ارکا اسمبلی قومی پالیسی پر بحث اور اپنے حلقوں کے مسائل کی بجائے وفاقی دارالحکومت کے معمولی سطح کے مقامی مسائل کو اسمبلی میں زیر بحث لانے لگے،رپورٹ

پیر 22 مئی 2017 23:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2017ء) قومی اسمبلی کے ممبران قومی پالیسی پر بحث اور اپنے اپنے حلقوں کے مسائل کی بجائے وفاقی دارالحکومت کے معمولی سطح کے مقامی مسائل کو اسمبلی میں زیر بحث لانے لگے۔ کسی گلی کی تعمیر کامسئلہ ہو، کسی گھر میں پانی کی سپلائی دوبارہ کھولنے یا کوڑا کرکٹ کی صفائی سے متعلق کوئی مسئلہ ہو، ممبران پارلیمنٹ نے متعلقہ اداروں پر دبائو ڈالنے کیلئے وقفہ سوالات کے دوران اس طرح کے سوال کرنے کی عادت اپنا لی ہے۔

میڈیارپوٹس کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس قسم کا ایک سوال کیا گیا جس میں ایک ممبر کی جانب سے سوال اٹھایا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہ سٹریٹ نمبر 49 خصوصاً ہائوس نمبر 7 سے 12 سیکٹر جی ٹین تھری کی اسٹریٹ لائتس بند رہتی ہیں اور اس سیکٹر کی خان مارکیٹ کے قریب واقع پارک کی لائٹیں بھی بند رہتی ہیں ضلع بنر سے تعلق رکھنے والے ممبر اسمبلی شیر اکبر خان نے اسمبلی میں سوال اٹھایا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہ مغل مارکیٹ سیکٹر آئی ایٹ ون میں کوئی سرکاری بینک قائم نہیں اور اگر ایسا ہے تو کیا وہاں پر بینک قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے پر جب ان سے پوچھا گیا کہ قومی سطح کے مسائل اور پالیسیوں سے متعلق سوال کی بجائے وہ اس طرح کے معمولی مقامی سطح کے معاملات کو کیوں اسمبلی میں زیر بحث لا رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آواز اٹھانے کیلئے کوئی اور فورم موجود نہیں اور میں نے اس سیکٹر میں سرکاری بینک کی عدم موجودگی کے حوالے سے حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے۔

(جاری ہے)

قصور سے تعلق رکھنے والے ممبر اسمبلی نے سوال اٹھایا کیا سی ڈی اے کا عملہ جی ٹین تھری میں گھاس کی صفائی کا کام نہیں کررہا۔ جمعیت علمائے اسلام اور مردان سے تعلق رکھنے والی ممبر اسمبلی نعیمہ کشور خان نے بھی جی ٹین تھری کی گلی نمبر 52 میں جھاڑیوں کی صفائی سے متعلق سوال اٹھایا۔ مسلم لیگ (ن) کی طاہرہ اورنگزیب نے پوچھا کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ سے سوال کیا کہ کیا جاپانی پارک اور اسلام آباد کے چڑیا گھر میں پھلوں کے درخت لگانے کا کوئی مصوبہ زیر غور ہے۔

متعلقہ اداروں نے ان تمام سوالات کے جوابات ابھی تک جمع نہیں کرائے۔ تاہم ایم این اے اسد عمر کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ناقص کارکردگی کے باعث قومی اسمبلی کے فلور پر اس طرح کے معمولی مسائل اٹھائے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب متعلقہ ادارے ممبران اسمبلی کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں لیں گے تو اسمبلی میں ممبران کی جانب سے اس طرح کے سوال تو اٹھائیں گے تاکہ متعلقہ اداروں کی توجہ ان مسائل کی جانب مبذول کروائی جاسکے۔ (سید عواد/عابد شاہ)

متعلقہ عنوان :