پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت تجارت کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

پیر 22 مئی 2017 16:54

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کااجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی ( پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کااجلاس پیر کو کمیٹی کے کنوینر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان کے علاوہ متعلہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران پی اے سی کو بتایاگیا کہ پیس پاکستان لمیٹڈ میں 3کروڑ 70لاکھ سے زائد رقم کی سرمایہ کاری سے ادارے کو نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔

پی اے سی نے نیب کو اس معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی جبکہ نیب حکام کا کہنا تھا کہ 14دسمبر 2016ء کو اس معاملے کی تحقیقات فنانس کو ارسال کی گئی تھی ان کی طرف سے ابھی تک اس کا جواب نہیں آیا۔ کمیٹی نے سارے معاملے کی ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

(جاری ہے)

90فیصد ہائوس رینٹ کے حوالے سے آڈٹ اعتراض کے جواب میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز نے پی اے سی کو بتایاکہ اس حوالے سے قواعد بنا کر فنانس کو بھجوائے گئے تھے مگر تاحال اس کا جواب نہیں آیا۔

آئندہ ہفتے اس کا فیصلہ کر لیں گے ۔کمیٹی نے اس کی آئندہ ہفتہ رپورٹ طلب کر لی ۔ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے 76ملازمین کو مستقل کرنے کے معاملہ پر آڈٹ حکام نے کہا کہ 6 مارچ 2016ء کو 76 ملازمین کو وزیر اعظم کی منظوری کے بعد مستقل کردیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ان ملازمین کو غیر قانونی طورپر تنخواہیں اور مراعات دی گئیں۔ کمیٹی کے کنوینر شاہدہ اختر علی نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی پی اے سی کے ذریعے تحقیقات کی جائے۔

ان کا کہنا تھاکہ وزارت خزانہ کی اجازت کے بعد اس معاملے کاجائزہ لیا جائیگا ۔وزارت تجارت کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان ایکسپو کے 2.5 ملین روپے سے زائد کے قالین پیپرارولز کے برعکس خریدے گئے ۔ وزارت تجارت کے حکام کا کہنا تھاکہ اشتہارکے بغیر کارپٹ نہیں خریدے گئے اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

ان کاکہنا تھاکہ جو بل دیئے گئے ہیں ان کی ترتیب میں فرق ہے۔ کمیٹی کے کنوینر نے ہدایت کی کہ اصل بل دکھا کر معاملہ حل کیاجائے ۔ وزارت تجارت کی طرف سے کمیٹی کو بتایاگیاکہ جو رپورٹ آئی تھی وہ یہ نہیں۔ پرنسپل اکائونٹنگ افسر کو بھی نہیں دکھائی گئی ۔ ہماری انکوائری رپورٹ پر بھی تحفظات ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اصل بل پیش کئے جائیں۔ جام پور میں 50 پاکستان ٹوبیکو بورڈ کی 50ایکڑ اراضی کے قبضے کے معاملے پر آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایاکہ 89لاکھ روپے مالیت کی زمین خریدی گئی مگر اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیاگیا۔

وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ یہ زمین پنجاب حکومت سے خریدی گئی ہے۔ 50سے 60گھر بنائے گئے ہیں، جب بھی قبضہ لینے کی کوشش کرتے ہیں لوگ مزاحمت کرتے ہیں، یہ آڈٹ اعتراض پنجاب حکومت کے خلاف بننا چاہیے تھا مگر ہمارے خلاف بنا دیاگیا۔ ٹوبیکو بورڈ کے حکام کاکہنا تھا ہم تو زمین لینا چاہتے تھے مگر پنجاب حکومت نے نہیں دی ۔ وزارت تجارت کی طرف سے کہا گیا کہ ہم نے پنجاب حکومت سے متبادل جگہ بھی مانگی تھی۔ ہم ان جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہتے ۔ 8سال سے زایدہ عرصہ ہو گیا ہے ۔ پنجاب حکومت نے جلد سے جلد متبادل جگہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کمیٹی نے معاملہ جلد از جلد نمٹا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔