹیلی وژن پر انٹرویو نشر کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔

وزارت دفاع کے ایڈیشنل سیکرٹری فیصل لودھی نے بتایا کہ اپنے اور اہل خانہ کے مستقبل کی فکر میں احسان اللہ احسان نے رضاکارانہ طورپر ہتھیا رڈالے ۔کالج کے دور ہی سے ٹی ٹی پی میں شامل ہوگیا تھا۔ نوجوانوں کو بھٹکنے سے روکنے کے لیے احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر پیش کیا گیا ۔ حکو مت کے سامنے اچھے اور بُرے طالبان نہیں۔ اور کہا کہ ابھی تک تفتیشی عمل جاری ہے۔

احسان اللہ احسان کے را اور این ڈی ایس سے رابطے ثابت ہوگئے ہیں۔ مہنمد ایجنسی کا رہائشی احسان اللہ احسان پہلے تحریک طالبان پاکستان کا مرکزی ترجمان بنا ، ملالہ یوسف زئی، باچا خان ایئرپورٹ پشاور ، گلگت بلتستان میں 9غیر ملکیوں اور واگہ بارڈر حملہ اور پنجاب کے سابق وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر حملوں کا اعتراف کیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قوم احسان اللہ احسان کو پھانسی لگتا دیکھنے کی خواہشمند ہے۔

اے پی ایس کے شہداء سے لیکر ملک بھر میں دہشتگردی پھیلانے والا قابل معافی نہیں ۔ احسان اللہ احسان کسی بھی رحم کے قابل نہیں اس کا نام تمام ایف آئی آرز میں درج ہے۔ ٹی وی پر دیکھ کر بہت دکھ ہوا ۔ ایک ہیرو کی طرح ٹی وی پر پیش کیا گیا۔ کمیٹی احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر لانے کی سخت مذمت کرتی ہے۔ احسان اللہ احسان کے چہرے پر کوئی ملال اور ندامت نہیں تھی۔

اس سمیت تمام طالبان قاتل اور ظالم ہیں۔سینیٹرکرنل(ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ شکل سے پتہ چلتا ہے کہ تفتیش کیا کی گئی۔ فوجیوں کے سروں سے فٹبال کھیلنے والے کو پھانسی دی جائے۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ انٹرویو میں احسان اللہ احسان نے ٹی ٹی پی اور این ڈی ایس سے رابطوں کا اعتراف کیا ہے اور داعش کا جھنڈا بھی لہرایا تھا۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ ڈی آئی خان، ٹانک اور بنوں میں بیرونی ممالک کے آلاکاروں کے دفاتر کھل گئے ہیں۔

دہرہ نظام چل رہا ہے۔ طالبان نے عدالتیں بھی قائم کرلی ہیں۔ سینیٹر اسراللہ زہر ی نے کہا کہ بلوچستان میں مارے جانیوالے ملاں منصور کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے میں سہولت کاروں اور مددگاروں کے خلاف کیے گئے اقدامات سے کمیٹی کو آگا ہ کیا جائے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بارے میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارت نے پہلے کلبھوشن کو اپنا شہری ماننے سے انکا ر کیا پھر نیوی کا ملازم ظاہر کیا اور لوک سبھا میں قوم کا ہیرو قرار دیا ۔

کلبھوشن یادیو کی پھانسی پر عمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 2008میں ویانہ کنونشن کے تحت پاکستان اور بھارت جاسوس قیدیوں کو قونصلر رسائی نہ دینے اور بین الاقوامی عدالت میں معاملہ نہ لے جانے پر دستخط کرچکے ہیں۔ معاہدے کے باوجود پاکستان نے عالمی عدالت کو کیوں قبول کیا۔ حالانکہ کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت کے مینڈیٹ میں نہیں تھا۔

وکیل کو ساڑھے 7کروڑ روپے ادا کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت قانون سے اجازت لی گئی یا نہیں اور وزارت خارجہ نے بھی وکیل پیشی کے لیے اجازت دی یا نہیں ۔ آئندہ اجلاس میں تفصیل دی جائے۔ کلبھوشن کے معاملے کو بھارت سے پہلے اقوام متحدہ میں کیوں نہیں لیکر گئے۔ سرتاج عزیز تسلیم کرچکے ہیں کہ کیس کو بہتر انداز میں پیش نہیں کیا گیا ۔

اجلاس میں یتھروائیرپورٹ لندن پر پی آئی اے کے جہاز سے ہیروئن برآمدگی کی تفصیلات مانگ لی گئی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہیروئن برآمدگی سے ملک کی بدنامی ہوئی ۔ اگلے اجلاس میں جائیدادوں پر قبضے ، قبضہ گروپوں کے خلاف پولیس کی بھر پور کارروائی اور شہریوں کو انصاف کی فراہمی کے بارے میں وزارت داخلہ اور وزارت قانون کو جامع ڈرافٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔

سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے دو ساتھیوں کی بازیابی کے بارے میں بتایا گیا کہ کراچی سے اغوا کر کے بلوچستان لایا گیا جو منگ تربت سے بازیاب ہوئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ مغویان کے بیانات کمیٹی کو فراہم کیے جائیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ۔ کمیٹی اجلاس میںسینیٹرز جہانزیب جمالدینی ، محمد علی خان سیف ، مختیار احمد دھامرا، شبلی فراز ، کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی، شبلی فراز ، صالح شاہ ، اسراللہ زہر ی کے علاوہ وزارت داخلہ ، وزارت دفاع کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔