غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کے معاملے پر 100 کیسز پر ایکشن ،معیار پر پورا نہ اترنے والے میڈیکل کالجوں کے خلاف کاروائی کی گئی ، جعلی میڈیکل کالجوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، ملوث ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے،نیشنل ہیلتھ کیئر بل 2017ء جلد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز کو وزارت قومی صحت کے حکام اورپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے چیئرمین کی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 22 مئی 2017 23:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 مئی2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشن کوآ گاہ کیا گیا ہے کہ غیر قانونی ٹرانسپلانٹ میں ملوث ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے،اس حوالے سے 100 کیسز پر ایکشن لیا گیاہے،معیار پر پورا نہ اترنے والے میڈیکل کالجوں کے خلاف کاروائی کی گئی ہے ، جعلی میڈیکل کالجوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں،نیشنل ہیلتھ کیئر بل 2017ء قومی اسمبلی کے اجلاس میں جلد پیش کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے چیئرمین اور وزارت قومی صحت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، کمیٹی میں پبلک پٹیشن کی سماعت کے دوران انکشاف کیا گیا کہ ایک بڑے میڈیکل سٹور سے خریدے گئے غیرملکی انجکشن سے مچھر برآ مد ہوا اورشکایت کے باوجود کو ئی ایکشن نہیں لیا گیا،کمیٹی نے سفارش کی کہ سرکاری ہسپتالوں میں نوٹس آویزاں کیا جائے تاکہ اگر عوام کسی ڈاکٹر کے خلاف شکایات کرنا چاہئیں تو وہ دئیے گئے ایڈریس پر اپنی شکایات درج کرا سکیں،کمیٹی نے فاٹا میں ڈاکٹروںکے خلاف شکایات کے حوالے سے فاٹا سیکرٹیرٹ کی جانب سے کئی گئی انکوائری رپورٹوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایات کا نو ٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری ہیلتھ سمیت متعلقہ اداروں کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا،کمیٹی نے میڈیکل کالجوں میںداخلوں کے حوالے ٹیسٹ کے نئے نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسکو درست کرنے کی ہدایت کردی۔

(جاری ہے)

پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے گزشتہ اجلاس میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کو دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ( پی ایم ڈی سی ) کے چئیرمین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ غیر قانونی ٹرانسپلانٹ میں ملوث ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے۔

اس طرح کے 100 کیسز پر ایکشن لیا ہے۔ شکایات موصول ہونے پر فوری ایکش لیا جاتا ہے ۔معیار پر پورا نہ اترنے والے میڈیکل کالجوں کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ سرکاری ہسپتالوں کے اندر نوٹس آویزاں کیا جائے تاکہ اگر عوام کسی ڈاکٹر کے خلاف شکایات کرنا چاہئیں تو وہ دئیے گئے ایڈریس پر اپنی شکایات درج کرا سکیں۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہاکہ سول ہسپتال شیخوپورہ کی تصاویر سامنے آئی ہیں جس میں ایک جمعدار اور چوکیدار لاش کا پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں ۔

ہر صوبے میں اعضاء کی خرید و فروخت اور غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کا دھندا چل رہا ہے لیکن کوئی ای کشن نہیں کیا جا رہاہے۔ وزارت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ شفاء انٹرنیشنل کی جانب سے زائد فیس کی وصولی کو واپس کرنے کے لئے خط لکھ دیا گیا ہے۔ جعلی میڈیکل کالجوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ کیئر بل 2017ء قومی اسمبلی کے اجلاس میں جلد پیش کیا جائے گا۔

اجلاس میں ہومیو پیتھی کونسل کے الیکشن میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ پراشکوک کمار کی قیادت میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ اجلاس میں قومی ادارہ صحت میں میڈیکل ٹیسٹوں کے غلط نتائج کا آنے کا معامل زیر بحث آ یا ۔ای ڈی این آئی ایچ نے کہاکہ 300 میں سے ایک دو ٹیسٹ غلط آجائے تو کیا مسئلہ ہے۔این آئی ایچ کا ہر ٹیسٹ غلط نہیں ہوتا, غلطی کا امکان ضرور ہوتاہے۔

جس پر سینیٹر عتیق نے برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاکہ کسی مریض کا غلطی سے ہیپاٹائٹس تشخیص ہو جائے تو کیا کوئی مسئلہ نہیں۔آپ کچھ کرکے نہیں آئے نا سوالوں کے جوابات ہیں اور آگے سے مسکرا رہے ہیں۔ایک انگریزی کا جملہ بولنے سے جوابات پورے نہیں ہوتے۔ای ڈی این آئی ایچ نے کہاکہ لیب کے ٹیسٹ کے حوالے سے کمیٹی قائم کی ہے جس کی رپورٹ اک ہفتے تک دیں گی۔

پی ایم ڈی سی کے چئیرمین نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ لاہور میں ہم نے دو نمبر کلینکس کو بند کیا ۔ایسے ڈاکٹرز کا لائیسنس کینسل کرنے کا فیصلہ بورڈ کی میٹینگ میں کرینگے۔ ایڈیشنل سیکڑٹری ہیلتھ نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ جب سے وزارے قومی صحت بنی ہے وزارت کے ریکروٹمنٹ رولز نہیں بنے۔کمیٹی میں پبلک پٹیشن کی سماعت کے دوران انکشاف کیا گیا کہ ایک بڑے میڈیکل سٹور سے خریدے گئے غیرملکی انجکشن سے مچھر برآ مد ہوا ۔

شکایت کے باوجود کو ئی ایکشن نہیں لیا گیا۔کمیٹی نے فاٹا میں ڈاکٹروںکے خلاف شکایات کے حوالے سے فاٹا سیکرٹیرٹ کی جانب سے کئی گئی انکوائری رپورٹوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایات کا نو ٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور سیکرٹری ہیلتھ سمیت متعلقہ اداروں کو طلب کرنے کا فیصلہ اکیا۔کمیٹی نے میڈیکل کالجوں میںداخلوں کے حوالے ٹیسٹ کے نئے نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسکو درست کرنے کی ہدایت کردی۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ٹیسٹ کا نیا نظام ایک دھندہ ہے اور کاروبار ہے اس سے میرٹ پر نہ آنے والوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔…(رانا+و خ)

متعلقہ عنوان :